
© UNESCO/Maria Gropas یمن کے دارالحکومت صنعاء کا قدیمی علاقہ۔
قوام متحدہ نے اپنے عملے کے ارکان کی گرفتاریوں پر یمن میں حوثیوں (انصاراللہ) کے زیرتسلط تمام علاقوں میں اپنے اہلکاروں کی نقل و حرکت معطل کر دی ہے۔
یمن کے بڑے حصے پر قابض حوثیوں نے گزشتہ سال جون میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے عملے کے چھ ارکان (پانچ مرد اور ایک خاتون) کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان کے ساتھ اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے سات اہلکاروں کو بھی حراست میں لیا گیا۔ 2021 اور 2023 میں ‘او ایچ سی ایچ آر’ کے عملے کے مزید دو ارکان اور اقوام متحدہ کے دیگر اداروں کے مزید دو اہلکاروں کو گرفتار کیا گیا تھا جو تاحال قید کاٹ رہے ہیں۔ زیرحراست تمام افراد کا تعلق یمن سے ہے۔
ان کے علاوہ بین الاقوامی اور قومی این جی اوز، سول سوسائٹی کے اداروں اور سفارت خانوں کے لیے کام کرنے والے درجنوں مقامی لوگ بھی حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں زیرحراست ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ تا حکم ثانی ادارے کے لوگ حوثیوں کے زیرانتظام علاقوں میں نہیں جائیں گے۔ ملک میں اقوام متحدہ کے حکام حوثیوں کے اعلیٰ سطحی نمائندوں سے رابطے میں ہیں اور ادارے سمیت اس کے تمام شراکت داروں کے لیے کام کرنے والے لوگوں کی فوری اور غیرمشروط رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی
یمن کے لیے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے ہینز گرنڈ برگ نے رواں ماہ کے آغاز میں ملک کا دورہ کیا تھا جس میں انہوں نے حوثیوں سے بات چیت کے دوران اقوام متحدہ، غیرسرکاری اداروں/تنظیموں (این جی اوز) اور سول سوسائٹی کے ارکان سمیت زیرحراست سفارتی اہلکاروں کو رہا کرنے کے لیےکہا۔
اس دوران انہوں نے واضح کیا کہ ان لوگوں کی ناجائز گرفتاری ناقابل قبول اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے ایک زیرحراست اہلکار کے گھر بھی گئے جسے حوثیوں نے جون 2024 سے حراست میں لے رکھا ہے۔ خصوصی نمائندے نے ان کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور انہیں اقوام متحدہ کی جانب سے ہرممکن مدد کا یقین دلایا۔
ہینز گرنڈ برگ نے دیگر قیدیوں کے خاندان سے بھی ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سول سوسائٹی اور امدادی کارکنوں کو تحفظ دینا ضروری ہے جو یمن میں امن اور تعمیرنو کے لیے بہت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
امدادی اہلکاروں کے تحفظ کا مطالبہ
اقوام متحدہ کے اداروں اور بین الاقوامی این جی اوز کے سربراہ خبردار کر چکے ہیں کہ ایسے اقدامات سے ان کی یمن کے لاکھوں لوگوں کو ضروری انسانی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت مزید متاثر ہو گی۔
چند ماہ قبل انہوں نے ایک مشترکہ بیان میں حوثیوں سے مطالبہ کیا تھا کہ امدادی کارکنوں کو نشانہ بنانے، انہیں ناجائز قید میں ڈالنے، دھمکانے، ان سے بدسلوکی اور ان پر ناجائز الزامات عائد کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے اور تمام گرفتار لوگوں کو فوری رہا کیا جائے۔