
© UNICEF/Jospin Benekire کانگو میں متحارب مسلح گروہوں کے درمیان بڑھتی پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ گھر بار چھوڑ کر عارضی پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ میں شعبہ قیام امن کے سربراہ ژاں پیئر لاکوا نے جمہوریہ کانگو کے مشرقی علاقے میں بڑھتے تشدد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مسلح تنازع کے باعث لاکھوں لوگوں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تشدد کے نتیجے میں شہریوں کے علاوہ اقوام متحدہ کے تین امن کار بھی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں دو کا تعلق جنوبی افریقہ اور ایک کا یوروگوئے سے تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ انسانی نقصان کو روکنے کے لیے تشدد کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
بین الاقوامی قانون کی تعمیل کا مطالبہ
کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے مشن ‘مونوسکو’ نے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے کانگو کی سرکاری فوج کو مدد دینے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ سلامتی کونسل کو عسکریت پسند گروہ ایم 23 اور دیگر فریقین پر زور دینا ہو گا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتے ہوئے اپنا کردار نبھائے۔
ان کا کہنا تھا کہ، مشن نے ملک میں شہریوں کو تحفظ دینے کی اپنی ذمہ داری بطریق احسن پوری کی ہے۔ تشدد کو روکنے کے لیے سلامتی کونسل کو بلاتاخیر اقدامات کرنا ہوں گے۔
10 لاکھ لوگوں کو امداد کی ضرورت
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی نائب رابطہ کار جوئس مسویا نے بھی کونسل کو مشرقی کانگو میں حالیہ دنوں بڑھتے ہوئے تشدد کے تناظر میں حالات سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں دو کروڑ 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔ شمالی و جنوبی کیوو میں سیکڑوں شہری ہلاک ہو گئے ہیں اور لاکھوں نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ گوما میں ہسپتالوں پر بوجھ بڑھ گیا ہے انسانی امداد کی فراہمی میں شدید مشکلات حائل ہیں۔
انہوں نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ گنجان آباد علاقوں میں دھماکہ خیز مواد اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے گریز کریں اور شہریوں کو تحفظ دینے کے قوانین کا احترام یقینی بنائیں۔
روانڈا کی دراندازی
جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی رابطہ کار بینتو کیتا نے بھی کونسل کو ملک کے تازہ ترین حالات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کانگو کی مسلح افواج کے لیے ‘مونوسکو’ کی مدد کے باوجود ایم 23 اور روانڈا کی افواج گوما شہر کے نواح میں داخل ہو گئی ہیں۔ اس واقعے سے مقامی آبادی میں بڑے پیمانے پر افراتفری پھیل گئی اور بہت سے لوگ علاقہ چھوڑ گئے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں سڑکیں بند ہیں اور لوگوں کو نکالنے یا انسانی امداد پہنچانے کے لیے ایئرپورٹ استعمال کرنا ممکن نہیں رہا۔ ایم 23 نے گوما ایئرپورٹ کو بند کر دیا ہے اور ملکی افواج پر جھوٹا الزام عائد کیا ہے کہ وہ اسے شہریوں پر فضائی حملوں کے لیے اسعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ شہری آبادی، امدادی کارکنوں اور اقوام متحدہ کے تمام عملے کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی اقدامات کرے۔