
© WFP ڈبلیو ایف پی غزہ میں پکا پکایا کھانا تقسیم کرنے کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کے بعد اقوام متحدہ کے امدادی ادارے لوگوں کو خوراک اور دیگر امداد پہنچانے میں مصروف ہیں جبکہ طبی و تعلیمی سہولیات کی بحالی کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ گزشتہ اتوار کے بعد علاقے میں 130 مقامات پر خوراک کے دو لاکھ سے زیادہ تھیلے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ میں لوگوں کو دیگر غذائی مدد کے ساتھ آٹا بھی فراہم کیا جا رہا ہے جو کئی ماہ تک امداد سے محروم رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے پانچ ہزار لوگوں کو صاف پانی اور صحت و صفائی کا سامان مہیا کیا ہے۔ امدادی شراکتی اداروں نے اطلاع دی ہے کہ غزہ شہر کی جانب نقل مکانی کرنے والے ہزاروں لوگوں کی شمالی غزہ میں واپسی بھی شروع ہو گئی ہے۔
مزید امداد کی ضرورت
جنگ کے دوران نقل مکانی کر کے وسطی غزہ کے علاقے دیر البلح اور جنوبی شہر خان یونس میں آنے والے لوگوں کی بڑی تعداد تاحال وہیں مقیم ہے تاہم ان میں بیشتر شمالی علاقے میں جانا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں معمول کی بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا ہے کہ ان مقامات پر بھی لوگوں کو خوراک، پناہ کا سامان، پینے کا پانی، نقد امداد اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ تاہم، انہیں مزید پانی، گرم کپڑے، سونے کے لیے گدے اور چٹائیاں، صفائی کا سامان، خوراک اور نقدی درکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امدادی کارکنوں کو آئندہ ہفتے جنوبی اور شمالی غزہ کے مابین بڑے پیمانے پر لوگوں کی نقل و حرکت کی توقع ہے۔
رہن سہن کے حالات میں بہتری
یو این نیوز کے نمائندے نے دیرالبلح کے بازار میں لوگوں سے بات کی ہے جن میں سے ایک کا کہنا تھا کہ علاقے میں رہن سہن کے حالات میں بہتری آنا شروع ہو گئی ہے لیکن اس کی رفتار توقع سے کہیں زیادہ سست ہے۔ ایسی اطلاعات ہیں کہ جنگ بندی سے سات روز کے بعد امداد میں اضافہ ہو جائے گا اور اسی لیے وہ پرامید ہیں کہ آنے والے دنوں میں بہتر حالات دیکھنے کو ملیں گے۔
نقل مکانی کر کے دیرالبلح میں آںے والے لوگوں میں سے ایک نے بتایا کہ امداد کی فراہمی کے لیے سرحدی راستے کھل جانے کے بعد اشیا کی قیمتوں میں کمی آںا شروع ہو گئی ہے۔ جو چیز چند روز پہلے پانچ شیکل میں ملتی تھی وہ اب ایک شیکل میں دستیاب ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امن برقرار رہے گا اور وہ شمالی علاقے میں اپنے گھروں کو واپس جا سکیں گے۔
بچوں کو نفسیاتی مدد کی ضرورت
یونیسف کی عہدیدار روز پاؤلین نے جنوبی غزہ کے علاقے المواصی میں یو این نیوز کی ٹیم کو بتایا ہے کہ غزہ میں 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ سے بچوں پر بدترین جسمانی و نفسیاتی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
علاقے میں تقریباً ہر بچے سے اس کا بچپن چھن گیا ہے اور انہیں نفسیاتی مدد اور سب سے بڑھ کر مستقبل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ علاقے میں امدادی و تجارتی اشیا کی ترسیل جاری رہنی چاہیے۔ اس کے علاوہ تعلیمی سرگرمیاں بحال ہونے اور ملبے کی صفائی بھی ضروری ہے جس سے بچوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔