
UN News وسطی غزہ کے علاقے نصیرت میں لوگ جنگ بندی اور گھروں کو واپسی کے امکان کا جشن منا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ اور شراکتی ادارے غزہ میں جنگ بندی کے بعد انسانی امداد کی مقدار بڑھانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے کہا ہے کہ اس مقصد کے لیے سرحدی راستے کھلے رہنے چاہئیں اور موثر و قابل بھروسہ نقل و حرکت کی ضمانت ملنی چاہیے۔
‘ڈبلیو ایف پی’ نے بتایا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ نافذ ہونے کے بعد اس کا پہلا امدادی قافلہ کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ میں داخل ہو گیا ہے۔ ادارہ ایک ماہ میں 10 لاکھ لوگوں کے لیے 30 ہزار ٹن خوراک بھیجنےکی صلاحیت رکھتا ہے۔
مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ترجمان ڈاکٹر رک پیپرکورن کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے بعد علاقے میں روزانہ امدادی سامان کے 500 تا 600 ٹرک بھیجنے کا ہدف طے کیا گیا ہے۔ گزشتہ مہینوں میں روزانہ 40 تا 50 ٹرک ہی امداد لے کر آ رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے اور سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش جنگ کے آغاز سے ہی غزہ میں فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی بلاتاخیر اور غیرمشروط رہائی اور علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے چلے آئے ہیں۔ جنگ میں بہت سے مسائل کے باوجود فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) کے زیرقیادت لوگوں کو ہرممکن مدد پہنچائی جاتی رہی ہے۔
کھنڈر بنے گھروں کو واپسی
وسطی غزہ کے علاقے نصیرت سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے شادی جُمہ اپنے گھر کو دیکھنے واپس آئے ہیں لیکن اب اس جگہ گھر جیسی کوئی شے دکھائی نہیں دیتی۔ جنگ سے پہلے انہوں نے کڑی محنت کر کے اپنے ہاتھوں سے یہ گھر تعمیر کیا تھا جو بمباری سے ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
جنگ بندی کا معاہدہ ہونے کے بعد شادی کی طرح نقل مکانی کرنے والے بہت سے لوگ اپنے گھروں کا جائزہ لینے پہنچے ہیں لیکن علاقے میں شاید ہی کوئی گھر سلامت رہا ہے۔
شادی نے غزہ میں یو این نیوز کے نماندےکو بتایا کہ اگرچہ انہیں اپنے گھر کی تباہی کا افسوس ہے لیکن وہ بہت خوش ہیں کہ اب جنگ بندی ہو رہی ہے۔ وہ جان بچ جانے پر خدا کا شکر ادا کرتے ہیں تاہم اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے افسردہ ہو جاتے ہیں۔
خوشی کے آنسو
اتوار کو جنگ بندی کا نفاذ شروع ہونے کے بعد غزہ بھر میں لوگوں نے خوشی منائی۔ ان میں نصیرت کیمپ کی رہائشی مریم حبوب بھی شامل ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا کہ یہ خوشی ان کے لیے ناقابل بیان ہے اور جنگ بندی کی خبر سنتے ہی ان کی آنکھوں میں آنسو آ گئے تھے۔ خدا کرے کہ معاہدے پر عملدرآمد ہو، لوگ اپنے گھروں کو واپس جا سکیں اور بچوں کو تحفظ ملے۔
نصیرت ہی میں رہنے والے سلیمان الرواغ بھی اپنے گھر کو دیکھنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں بمباری کی آوازیں سننا اور تباہی دیکھنا ہولناک عمل تھا۔ وہ خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ انہیں اپنے علاقے میں آنے کا موقع ملا ہے۔