جنسی و تولیدی صحت کے لیے اقوام متحدہ کا ادارہ (یو این ایف پی اے) غزہ میں لاکھوں بچوں سمیت نوعمر افراد کو نفسیاتی مدد کی فراہمی، ذہنی دباؤ سے چھٹکارا دلانے اور صنفی بنیاد پر تشدد کے متاثرین کو بحالی میں مدد دے رہا ہے۔
‘یو این ایف پی اے‘ کے تعاون سے اور ‘سب سے پہلے تعلیم’ نامی غیرسرکاری ادارے کے زیراہتمام دسمبر 2023 میں شروع کیے گئے پروگرام کے تحت 1,000 سے زیادہ رضاکاروں نے اب تک غزہ میں بھر میں 90 ہزار سے زیادہ افراد کو یہ خدمات فراہم کی ہیں۔
غزہ میں اس وقت 19 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہیں جن میں بہت سے ایسے ہیں جنہیں کئی مرتبہ نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔ ان میں بیشتر لوگ عارضی خیموں میں انتہائی درجے کی بدحال زندگی گزار رہے ہیں جنہیں صحت و صفائی کی سہولیات کے بغیر بیماریوں اور صنفی بنیاد پر تشدد جیسے خطرات لاحق ہیں۔ اس بے گھر آبادی میں تقریباً 10 لاکھ بچوں کو نفسیاتی مدد کی اشد ضرورت ہے۔
تعلیم، یکجہتی اور بہبود
غزہ میں نو مرتبہ نقل مکانی پر مجبور ہونے والی 23 سالہ سارہ الشامالی نوجوانوں کی مقامی غیرسرکاری تنظیم ‘شارق یوتھ فورم’ کے ساتھ رضاکار کے طور پر کام کرتی ہیں۔ جنگ شروع ہونے سے پہلے وہ میڈیا اور گرافک ڈیزائننگ کی اپنی کمپنی چلاتی تھیں جہاں انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بہتر بنایا اور اب غزہ کے سیکڑوں بچوں کو تعلیم دیتی ہیں۔
سارہ اور ان کے ساتھی جنگ زدہ علاقے میں صاف پانی کی فراہمی اور نوجوانوں میں یکجہتی کا جذبہ بیدار کرنے کے لیے کام بھی کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘یو این ایف پی اے’ کے اس پروگرام سے ناصرف نوعمر افراد کی ہنگامی نفسیاتی ضروریات پوری ہو رہی ہیں بلکہ انہیں اپنا مستقبل مزید پرامن بنانے کے لیے درکار صلاحیتوں سے بھی لیس کیا جا رہا ہے۔ جائزوں سے ثابت ہے کہ ایسے پروگرام نوعمر افراد اور خاص طور پر خواتین کی صحت اور بہبود میں بہتری کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سارہ اور ان کے ساتھی پناہ گزین کیمپوں میں خواتین اور لڑکیوں کو ایام حیض میں صحت و صفائی کے لیے درکار ضروری سامان بھی پہنچاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، یہ لوگ سکولوں میں کمرہ ہائے جماعت کی تعمیرنو، پناہ گزین کیمپوں میں بیت الخلا قائم کرنے اور شمسی پینل نصب کرنے میں بھی مدد دے رہے ہیں۔
سارہ کہتی ہیں کہ اس رضاکارانہ کام سے انہیں بحرانی حالات میں حوصلہ قائم رکھنے اور آنے والی نسلوں کی صلاحیتوں پر اپنا یقین پختہ کرنے میں مدد ملی ہے کیونکہ نوجوان ہی ان کے ملک کا حقیقی سرمایہ ہیں۔
ہنستے مسکراتے چہرے
26 سالہ احمد حلابی غزہ شہر میں پیدا ہوئے، وہیں پہلے بڑھے اور اب ‘یو این ایف پی اے’ کے مقامی شراکت دار غیرسرکاری ادارے ‘سیو یوتھ فیوچر سوسائٹی’ کے لیے بطور رضاکار کام کر رہے ہیں۔ وہ اسرائیلی قبضے کا سامنا کرتے ہوئے گزرے اپنے بچپن کے تجربات سے کام لے کر ایسے اقدامات وضع کرتے ہیں جن سے خاص طور پر بچوں، نوعمر افراد اور خواتین کو نفسیاتی مدد میسر آتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے بچوں کو ویسی ہی جنگ، محاصرے اور تکالیف کا سامنا ہے جس کا مشاہدہ انہوں نے اپنے بچپن میں کیا تھا۔ کسی بچے کو ایسے حالات کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ غزہ میں بچوں کے لیے نفسیاتی خدمات فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
احمد حلابی کے مطابق، ‘یو این ایف پی اے’ کے اقدامات سے بچوں کے چہروں پر خوشی اور ان کے ہونٹوں پر ہنسی واپس آ رہی ہے۔ انہوں 10 رضاکاروں کے ساتھ 50 بچوں کو مدد دینے کا کام شروع کیا تھا اور اب ان کے ساتھ 40 رضاکار ہیں جو 300 بچوں کی مدد کر رہے ہیں۔
بچوں کے لیے محفوظ مقامات
‘یو این ایف پی اے’ نے اس پروگرام کے لیے غزہ شہر اور شمالی غزہ میں چھ محفوظ جگہیں مہیا کی ہیں جہاں نوعمر افراد کو نفسیاتی مدد کے ساتھ، جنسی و تولیدی صحت کے حوالے سے ضروری رہنمائی اور نگہداشت، قانونی مدد اور صحت و صفائی کا سامان مہیا کیا جا رہا ہے۔ نوجوان رضاکار ان جگہوں پر ہنر و دستکاری، کھیل، موسیقی اور تھیٹر جیسی سرگرمیاں بھی کر رہے ہیں۔
احمد حلابی سمیت تمام رضاکاروں کو خود بھی نہایت مشکل حالات کا سامنا ہے لیکن اس کام کے حوالے سے ان کی لگن میں کوئی فرق نہیں آیا۔وہ سمجھتے ہیں کہ اپنے شہر کے بے گھر ہونے والے بچوں کے لیے انہوں نے جو کچھ بھی کیا وہی ان کا سب سے بڑا سرمایہ ہے۔