ٹویٹر پر شبھم ترپاٹھی نام کے ایک یوزر ہیں ۔ ان کے بایو کے مطابق وہ نیوز نیشن کے اینکر اور پروڈیوسر ہیں۔ انہوں نے ایک تصویر ٹویٹ کرکے دعویٰ کیا کہ جب راشٹر گان چل رہا تھا، اس دوران برقع پوش خواتین کھڑی نہیں ہوئیں۔
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا،’جب ’راشٹر گان‘ چل رہا تھا تو اس دوران وہ کھڑی نہیں ہوئیں… پھر کہتے ہیں ’سبھی کا خون ہے شامل یہاں کی مٹی میں ‘ کھاؤ یہاں کا اور گاؤ کہیں اور کا‘۔
فیکٹ چیک:
اس تصویر کی جانچ پڑتال کے لیے، ہم نے گوگل پر سمپل سرچ کیا ۔ اس دوران ہمیں ’جَن ستّہ‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بھی یہی تصویر استعمال کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ مظفر نگر میں میونسپل کارپوریشن کی میٹنگ کا ہے۔ رپورٹ کو ہیڈلائن،’مظفر نگر بورڈ میٹنگ میں وندے ماترم کے دوران کرسی پر بیٹھی رہیں مسلم خواتین کونسلر، مچ گیا بوال‘دی گئی ہے۔
اس رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم خواتین راشٹرگان نہیں بلکہ وندے ماترم کے دوران کھڑی نہیں ہوئی تھیں ۔ وندے ماترم پر کھڑا ہونا کیا ضروری ہے؟ اس تناظر میں، جب ہم نے معلومات یکجا کرنا چاہی ، تو ہمیں 2016 میں دینک جاگرن کی شائع کردہ ایک رپورٹ ہاتھ لگی۔ اس رپورٹ کے مطابق مرکزی وزیر کرن رجیجو نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ وندے ماترم گانے کے لیے کوئی ضابطہ طے نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ستائیس ماہ جیل کی قید کے بعد اعظم خان ہو گئے رام-کرشن کے بھکت؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
نتیجہ:
شبھم ترپاٹھی کے دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے بعد ثابت ہو تاہے کہ مسلم خواتین وندے ماترم کے دوران کھڑی نہیں ہوئی تھیں۔ انہوں نے راشٹر گان کی کسی طور کوئی توہین نہیں کی ہے، لہٰذا نیوز نیشن کے اینکر شبھم ترپاٹھی کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ:راشٹر گان کے دوران کھڑی نہیں ہوئیں مسلم خواتین
دعویٰ کنندہ: نیوز نیشن کے اینکر،شبھم ترپاٹھی
فیکٹ چیک: گمراہ کن
- مسلم یونیورسٹیوں سے 148 اور ہندو یونیورسٹیوں سے صرف 2 UPSC میں امتحان کامیاب!، پڑھیں، فیکٹ چیک
- کیا اے پی جے عبدالکلام نے کہا تھا کہ مسلمانوں کو مدارس میں دہشت گرد بنایا جاتا ہے؟ پڑھیں،فیکٹ چیک
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)