میڈیا اور سوشل میڈیا میں بھارتی ریاست تملناڈو میں ہندی بولنے والے خطوں کے مزدوروں پر حملے کے بارے میں بحث ہو رہی ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی ٹویٹ کر کے حکام کو تملناڈو میں بہار کے مزدوروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔
اس دوران سوشل میڈیا پر تین ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ ان تینوں ویڈیو میں موب لنچنگ(ہجومی تشدد) کو دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ویڈیو تملناڈو کا ہے جہاں بہار کے لوگوں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔
ایک ٹویٹ میں دو ویڈیوز شیئر کرتے ہوئے یوزر نے لکھا،’تمل ناڈو میں نارتھ انڈین پر حملے ہو رہے ہیں، ہندی بولنے والوں پر حملے ہو رہے ہیں۔ حکومت بہار، حکومت اتر پردیش، حکومت جھارکھنڈ، سب خاموش ہیں۔ ہندی بولنے والوں پر ایسا ظلم بھارت میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ ’تلوار‘ اور دیگر ہتھیار سے حملے کیے جا رہے ہیں‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس کی جانب سے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے۔
وہیں ایک اور ویڈیو کو تملناڈو کے واقعہ کے طور پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ بھرت چندرونشی نامی یوزر نے لکھا،’بتایا جا رہا ہے کہ تملناڈو میں بہار کے ہندی بولنے والوں کو اس قدر پیٹا جا رہا ہے۔ ویڈیو کی تفتیش کرکے حسبِ قانون کاروائی کی جائے‘۔
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے سوشل میڈیا پر وائرل تینوں ویڈیو کا فیکٹ چیک کیا ہے۔ ان سبھی ویڈیو کا فیکٹ چیک یہاں دیا جا رہا ہے۔
وائرل ویڈیو-1 کا فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہےکہ کچھ نوجوان، ایک نوجوان پر چاقو سے حملے کر رہے ہیں۔ ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا، پھر انھیں ریورس سرچ کیا۔ ہمیں ’انڈیا ٹوڈے‘ کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوئمبٹور کی سڑک پر پانچ افراد کے گروہ نے دو افراد پر دھاردار ہتھیار سے حملہ کیا، جس میں ایک کی موت ہوگئی۔
وہیں اس ویڈیو کو تملناڈو کی پولیس نے بھی کوئمبٹور کا بتایا ہے۔
وائرل ویڈیو-2کا فیکٹ چیک:
تملناڈو پولیس نے اس دوسرے ویڈیو کے بارے میں بتایا ہے کہ یہ ویڈیو چنئی میں بہار اور جھارکھنڈ کے باشندوں کے مابین لڑائی کا ہے۔ اس کا مقامی لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ساتھ ہی اس واقعہ کے تناظر میں تمل ناڈو کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے بھی ایک ویڈیو جاری کرکے وضاحت کی ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔
وائرل ویڈیو-3 کا فیکٹ چیک:
اس ویڈیو کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو کئی کی-فریم میں کنورٹ کیا اور اسے ریورس سرچ کیا۔ ہماری ٹیم کو معلوم ہوا کہ یہ ویڈیو راجستھان کے جودھ پور میں ایڈوکیٹ جُگراج چوہان کے قتل کا ہے۔ اس کا تملناڈو سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو پہلے اس گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل ہو چکا ہے کہ راجستھان میں مندر کے ایک پجاری کو مسلمانوں نے قتل کر دیا تھا۔ DFRAC کے فیکٹ چیک کو یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل تینوں ویڈیوز مختلف واقعات کے ہیں، جنھیں تملناڈو اور بہار میں ہندی بولنے والے مزدوروں کی پٹائی سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔