
فیکٹ چیک: کیا لکھنؤ میں پولیس کے مارپیٹ سے مسلم رکشہ ڈرائیور کی موت ہو گئی؟ وائرل ویڈیو کی سچائی جانئیے
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں پولیس کو ایک نوجوان کو اپنے کندھے پر لاد کر لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو میں پولیس کے پیچھے بڑی تعداد میں بھیڑ بھی چلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، جو نعرے بازی کر رہے ہیں ۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر محمد نو عالم یوزر نے وائرل ویڈیو شیئر کر لکھا: "بھارت میں مسلمان ہونا گناہ ہے؟ لکھنؤ میں ابھی نشات گنج چوراہے کے پاس مسلم ای-رکشہ ڈرائیور کو پولیس نے اتنا مارا کہ اس کی فوری طور پر سڑک پر ہی موت ہو گئی۔ سب ایک طرفہ ظلم کر رہے ہیں۔”

Source: X
اس کے علاوہ کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی طرح کے ملتے جلتے دعووں کے ساتھ وائرل ویڈیو شیئر کیا ہے۔ جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے ۔
فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی جانچ کے لیے ڈی ایف آر اے سی نے اس واقعے سے متعلق کی ورڈس سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں لکھنؤ پولیس کے آفیشل ہینڈل سے کی گئی ایک پوسٹ ملی، جس میں رکشہ ڈرائیورکی موت کی تردید کی گئی۔
لکھنؤ پولیس کی جانب سے جاری میڈیا اپڈیٹ میں بتایا گیا کہ "تھانہ مہانگر کے علاقے میں قبضہ ختم کرنے (ای-رکشہ ہٹانے) کے عمل کے دوران ایک شخص کو معمولی چوٹیں آئی تھیں، جن کا ابتدائی علاج کرنے کے بعد ڈاکٹروں نے فوری طور پر اس کے رشتہ داروں کے حوالے کر دیا تھا۔ مذکورہ شخص بالکل محفوظ ہے، اور اس کی موت سے متعلق تمام خبریں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں۔ سوشل میڈیا پر مذکورہ شخص کی موت کی افواہ پھیلانے والے شر پسند عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ اب تک 18 سوشل میڈیا ہینڈلس کی شناخت کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی جا چکی ہے۔ تمام شہریوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ گمراہ کن معلومات اور افواہیں پھیلانے سے گریز کریں۔ ایسا کرنے پر متعلقہ افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ براہ کرم، پرامن ماحول برقرار رکھنے میں پولیس کا ساتھ دیں۔”

نتیجہ
لہٰذا، ڈی ایف آر اے سی کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ پولیس کے مارپیٹ سے رکشہ ڈرائیور کی موت کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔