
یورپی یونین کا بحرانوں میں عالمی قوانین کی برتری برقرار رکھنے پر زور
یورپی یونین نے واضح کیا ہے کہ سلامتی کو لاحق بڑھتے ہوئے خطرات کی موجودگی میں وہ بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو تحفظ دینے کے لیے پرعزم ہے۔
خارجہ امور کے لیے یونین کی اعلیٰ سطحی نمائندہ کایا کلاس نے اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے تعاون پر سلامتی کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کثیرفریقی تعاون کو مضبوط بنانا ہی سنگین عالمی مسائل پر قابو پانے اور امن و سلامتی قائم رکھنے کا واحد راستہ ہے۔ دنیا کی ارضی سیاسی صورتحال تبدیل ہو رہی ہے لیکن یورپی یونین اقوام متحدہ کا قابل اعتماد اور قابل اعتبار شراکت دار رہے گی۔
اس موقع پر انہوں نے یوکرین کے خلاف روس کے حملے کی مذمت کی اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
یوکرین کے خلاف غیرقانونی جارحیت
کایا کلاس کا کہنا تھا کہ یوکرین پر روس کا حملہ غیرقانونی جارحیت ہے جس کا مقصد اقوام متحدہ کے ایک رکن ملک کو تباہ کرنا ہے۔ یوکرین کو تین سال سے بلااشتعال اور بڑے پیمانے پر حملوں کا سامنا ہے۔ اگر روس اپنی افواج واپس بلا لے اور یوکرین پر بم برسانا روک دے تو یہ جنگ فوراً ختم ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپ نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہے کہ جارحین کے مطالبات ماننے کی صورت میں مزید تشدد جنم لیتا ہے۔ اس جنگ کے اثرات یوکرین تک ہی محدود نہیں رہے۔ اس سے خوراک اور توانائی کی عالمی منڈیوں پر منفی اثر پڑا ہے اور دوسرے ممالک بھی اس جارحیت کا حصہ بنے ہیں جن میں شمالی کوریا اور ایران شامل ہیں۔ یوکرین مین بلاتاخیر، منصفانہ اور پائیدار امن ممکن بنانے کی کوششیں کرنا ہوں گی۔

اقوام متحدہ اور یورپ کے درمیان علاقائی تعاون پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا ایک منظر۔
غزہ میں امداد بحال کرنے کا مطالبہ
انہوں نے مسلح تنازعات کا سامنا کرنے والے لوگوں کو انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے یورپی یونین کے عزم کو واضح کرتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ میں امداد کی ترسیل میں دوبارہ رکاوٹیں عائد کرنے سے علاقے میں حالات مزید بدتر ہو جائیں گے۔ انسانی امداد کو نہ تو مشروط ہونا چاہیے اور نہ ہی اسے سیاسی فوائد لینےکے لیے استعمال کرنا چاہیے۔ غزہ میں امداد کی فراہمی پر حالیہ پابندیوں کو فوری اٹھانا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین فلسطینی مسئلے کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتی ہے اور یہ مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن و سلامتی یقینی بنانے کا واحد طریقہ ہے۔
انہوں نے غزہ میں 53 ارب ڈالر کی لاگت سے بحالی اور تعمیرنو کے لیے عرب ممالک کے پیش کردہ منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس معاملے میں اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
قابل اعتماد شراکت
کایا کلاس نے توثیق کی کہ یورپی یونین اقوام متحدہ کی ثابت قدم شراکت دار ہے جو کثیرفریقی نظام، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کو برقرار رکھنے کے لیے ادارے کے ساتھ قریبی تعاون کر رہی ہے۔
انہوں نے امن کاری اور سلامتی بہتر بنانے کی کارروائیوں میں یونین کے کردار کو واضح کرتے ہوئے اس معاملے میں بحیرہ احمر میں انسداد قزاقی کے اقدامات، بوسنیا و ہرزیگوینا میں استحکام لانے کی کارروائیوں اور لیبیا کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی نافذ کرنے کی مثالیں پیش کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا مالیاتی استحکام بہت اہم ہے اور یورپی یونین کے ارکان اس کے تمام اداروں، مالی وسائل اور پروگراموں کے لیے ایک تہائی رقم فراہم کرتے ہیں۔
امن و سلامتی کے لیے تین خطرات
کایا کلاس نے دہشت گردی، گمراہ کن اطلاعات اور صنفی مساوات پر حملوں کو عالمگیر امن و سلامتی کے لیے تین بڑے خطرے قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپی یونین دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہے اور خبردار کیا کہ غلط اور گمراہ کن اطلاعات کا پھیلاؤ اور اس کے لیے آن لائن مہمات کا ہائبرڈ جنگوں میں استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ آن لائن ماحول سیاسی یا معاشی فوائد کے لیے آزاد، کھلے اور جمہوری مکالمے کو نقصان پہنچانے کے مواقع مہیا کرتا ہے۔ ان حالات میں یورپی یونین اطلاعاتی دیانت کے لیے اقوام متحدہ کے عالمگیر اصولوں کی حامی ہے۔ خواتین کے حقوق اور جمہوری مضبوطی میں بہت اہم تعلق ہے جسے کمزور کرنے کی کوششوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ عالمی برادری کو صنفی مساوات برقرار رکھنے اور خواتین، امن و سلامتی کے ایجنڈے کی تکمیل کے لیے مضبوط عزائم کی ضرورت ہے۔