
UN Photo/Manuel Elías اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش ادارے کا 80 سالہ وژن پیش کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے ادارے کو 21ویں کے تقاضوں کے مطابق مزید مضبوط اور موثر بنانے کے لیے ‘یو این 80’ اقدام شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اس مقصد کے لیے انڈر سیکرٹری جنرل برائے پالیسی گائے ریڈر کے زیرقیادت ایک ٹاسک فورس قائم کی جائے گی جو تین اہم شعبوں میں رکن ممالک سے تجاویز لے گی۔
اس ضمن میں اقوام متحدہ کے کام کو مزید بہتر اور موثر بنانے کے طریقے ڈھونڈے جائیں گے۔ اس کے بعد ادارے کی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کا جامع جائزہ لیا جائے گا۔ آخر میں اقوام متحدہ کے نظام میں بنیادی نوعیت کی تبدیلیوں اور اس کے پروگراموں کی تنظیم نو کے لیے ایک تزویراتی جائزے کا انعقاد ہو گا۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہےکہ یہ اقدام ایسے موقع پر شروع کیا جا رہا ہے جب اقوام متحدہ کے قیام کو 80 برس مکمل ہونے والے ہیں۔ وہ جنرل اسمبلی کے صدر کی قیادت میں رکن ممالک کے ساتھ باقاعدگی سےمشاورت کریں گے تاکہ بات چیت اور فیصلہ سازی کے لیے ٹھوس فیصلے لیے جا سکیں۔ اس کا مقصد ایسے معاملات میں اقدامات کی رفتار تیز کرنا ہے جہاں انہیں یہ اختیار حاصل ہے اور رکن ممالک پر ایسے فیصلوں کے لیے زور دینا ہے جو ان کی ذمہ داری ہیں۔
اقوام متحدہ کی اہمیت اور ضرورت
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ دنیا کو ہر محاذ پر بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ چونکہ اقوام متحدہ پوری دنیا کی ہر پہلو سے نمائندگی کرتا ہے اس لیے ان مسائل کی اس کے تمام کام میں بخوبی عکاسی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو شدید غیریقینی حالات کا سامنا ہے لیکن بعض سچائیاں پہلے سے کہیں زیادہ واضح ہیں۔ اب اقوام متحدہ کی ضرورت پہلے سے کہیں بڑھ گئی ہے۔ اس کی اقدار پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گئی ہیں اور اس کی ضروریات میں بھی پہلے سے زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ دنیا بھر میں بڑے مسائل سے نمٹنے کے لیے جتنا زیادہ کام کرے گا، رکن ممالک پر بوجھ اتنا ہی کم ہو گا۔ یہ ادارہ امن، پائیدار ترقی اور انسانی حقوق کو فروغ دینے کی خاطر مل بیٹھنے کی منفرد اور ضروری جگہ ہے۔
ادارے کا مالی بحران
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کو طویل عرصہ سے وسائل کی قلت کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر اسے کم از کم سات سال سے مالی بحران درپیش ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام رکن ممالک ادارے کو اپنے حصے کے مطابق مالی وسائل مہیا نہیں کر رہے یا بروقت ادائیگیوں میں ناکام ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے بتایا کہ انہوں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد ادارے میں اصلاحات لانے کا پرعزم ایجنڈا پیش کیا تھا جس کا مقصد اس کے کام کو زیادہ موثر اور کم خرچ بنانا، اس کے طریقہ ہائے کار کو باترتیب کرنا، فیصلہ سازی میں عدم مرکزیت لانا، شفافیت و احتساب کو بڑھانا اور صلاحیتوں کو ڈیٹا و ڈیجیٹل شعبوں کی جانب منتقل کرنا ہے۔
مستقبل کا چارٹر
سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ مستقبل کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے عملے کو جدید طریقہ ہائے کار سے روشناس کرانے کے اقدام ‘یو این 2.0’ کا مقصد ادارے کو 21ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ ان کوششوں سے ایسے لوگوں کو بہتر خدمات میسر آئیں گی جن کی زندگیاں اقوام متحدہ سے وابستہ ہیں۔
اس سے دنیا بھر میں ان محنتی ٹیکس دہندگان کو فائدہ پہنچے گا جو اقوام متحدہ کی سرگرمیوں کے لیے مالی وسائل مہیا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس سے اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ہر فرد کو بہتر حالات کار مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ انہی وجوہات کی بنا پر اقوام متحدہ جیسے پیچیدہ اور نازک انضباطی نظام کی کڑی اور باقاعدہ جانچ پڑتال ہونا ضروری ہے تاکہ موثر طریقے سے مقاصد کی تکمیل کے لیے اس کی موزوںیت کا اندازہ ہو سکے۔