اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ترقی پذیر دنیا کو موسمیاتی تبدیلی سے ہونے والے نقصان اور تباہی سے بچانے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کریں۔
انہوں نے کہا ہے کہ دنیا بھر کو موسمی شدت کے واقعات کا سامنا ہے اور ان حالات میں یہ وسائل بہت اہمیت اختیار کر گئے ہیں۔ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام حکومتوں کو اس فنڈ میں حصہ ڈالنا ہو گا۔
Now more than ever climate finance promises must be kept.
— António Guterres (@antonioguterres) November 12, 2024
We need a new finance goal that meets the moment.#COP29 must tear down the walls to climate finance.
The world must pay up, or humanity will pay the price.
سیکرٹری جنرل نے یہ بات آزربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری اقوام متحدہ کی عالمی موسمیاتی کانفرنس (کاپ 29) میں موسمیاتی نقصان و تباہی کا ازالہ کرنے کے لیے مالی وسائل کی فراہمی سے متعلق اعلیٰ سطحی بات چیت کے موقع پر کہی۔
ناکافی مالی وسائل
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ زمین گرم سے گرم تر اور مزید خطرناک ہوتی جا رہی ہے۔ اس حقیقت پر مزید بحث مباحثے کی گنجائش نہیں۔ موسمیاتی آفات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان سے وہ لوگ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جن کا یہ تباہی لانے میں کردار سب سے کم ہے۔ جن ممالک کا اس تباہی میں سب سے زیادہ کردار ہے اور خاص طور پر جہاں معدنی ایندھن کی صنعت بہت مضبوط ہے وہ بھاری منافع کما رہے ہیں اور اس صنعت کو امدادی قیمتیں مہیا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نقصان اور تباہی کے ازالے کا فنڈ ترقی پذیر ممالک، مسائل کو حل کرنے کے کثیرفریقی طریقہ کار اور انصاف کی فتح ہے لیکن اس کے لیے اب تک جمع ہونے والے 700 ملین ڈالر کمزور اور غیرمحفوظ ممالک پر مسلط کی گئی تباہی کا ازالہ کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ یہ رقم دنیا کے 10 بہترین فٹ بال کھلاڑیوں کی سالانہ آمدنی کے برابر ہے اور اس سے ستمبر میں ویت نام میں آنے والے سمندری طوفان یاگی سے ہونے والی تباہی کا ایک چوتھائی حد تک ازالہ بھی نہیں ہو سکتا۔ ممالک کو ان مالی وسائل میں حسب ضرورت اضافہ یقینی بنانا اور اس مقصد کے لیے نئے اقدامات اور نئے ذرائع سے کام لینا ہو گا۔
‘نقصان دہ’ صنعتوں پر محصول کا نفاذ
انتونیو گوتیرش نے کہا کہ جہاز رانی، ہوابازی اور معدنی ایندھن نکالنے والی صنعتوں پر محصول عائد کرنے کی ضرورت ہے اور اس رقم کو موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ کاربن کے اخراج کی قیمت کا منصفانہ نفاذ بھی یقینی بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ کثیرملکی ترقیاتی بینکوں کی قرض دینے کی صلاحیت میں اضافہ کرنا بھی ضروری ہے تاکہ وہ موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل فراہم کر سکیں۔