
فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں درگاہ پر حملے کی ویڈیو بھارت میں فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ وائرل، جانیں حقیقت
مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع میں وقف قانون کے خلاف احتجاج کے بعد ہونے والے تشدد کی وجہ سے ریاست میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ ویڈیو کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بنگال میں ہجوم نے ہندوؤں کی 50 ایکڑ زمین تباہ کر دی ہے۔
سوشل سائٹ X پر ‘کمل بھوسلے (مودی جی کا پریوار)’ نامی یوزر نے وائرل ویڈیو شیئر کرتے لکھا:
"بنگال میں 50 ایکڑ ہندو کا کھیت ختم کر دیا گیا… جانور، درخت، گاڑی، بنگلہ – سب کچھ تباہ کیا گیا۔ اگر سماج مذہب کے لیے کام نہیں کرے گا تو ایسی بھیڑ آئے گی۔ ہندو سماج کو کانگریس کے پھیلائے ہوئے اونچ نیچ اور ذات پات کو بھول کر اپنے گاؤں اور سناتن دھرم کے لیے متحد ہونا پڑے گا، تبھی ہندو سماج محفوظ رہے گا۔”

Source: X
ایک اور یوزر ‘لال کشور یادو’ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا:
"مغربی بنگال میں 12 گاؤں خالی کرا کر 150 ایکڑ ہندو کی زمین تباہ کر دی گئی، جانور، درخت، گاڑی، بنگلہ – سب جلا دیا جا رہا ہے… نماز پرستوں اور بھارت کے سیکولر اور دانشور میڈیا کو کوئی ڈر محسوس نہیں ہو رہا… جیو میرے مسلم شیروں، اسی طرح ہندوؤں کو روندتے رہو، سمجھ لو بنگال تمہارا ہے، ایک دن پورا ہندوستان بھی تمہارا ہوگا… بتاؤ حکومت سے لڑنے کے بجائے ہندوؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں یہ جہادی شدت پسند، غزوہ ہند زندہ باد!”

Source: X
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کی جانچ کے لیے DFRAC نے سب سے پہلے InVID ٹول کی مدد سے ویڈیو کو کی فریمز میں بدلا اور پھر ان کی فریمز کو ریورس سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایسا ہی ایک ویڈیو YouTube پر ملا، جس میں بنگالی زبان میں کیپشن تھا:
"شیرپور میں مذہبی مقام پر حملہ، لوٹ مار اور آگ زنی

Source: YouTube
مزید تحقیق کے دوران ہمیں واقعے سے متعلق معلومات اکٹھی کرنے پر بنگلہ دیش کے اخبار "খবরের কাগজ” کی ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ شیرپور صدر میں مرشدپور دوجا پیر کی درگاہ پر حملے کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں، اس واقعے میں ایک شخص کی موت ہوگئی اور توڑ پھوڑ، آگ زنی اور لوٹ مار کی گئی۔ مقامی لوگوں کا دعویٰ ہے کہ سیاسی منظرنامے میں تبدیلی کے بعد سے وہ شیرپور صدر کے لچھمن پور گاؤں میں مرشدپور خواجہ بدرالدوجا حیدر عرف دوجا پیر کی درگاہ کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

نتیجہ
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ کیونکہ ویڈیو بنگال میں کسی ہندو کے کھیت پر حملے کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے شیرپور میں خواجہ بدرالدوجا حیدر عرف دوجا پیر کی درگاہ پر حملے کا ہے۔