غذائی تحفظ کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شمالی غزہ کے متعدد علاقوں میں قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے جہاں اسرائیلی فوج کے محاصرے، بمباری اور زمینی حملوں کے باعث خوراک کی شدید قلت ہے اور کئی ہفتوں سے لوگ انسانی امداد سے محروم ہیں۔
غذائی تحفظ کی مربوط درجہ بندی (آئی پی سی) کے تحت قحط کا جائزہ لینے والی کمیٹی (ایف آر سی) نے کہا ہے کہ علاقے میں حالات انتہائی سنگین ہیں جو متواتر بگڑتے جا رہے ہیں۔ جنگی فریقین اور ان پر اثرورسوخ رکھنے والے ممالک کو اس تباہ کن صورتحال سے بچنے کے لیے آئندہ چند یوم میں لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے اور اس میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں رہی۔
Humanitarian assistance is the only means of survival for thousands of families in Gaza. It must be increased and sustained.
— World Food Programme (@WFP) November 9, 2024
In October, WFP was only able to bring less than 30% of what we needed due to restrictions.
🎥 WFP’s Nour explains the struggles families face. pic.twitter.com/OnLk74pEmm
ناقابل قبول حالات
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کی سربراہ سنڈی مکین نے اس انتباہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں ناقابل قبول صورتحال کی تصدیق ہو چکی ہے۔ تباہی کو روکنے کے لیے علاقے میں انسانی امداد اور تجارتی اشیا کی محفوظ، تیزرفتار اور بلارکاوٹ فراہمی کی غرض سے فوری اقدامات اٹھائے بغیر کوئی چارہ نہیں۔
‘ڈبلیو ایف پی’ میں غذائی تحفظ اور غذائیت کے تجزیے سے متعلق شعبے کے ڈائریکٹر ژاں مارٹن بوئر کا کہنا ہے کہ اس صورتحال نے بڑے پیمانے پر نقل مکانی، تجارتی اشیا اور انسانی امداد پر پابندی اور بنیادی ڈھانچے و طبی سہولیات کی تباہی سے جنم لیا ہے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ امدادی سامان لے کر غزہ میں آنے والے ٹرکوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر کمی آئی ہے۔ اکتوبر میں روزانہ 58 ٹرک علاقے میں آ رہے تھے جبکہ موسم گرما میں یہ تعداد 200 تھی۔
شمالی غزہ میں خوراک کی قلت کے باعث اس کی قیمتوں میں جنگ سے پہلے کے مقابلے میں 10 گنا تک اضافہ ہو گیا ہے۔ یہ انتباہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ دنیا کو غزہ کے حالات پر توجہ دینا ہو گی اور لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔
محاصرہ ختم کرنے کی اپیل
‘ایف آر سی’ نے اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ شمالی غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور اور طبی مراکز سمیت شہری تنصیبات کو حملوں کا نشانہ بنانے سے پرہیز کرے۔ ہسپتالوں اور بنیادی طبی مراکز میں ادویات اور سازوسامان فراہم کرنے کی اجازت دی جائے اور طبی کارکنوں کو قید سے رہا کیا جائے۔
کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ چند روز میں ٹھوس اقدامات نہ کیے گئے تو موجودہ حالات سے جنم لینے والا بگاڑ گزشتہ ایک سال کی تباہی کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔