فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو میں منوہر لال دھاکڑ کے ساتھ خاتون لبنیٰ قریشی کے ہونے کا وائرل دعویٰ غلط ہے۔

فیکٹ چیک: وائرل ویڈیو میں منوہر لال دھاکڑ کے ساتھ خاتون لبنیٰ قریشی کے ہونے کا وائرل دعویٰ غلط ہے۔

Fact Check Featured Misleading-ur

دہلی-ممبئی ایکسپریس وے پر فحش ویڈیو کے وائرل ہونے کے معاملے میں بی جے پی لیڈر منوہر لال دھاکڑ کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں ضمانت مل گئی۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ لبنیٰ قریشی ہیں، جن کے ساتھ منوہر لال دھاکڑ کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

"پرشانت راج” نامی یوزر نے اس ویڈیو کو مسلم خاتون لبنیٰ قریشی کا بتاتے ہوئے قابلِ اعتراض زبان میں کیپشن لکھا ہے۔

Link

ایک اور یوزر چندن یادو نے اس ویڈیو کے ساتھ لکھا: "میرا جسم میری مرضی، میں دھندا کروں تجھے کیا؟ #لبنیٰ_قریشی ہائی وے فلم کی ہیروئن پردہ نشین لبنیٰ قریشی کو بے پردہ نہ کر دوں تو میرا نام منوہر لال دھاکڑ نہیں۔”

Link

یہ ویڈیو کئی دوسرے یوزرس کی جانب سے بھی شیئر کیا جا رہا ہے، جنہیں یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

فیکٹ چیک

DFRAC کی ٹیم نے وائرل ویڈیو کی جانچ کے لیے سب سے پہلے ویڈیو کے کی-فریمز کا ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو "Duniya Mast” نامی ایک پاکستانی یوٹیوب چینل پر 17 اگست 2023 کو اپلوڈ ملا، جس کے ساتھ معلومات دی گئی ہیں کہ یہ لاہور کا ویڈیو ہے۔ ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا ہے: "لاہور کی سڑکوں پر سرعام جسم فروشی: اینکر کے سوال کا جواب دینے کی بجائے خاتون نے احتجاجاً اپنے کپڑے اتار دیے۔”

اسی چینل کے "شارٹس” سیکشن میں بھی ویڈیو کا ایک اور ورژن موجود ہے، جسے یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

وہیں، ہماری ٹیم نے منوہر لال دھاکڑ کے ساتھ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کے بارے میں گوگل پر کچھ کی-ورڈز سرچ کیا۔ ہمیں کئی میڈیا رپورٹس ملیں، جن میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے خاتون کی شناخت کر لی ہے، لیکن کہیں بھی خاتون کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ "امر اجالا” کی ایک رپورٹ میں کانگریس لیڈر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ: "ویڈیو میں دکھنے والی خاتون مدھیہ پردیش کے منڈسور ضلع کے ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہے، جو اپنے تبادلے کے سلسلے میں منوہر لال دھاکڑ سے رابطے میں آئی تھی۔”

Link

کانگریس لیڈر کا دعویٰ ہے کہ یہ مصدقہ معلومات ملی ہیں کہ متعلقہ خاتون ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر ہے اور ملزم لیڈر کی بیوی ضلع پنچایت کی رکن ہیں، اور سرکاری اسکول بھی ضلع پنچایت کے ماتحت آتے ہیں، اس لیے لیڈر نے مذکورہ خاتون کو تبادلے کے نام پر یا سیاسی دباؤ میں رکھا ہوگا۔

اسی رپورٹ میں "بھانپورہ” تھانے کے انچارج کا بیان بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے: "بھانپورہ تھانے کے انچارج آر سی دانگی نے بتایا کہ خاتون کی گرفتاری ابھی نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کی شناخت ہو چکی ہے۔ وہ منوہر لال کی پرانی دوست ہے۔ خاتون کی تلاش میں پولیس ٹیم مصروف ہے۔ جلد ہی خاتون کو بھی گرفتار کر لیا جائے گا۔”

اسی طرح IBC24، جن ستّا سمیت دیگر کئی میڈیا رپورٹس میں بھی خاتون کے نام کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہماری ٹیم نے بھانپورہ تھانے سے رابطہ کیا، مگر پولیس نے خاتون کے بارے میں کچھ بھی بتانے سے انکار کیا۔ صرف یہ کہا گیا کہ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔

نتیجہ

DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو پاکستان کے لاہور کا ہے۔ اس کے علاوہ منوہر لال دھاکڑ کے ساتھ وائرل ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کے لبنیٰ قریشی ہونے کا دعویٰ بھی غلط ہے، کیونکہ پولیس نے خاتون کی شناخت کو عوامی نہیں کیا ہے۔ پولیس کی جانب سے تاحال تفتیش جاری ہے۔ لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔