
UN Photo/Manuel Elías اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے اعلان پر نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے تمام متعلقہ فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں کو پورا کریں اور اس معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنائیں۔
اس پیش رفت کا اعلان ہونے کے بعد اپنے بیان میں انہوں نے ثالث کا کردار ادا کرنے والے ممالک کی کوششوں کو سراہا ہے جن میں مصر، قطر اور امریکہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کامیابی کا حصول مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے ان ممالک کے غیرمتزلزل عزم کی بدولت ہی ممکن ہوا۔ اب غزہ میں فوری جنگ بندی عمل میں آنی چاہیے اور اس تنازع کے آغاز سے یرغمال بنائے گئے تمام لوگوں کو فی الفور اور غیرمشروط طور پر رہا کیا جانا چاہیے۔
امدادی اقدامات کو وسعت دینے کا مطالبہ
انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ اس جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بے پایاں تکالیف کا خاتمہ کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اقوام متحدہ اس معاہدے پر عملدرآمد میں تعاون اور مصائب کا شکار بے شمار فلسطینیوں کے لیے انسانی امداد کی پائیدار فراہمی کے عمل کو وسعت دینے کے لیے تیار ہے۔
جنگ بندی کے نتیجے میں امدادی رسائی میں حائل تمام رکاوٹیں دور ہونی چاہئیں تاکہ علاقے میں بھیجی جانے والی ضروری امداد کی مقدار میں اضافہ کیا جا سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ علاقے میں انسانی حالات تباہ کن صورت اختیار کر گئے ہیں اور تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ ضرورت مند شہریوں کو امداد کی فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ فراہمی میں سہولت مہیا کریں۔
سیکرٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ اس کام میں حائل مشکلات اور رکاوٹوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر ممکن اقدامات کرے گا اور توقع ہےکہ نجی شعبہ، امدادی ادارے اور دوطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کی کوششوں میں معاون ہوں گے۔
فلسطین کی یکجائی اور سالمیت
ان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ امن کی جانب پہلا اہم قدم ہے اور اس سمت میں وسیع تر اہداف کے حصول کی خاطر تمام کوششوں کو مجتمع کرنے کی ضرورت ہے۔ اس میں فلسطینی علاقوں کی یکجائی، ان کا باہمی ربط اور علاقائی سالمیت برقرار رکھنا بھی شامل ہے۔ پائیدار امن و استحکام کے حصول میں فلسطین کا اتحاد خاص اہمیت رکھتا ہے۔ فلسطینی علاقوں پر فلسطینی حکمرانی پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔
انہوں نے تمام فریقین اور متعلقہ شراکت داروں پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں، اسرائیلیوں اور پورے خطے کے بہتر مستقبل کی جانب قابل بھروسہ سیاسی راہ نکالنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ قبضے کو ختم کرنا اور مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے دو ریاستی حل تک پہنچنا فوری ترجیح ہونی چاہیے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی امنگیں دو ریاستی حل کے ذریعے ہی تکمیل کو پہنچ سکتی ہیں۔ اس معاہدے کے تحت دونوں فریق بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کی قراردادوں اور سابق معاہدوں کی مطابقت سے ایک دوسرے کے ساتھ امن و سلامتی سے رہیں گے۔
انہوں نے غزہ کی جنگ میں ہلاک ہونے والے شہریوں اور اقوام متحدہ کے اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کو یاد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اقوام متحدہ امن و استحکام اور دونوں فریقین سمیت خطے بھر کے مزید پرامید مستقبل کی خاطر تمام کوششوں میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔