
انسانی حقوق کو نظر انداز و کمزور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں، وولکر ترک
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے خبردار کیا ہے کہ بین الاقوامی نظام بنیادی تبدیلی سے گزر رہا ہے اور انسانی حقوق کو غیرمعمولی دباؤ کا سامنا ہے جنہیں نظرانداز اور کمزور کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے 58ویں باقاعدہ اجلاس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ انسانی حقوق اور قانون کو معاشروں اور عالمی تعلقات کی بنیاد ہونا چاہیے اور اس کے لیے جامع کوششوں کی ضرورت ہے۔ ایسا نہ کیا گیا تو دنیا ایسے دور کی جانب واپس پلٹ سکتی ہے جس میں حقوق کی وحشیانہ پامالیاں عام ہو جائیں گی۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ آج بین الاقوامی انسانی حقوق پر عالمگیر اتفاق رائے کمزور پڑ رہا ہے۔ دنیا بھر میں صںفی مساوات اور تارکین وطن، پناہ گزینوں، جسمانی معذور افراد اور اقلیتوں کے حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے جبکہ حقوق کی نئی تعریف متعین کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
حقوق اور قانون کی سنگین پامالیاں
وولکر ترک کا کہنا تھا کہ حالیہ عرصہ میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے میں لوگوں کو ناقابل برداشت تکالیف کا سامنا ہوا ہے۔ اسرائیل پر حماس کے حملوں اور پھر غزہ پر اسرائیل کی عسکری کارروائی کے دوران انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی کے واقعات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
فلسطینی مسئلے کے حل کی بنیاد احتساب، انصاف، حق خود اختیاری اور دونوں فریقین کے انسانی حقوق اور وقار یقینی بنائے جانے پر ہونی چاہیے۔ فلسطینیوں کے علاقوں سے لوگوں کی جبری بیدخلی سے متعلق کوئی بھی تجویز ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے کہا کہ سوڈان سے جمہوریہ کانگو، ہیٹی، میانمار اور افغانستان تک بہت سی جگہوں پر تنازعات اور بحران معاشروں کو تقسیم کر رہے ہیں۔ جبکہ موسمیاتی بحران اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے باعث اس بگاڑ میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔ ان حالات میں انسانی حقوق کو تحفظ دینے کی ضرورت ہے اور ان کا دفتر دنیا بھر میں حقوق کی پامالیوں کی تفصیلات جمع کرنے اور متاثرین کو مدد پہنچانے کا کام کر رہا ہے۔
دفتر برائے انسانی حقوق کی کاوشیں
ہائی کمشنر نے بتایا کہ گزشتہ سال اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے 3,145 لوگوں کو ناجائز قید سے رہائی دلانے میں مدد فراہم کی اور انسانی حقوق کی نگرانی کے لیے 11 ہزار کارروائیوں میں حصہ لیا۔ علاوہ ازیں، دفتر نے حقوق سے متعلق تقریباً 1,000 مقدموں کی سماعت میں شرکت کی اور دنیا بھر میں حقوق کی خلاف ورزی کے 15 ہزار سے زیادہ مقدمات کی تفصیلات جمع کیں۔
ادارے نے اس کام میں حکومتوں کے ساتھ روابط کے علاوہ 130 ممالک میں انسانی حقوق سے متعلق تشویش ناک حالات کے بارے میں 245 بیانات بھی جاری کیے۔
وولکر ترک نے حقائق، قانون اور ہمدردی پر مبنی ایک متبادل تصور اختیار کرنے پر زور دیا اور حقوق کی پامالیوں کی نگرانی اور ان کا ریکارڈ مرتب کرنے میں اپنے دفتر کے کام کی اہمیت، انصاف کے حصول میں بین الاقوامی قانونی اداروں کے کردار اور کمزور گروہوں کے تحفظ میں قومی اداروں کے کام کو اہم قرار دیا۔
خطاب کے اختتام پر ہائی کمشنر نے انسانی حقوق کے جراتمند کارکنوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ استحکام، خوشحالی اور سبھی کے بہتر مستقبل کے لیے ان کا کام بہت اہم ہے۔