سوشل میڈیا پر پرتشدد ہجوم کی ایک ہندو مندر میں توڑ پھوڑ کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ “بنگلہ دیش کے ہندو مندروں کی حالت زار۔ کہاں ہے بین الاقوامی انسانی حقوق اور بھارتی حکومت؟ تمام روہنگیا اور بنگلہ دیشی دراندازوں کو ہندوستان سے نکال باہر کیا جائے اور تمام تجارتی اور کرکٹ میچ بند کئے جائیں۔ بنگلہ دیشی ہندوؤں کو بچاؤ۔
اسکے علاوہ کئی دوسرے یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا اور اسی طرح کے دعوے کیے۔ جنکا لنک یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
پڑتال کرنے پر، ڈی فریک ٹیم نے پایا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ ہمیں ‘کرکس’ کے یوٹیوب چینل پر 5 اگست 2021 کو اپ لوڈ یہ ویڈیو اس تفصیل کے ساتھ ملی کہ "4 اگست کو ایک مشتعل ہجوم نے پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ایک ہندو مندر پر حملہ کیا۔ ہجوم نے گنیش مندر میں مورتیوں کی بے حرمتی کی اور اسے جلا دیا۔ انہوں نے لاٹھیوں اور پتھروں سے مندر کی کھڑکیوں اور دروازوں کو بھی توڑ دیا۔
مزید برآں، ہمیں 5 اگست 2021 کو شائع ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی ایک رپورٹ ملی جس میں بتایا گیا ہے کہ "ذرائع کے مطابق، دو درجن سے زیادہ لوگوں کے ہجوم نے سدھی ونائک مندر میں توڑ پھوڑ کی اور مورتیوں اور مندر کے ڈھانچے کو توڑ دیا۔ ہندو قومی اسمبلی کے رکن رمیش کمار وانکوانی نے بتایا کہ ہندو مندر کی بے حرمتی کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو پاکستان کی 2021 کی ہے، بنگلہ دیش کی نہیں ہے۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔