سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمان پوسٹرز اور بینرز کے ساتھ مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کر اسے کشمیر میں آرٹیکل 370 کی بحالی کے لیے بنگلہ دیش کے مسلمانوں کا حالیہ احتجاج قرار دے رہے ہیں۔
جیتندر پرتاپ سنگھ نامی یوزر نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’بنگلہ دیش کے ان مسخروں کو دیکھو۔ یہ بھارت کے کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے ایک ریلی نکالی جس میں بھارت سے کشمیر میں دفعہ 370 اور 35A کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ کون منافق کہتا ہے کہ بنگلہ دیش کی طلبہ تحریک کوٹہ سسٹم کے خلاف تھی؟ یا شیخ حسینہ کو ہٹانے کے لئے تھی؟ یہ مسخرے آہستہ آہستہ اپنی اصلی شکل میں واپس آ رہے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر یوزرس نے بھی ویڈیو شیئر کر ایسا ہی دعویٰ کیا، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے
دیکھا جاسکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک نے وائرل ویڈیو کی پڑتال کے لیے ویڈیو کے کی فریمس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ ویڈیو پونڈس ڈاٹ کام پر ملی، جس کی تفصیل ہے، "اسلامی اندولن بنگلہ دیش پارٹی سے وابستہ مظاہرین ڈھاکہ میں 6 اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے ہندوستان کے فیصلے کے خلاف مارچ کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا ہے’گیو بیک دا کشمیریز فیئر رائٹ ۔ اسٹاپ رپریشن آن مسلمس ان کشمیر۔ اسلامی اندولن بنگلہ دیش پارٹی کے رہنما مولانا زکریا کہتے ہیں:مودی حکومت کی کشمیر پر سازش اور فیصلوں سے عالمی مسلم برادری کو تکلیف ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ اس احتجاج کی ایک تصویر ہمیں الامی ڈاٹ کام پر بھی ملی، جس کے بارے میں لکھا ہے کہ ڈھاکہ، بنگلہ دیش میں اسلامک موومنٹ بنگلہ دیش نے بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف مظاہرہ کیا۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے صاف ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے کیونکہ یہ احتجاج حالیہ نہیں ہے بلکہ 2019 کا ہے۔