
اڈیشہ کے ضلع بالاسور کے بہنگا اسٹیشن پر جمعہ کی شام کو ہوئے اندوہناک ٹرین حادثے پر پوری دنیا سوگوار ہے۔ اس حادثے میں اب تک 275 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور کم از کم 1175 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، سوشل میڈیا پر ایک دعویٰ وائرل ہو رہا ہے، جس میں یوزرس ‘شریف’ نامی مسلمان اسٹیشن ماسٹر پر حادثے کے بعد بھاگنے کا الزام لگا رہے ہیں۔
ٹویٹر پر جے پی تھائی لینڈ نامی یوزر نے لکھا،’چکردھر جھا، سنا ہے کہ انکوائری کے حکم کے بعد ’’شریف‘‘ نامی اسٹیشن ماسٹر غائب ہو چکا ہے؟ اس قوم کے ساتھ یہی مسئلہ ہے’۔

Source: Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے، DFRAC ٹیم نے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا اور پایا کہ جو نام فی الحال سامنے آ رہا ہے وہ ایس بی موہنتائے ہے، جن سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے جب یہ ہولناک حادثہ پیش آیا تو وہ اس وقت انچارج تھے۔

علاوہ ازیں ہمیں ایک نیوز ویب سائٹ ‘کلنگا ٹی وی‘ کی ایک رپورٹ ملی جس کا عنوان تھا،’اڈیشہ ٹرین حادثہ: بہناگا اسٹیشن ماسٹر سے پوچھ گچھ جاری ہے’۔
رپورٹ کے مطابق جب یہ حادثہ پیش آیا ہے تو اس وقت ایس بی موہنتائے انچارج تھے۔ معتبر ذرائع نے بتایا کہ ان سے سگنل کی صورتحال اور کیا تبدیلی کی گئی ہے، کے بارے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ اسی طرح کمشنر کی جانب سے آج جَن سنوائی کی جائے گی۔ مقامی افراد سے رائے طلب کی گئی ہے۔
مزید یہ کہ ڈیوٹی پر موجود اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر ایس بی موہنتائے ٹرین حادثہ کے بعد موقع سے فرار ہو گئے۔ دریں اثناء بالاسور جی آر پی پولیس اسٹیشن میں ٹرین حادثے کے سلسلے میں کیس درج کیا گیا ہے۔

نتیجہ:
ابھی تک اڈیشہ ٹرین حادثے سے متعلق کسی بھی میڈیا رپورٹ میں اسٹیشن ماسٹر کے طور پر ‘شریف’ کا کوئی ذکر نہیں ملا ہے۔ جس اسٹیشن ماسٹر کا نام سامنے آرہا ہے وہ ایس بی موہنتائے ہے جن سے پولیس پوچھ گچھ کر رہی ہے، اس میں کوئی کمیونل اینگل نہیں ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔