سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل پوسٹر وائرل ہو رہا ہے۔ اس پوسٹر پر بابا صاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر ہے اور ان کے حوالے سے ایک بیان لکھا گیا ہے کہ– “جس دن ایک قبائلی خاتون صدر جمہوریہ کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچ جائے گی۔ ہندوستان میں ریزرویشن کو ختم کر دینا چاہیے‘‘۔بہت سے یوزرس اس گرافیکل پوسٹر کو شیئر کر رہے ہیں۔
وہیں، کئی یوزرس ایسے ہیں جو صرف پوسٹر پر لکھے ٹیکسٹ ( متن)کو شیئر کر رہے ہیں۔
کچھ یوزرس ایسے بھی ہیں جو اس ٹیکسٹ کو شیئر کرکے بھارت کی صدر دروپدی مرمو سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ریزرویشن کو ختم کر دینا چاہیے۔
فیکٹ چیک:
ہم نے وائرل ہونے والے گرافیکل ٹیکسٹ کی جانچ-پڑتال کے لیے گوگل پر سمپل سرچ کیا۔ ہمیں بابا صاحب کے حوالے سے ایسا کوئی بیان یا مضمون نہیں ملا، جس سے یہ ثابت کیا جا سکے کہ انہوں نے قبائلی صدر بننے کے بعد ریزرویشن ختم کرنے کی بات کی تھی۔
بعد ازاں ہم نے سینئر صحافی اور ’دلت دستک‘ میگزین کے ایڈیٹر اشوک داس سے رابطہ کیا۔ اشوک داس نے اس گرافیکل پوسٹر کو فرضی قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ بابا صاحب کا حوالہ دے کر اس طرح کا دعویٰ کرنے والوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ انہوں نے ایسا بیان کب اورکہاں دیا تھا؟ اشوک داس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے پوسٹس کرنے والوں کے ’سرنیم‘ کو دیکھ کر اندازہ ہو جائے گا کہ یہ فرضی پوسٹر کیوں شیئر کیا جا رہا ہے۔ وہ اس تناظر میں درست معلومات فراہم کرتے ہیں کہ بابا صاحب نے نہ تو کہیں ایسی بات لکھی ہے اور نہ ہی کسی جلسہ یا سیمینار وغیرہ میں ایسا کوئی بیان دیا ہے، لہذا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔
اشوک داس نے یہ بھی کہا کہ کیا یہ کوئی سازش ہے کیونکہ پہلے دلت اور پھر قبائلی سماج سے ملک کے اعلیٰ ترین عہدے پر منتخب ہونا ریزرویشن کے مخالفین اور محروم طبقوں کے آئینی حقوق کے مخالفین کو یہ پروپیگنڈہ پھیلانے کے لیے آسانی ہو جاتی ہے کہ اب ملک میں ریزرویشن کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب ایسے میسج وائرل ہوتے ہیں تو یہ کسی ایک شخص کا کام نہیں ہوتا بلکہ یہ ادارہ جاتی ہوتا ہے، لہٰذا ان اداروں کو بے نقاب کیا جائے جو اس طرح کے فرضی مواد کی تشہیر کرتے رہتے ہیں۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ بابا صاحب کا حوالہ دے کر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ بالکل غلط ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ جھوٹا ہے۔
دعویٰ: بابا صاحب نے کہا تھا- قبائلی خواتین کے صدر بننے کے بعد ریزرویشن کو ختم کر دینا چاہیے۔
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک : فرضی