
فیکٹ چیک: دادا کی لاش پر بیٹھے بچّے کی وائرل ویڈیو کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملے کی نہیں ہے
22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گرد حملہ ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حملے میں 25 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے پوسٹ شیئر کرکے اپنا غصہ ظاہر کیا۔ وہیں، سوشل میڈیا پر اس واقعے سے جوڑ کر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک معصوم بچہ ایک لاش پر بیٹھا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ بچہ ہندو ہے اور یہ اپنے خاندان کے ساتھ پہلگام گھومنے آیا تھا، جہاں دہشت گردوں نے اس کے دادا کو گولی مار کر قتل کر دیا۔ اس ویڈیو پر تحریر ہے: "آج پہلگام کشمیر گھومنے گئے اس معصوم بچے کے سامنے اس کے دادا کو اس لیے گولیوں سے بھون دیا گیا کیونکہ وہ ہندو تھے۔”
ویڈیو شیئر کرتے ہوئے ایک یوزر، ڈاکٹر انیتا ولادیووسکی نے لکھا "جنگلی اسلامی قوم کے دہشت گردوں نے اس کی دادی کو اس کے سامنے گولیوں سے بھون دیا، تاکہ یہ بچہ پوری عمر دہشت میں جیے۔ پہلگام، کشمیر۔”

اسی طرح کئی دیگر یوزرس نے بھی اس ویڈیو کو ایسے ہی دعووں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں، جنہیں یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
DFRAC کی ٹیم نے وائرل ویڈیو کی جانچ کے لیے ویڈیو کے کی فریمز کا ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں معصوم بچے کے دادا کی لاش پر بیٹھنے کی 1 جولائی 2020 کی کئی میڈیا رپورٹس ملیں۔ Aaj Tak، Khabarfast، Nationalheraldindia، Aljazeera سمیت کئی میڈیا اداروں نے اس واقعے کی کوریج کی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، جموں و کشمیر کے سوپور میں دہشت گرد حملہ ہوا تھا، جس میں ایک جوان شہید ہوا تھا، جبکہ تین جوان زخمی ہوئے تھے۔ اس دہشت گرد حملے میں ایک عام شہری کی بھی موت ہو گئی تھی۔ اس واقعے میں معصوم کا اپنے دادا کی لاش پر بیٹھنے کا منظر لوگوں کو رُلا دینے والا تھا۔

میڈیا رپورٹس میں مرنے والے دادا کا نام بشیر احمد خان بتایا گیا ہے، جن کی عمر 65 سال تھی۔ الجزیرہ کی رپورٹ میں بشیر کے بھائی نزیر احمد کا ایک بیان شائع ہوا تھا، جس میں انہوں نے اپنے بھائی کی موت پر سوال اٹھائے تھے۔

نتیجہ
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو حال ہی میں پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کی نہیں ہے۔ یہ ویڈیو جولائی 2020 کی ہے، جب دہشت گردوں کے حملے میں 65 سالہ بشیر احمد خان نامی بزرگ کی موت ہو گئی تھی۔ لہٰذا، سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔