
کیا نازیہ الہی خان کی گاڑی پر مسلمانوں نے حملہ کیا؟
بی جے پی کی اقلیتی رہنما نازیہ الہی نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ مسلمانوں نے ایکسیڈنٹ کے ذریعے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹویٹر پر انہوں نے ایک ایکسیڈنٹ زدہ گاڑی کی تصویر شیئر کر لکھا کہ – "پرامن برادری کی طرف سے گاڑی کی یہ حالت ہے!”

اسی طرح ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے ایک ویڈیو جاری کی اور کہا کہ "میں دہلی سے اجتماع کر کے نکلی تھی اور کمبھ گنگا اسنان کے لیے جا رہی تھی۔ ایٹا سے ہی کچھ مسلمان میرا پیچھا کر رہے تھے۔ میرے ساتھ پریا چترویدی تھیں، جو میری بہن جیسی ہے اور پریا یوٹیوب چینل چلاتی ہیں۔ وہ سناتن مذہب کا پرچار اپنے چینل کے ذریعے کرتی ہیں۔ ساتھ میں ایک چھوٹی بچی بھی تھی، انیس سال کی۔ ہم تین لوگ تھے اور ایٹا سے پیچھا کرتے کرتے ان مولویوں نے اس بری طرح سے گاڑی کا ایکسیڈنٹ کرا دیا کہ شاید اگر پریا بچ گئی تو دعا کیجیے گا کہ وہ بچ جائے۔ اس کا پورا سر کھل گیا ہے۔ میرے ہاتھ میں چوٹ آئی ہے۔ پوری بلیڈنگ ہوئی ہے۔ آپ لوگوں کے ساتھ کی ضرورت ہے۔ دعا کی ضرورت ہے۔ مجھے نہیں پتہ کہ وہ بچے گی یا نہیں۔ ٹارگٹ میں میں تھی، لیکن وہ سامنے آ گئی۔ نشانہ میں تھی، لیکن اس نے سب کچھ اپنے اوپر لے لیا۔ میری مدد کیجیے۔”

نازیہ الہی کے اس بیان کی بنیاد پر راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ,آر ایس ایس, کے اخبار پانچجنیہ نے رپورٹ کرتے ہوئے لکھا کہ بی جے پی کی اقلیتی رہنما نازیہ الہی خان پر حملہ ہوا ہے۔ ایکسیڈنٹ کے ذریعے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ الزامات نازیہ الہی خان نے لگائے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنی دوست پریا چترویدی اور ایک 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مہاکمب میں سنان کرنے جا رہی تھیں۔ ایٹا سے ہی کچھ مسلمانوں (نازیہ نے مولوی کہا) نے ان کی گاڑی کا پیچھا کیا اور ٹکر مار دی۔ اس بارے میں نازیہ نے ایکس پلیٹ فارم پر ایک ویڈیو شیئر کرجانکاری دیں۔ ویڈیو میں نازیہ الہی خان روتے ہوئے کہتی ہیں کہ وہ دہلی سے اجتماع کر کے نکلی تھیں اور کمبھ میں گنگا سنان کے لیے جا رہی تھیں۔ جیسے ہی وہ ایٹا پہنچے، وہاں سے کچھ مسلمانوں نے ان کا پیچھا شروع کر دیا۔ ان کے ساتھ پریا چترویدی تھیں، جو سپاٹ لائٹ ود پریا یوٹیوب چینل چلاتی ہیں، اور ایک اور لڑکی بھی تھی۔ پریا اپنے چینل پر سناتن مذہب کا پرچار کرتی ہیں۔ نازیہ بتاتی ہیں کہ مولویوں نے بڑی بے رحمی سے ان کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ کرا دیا۔ اس میں پریا کا پورا سر کھل گیا ہے۔ ان کے لیے دعا کیجیے کہ وہ بچ جائیں۔ میرے ہاتھ میں چوٹ آئی ہے۔ کافی خون بہہ رہا ہے (روتے ہوئے)۔ بی جے پی رہنما کہتی ہیں کہ مسلمانوں کا ٹارگٹ شروع سے ہی میں تھی، لیکن پریا سامنے آ گئیں اور انہوں نے یہ سب اپنے اوپر لے لیا۔ میری مدد کیجیے۔


فیکٹ چیک
وائرل دعوے کی جانچ کے لیے ,ڈی ایف آر اے سی, نے واقعے سے متعلق کی ورڈس سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں کانپور دیہات پولیس کے سرکاری ایکس ہینڈل سے پوسٹ کیا گیا ایک پوسٹر ملا۔ جس میں کانپور پولیس نے لکھا – "براہ کرم مذکورہ واقعے کے بارے میں آگاہ کرنا ہے کہ آج 24 فروری 2025 کو تقریباً صبح 7 بجے تھانہ اکبرپور کے علاقے میں آنندیشور کولڈ اسٹوریج کے سامنے اکبرپور سے کانپور کی طرف ہائی وے پر ایک آرٹیگا گاڑی ٹیکسی نمبر UP 79AT 5232 کا ایکسیڈنٹ ہونے کی اطلاع ملی، جسے فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے مقامی پولیس نے واقعے کے مقام پر پہنچ کر تفتیش کی۔ گاڑی کے ڈرائیور نے بتایا کہ مجھے نیند آ گئی تھی، جس کی وجہ سے ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
واقعے میں کارروائی کے لیے درخواست دینے کو کہا گیا تو انہوں نے کوئی کارروائی کرانے سے انکار کر دیا اور کوئی درخواست پیش نہیں کی۔ جس کے بعد مقامی پولیس نے دوسری گاڑی کا انتظام کر کے تمام افراد کو ان کے منزل کی طرف روانہ کیا۔ پولیس کی اچھی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے پولیس کی بہت تعریف کی۔ اگرچہ واقعہ ایکسیڈنٹ سے متعلق ہے، لیکن واقعے کی گہرائی سے جانچ کے لیے خاتون علاقائی افسر اکبرپور کو ہدایت دی گئی ہے۔ براہ کرم واقعے کے بارے میں گمراہ کن، بے بنیاد حقائق کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پھیلانے سے گریز کریں۔”

نتیجہ
لہٰذا,ڈی ایف آر اے سی, کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ وائرل دعویٰ گمراہ کن ہے۔ کیونکہ گاڑی کے ڈرائیور نے بتایا کہ نیند آنے کی وجہ سے گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔