
سوشل میڈیا سائٹس پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بھارت کے پہلے مرکزی وزیر تعلیم اور مجاہد آزادی مولانا آزاد سمیت مسلسل 5 مسلمانوں کو وزیر تعلیم بنایا گیا ہے۔ساتھ ہی مولانا کے بارے میں کئی طرح کی غلط فہمیاں بھی پھیلائی جا رہی ہیں۔
پی این رائے نامی یوزر نے ٹویٹ کیا،’بھارت کے آزاد ہونے کے بعد مشنری اسکولوں پر پابندی لگانی چاہیے تھی لیکن ایک اَن پڑھ مدرسہ چھاپ مولانا آزاد سمیت مسلسل 5 مسلمانوں کو وزیر تعلیم بنایا گیا۔ مشنری اسکولوں اور مدرسوں کو پھلنے پھولنے کی پوری چھوٹ دی گئی اور 1955 کے بعد ہندو اسکول کھلنے پر پابندی لگا دی گئی۔ سونیا کے آنے کے بعد اسکولوں کو مائینارِٹی (اقلیتی) اسکول کا درجہ دے دیا گیا۔2014 کے بعد مودی کے آنے کے بعد اس سلسلے پر روک تو نہیں لگی، لیکن دھیما (سست) ضرور ہو گیا۔ نارتھ ایسٹ کے لوگ خاص طور سے ناگا واپس ہندو ہو رہے ہیں‘۔
گورو مہاجن نے بھی اسی سے ملتا جلتا ٹویٹ کیا،’ہمارے ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد جو خود کبھی اسکول نہیں گئے۔ مدرسے میں تعلیم پانے والے مولانا آزاد کو نہرو نے تقریباً 10 سال تک بھارت کا وزیر تعلیم بنایا۔ مولانا آزاد نے گروکل پر روک لگا کر مدرسوں کو اسلامی تعلیم کی چھوٹ دے دی۔ کانگریس ہمیشہ ہندو مخالف رہی ہے‘۔
فیکٹ چیک:
مذکورہ دونوں ٹویٹس میں تین دعوے ہیں۔ پہلا دعویٰ کہ مولانا آزاد سمیت مسلسل 5 مسلمانوں کو وزیر تعلیم بنایا گیا، دوسرا؛ مشنری اسکولوں اور مدارس کو پھلنے پھولنے کی مکمل آزادی دی گئی اور ہندو اسکولوں کو 1955 کے بعد کھلنے پر روک لگا دی گئی اور تیسرا دعویٰ کہ ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد جو خود کبھی اسکول نہیں گئے۔
ان تینوں دعوؤں کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے، ہم نے کچھ خاص کی-ورڈ کی مدد سے انٹرنیٹ پر ایک سمپل سرچ کیا۔ سب سے پہلے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا مولانا آزاد اَن پڑھ تھے؟
ہم نے گوگل پر مولانا آزاد سے متعلق سرچ کیا۔ ہمیں وکیپیڈیا پیج ملا، جس میں دی گی معلومات کے مطابق ابو الکلام آزاد 1888 میں شہر مکہ معظمہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام محی الدین احمد تھا۔ آزاد نے ہوم-اسکول کیا اور از خود سیکھا۔ عربی زبان میں مہارت ہونے کے بعد آزاد نے بنگالی، ہندوستانی، فارسی اور انگریزی سمیت کئی دیگر زبانوں میں دسترس پیدا کیا۔ انہوں نے فقہی مذاہب حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی، شرعیہ، حساب (میتھ)، فلسفہ، تاریخِ عالم اور سائنس کی تعلیم اطالیق سے حاصل کی۔ 14 برس کی عمر میں مخزن (ایک ہفتہ وار پرچے) کے لیے مضمون لکھا۔ انہوں نے 16 برس کی عمر میں ایک ماہنامہ (میگزین) جاری کیا۔
واضح ہو کہ مولانا آزاد کے والد مولانا سید محمد خیر الدین بن احمد، ایک جید عالم تھے۔ انہوں نے کئی بڑی کتابیں یادگار چھوڑی ہیں۔
کیا ہندوستان میں مسلسل پانچ وزرائے تعلیم مسلمان ہوئے ہیں؟ یہ جاننے کے لیے، ہم نے کی-ورڈ ’لسٹ آف ایجوکیشن منسٹر آف انڈیا‘ کی مدد سے ایک سمپل سرچ کیا۔ ہم نے یہ دعویٰ غلط پایا کیونکہ مولانا کے بعد دوسرے وزیر تعلیم کے ایل (کالو لال) شریمالی تھے۔ ان کے بعد مسلسل تین وزیر تعلیم مسلمان ہوئے ہیں۔
کیا 1955 کے بعد مشنری اسکولوں اور مدرسوں کو پھلنے پھولنے کی پوری چھوٹ دی گئی اور 1955 کے بعد ہندو اسکول کھلنے پر روک لگا دی گئی تھی؟
اس دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کی غرض سے ہم نے کچھ مخصوص کی-ورڈ اور کی-فریز کے توسط سے سرچ کیا پر ہمیں کہیں بھی کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملا۔ البتہ ویب سائٹ آواز دی وائس پر پبلش ایک آرٹیکل میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے پہلے صدر جمہوریہ ڈاکٹر راجیندر پرسا نے مولانا آزاد کے فنِ تقریر کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا،’انہوں نے اپنی تقریروں سے ملک میں بیدار کی ایسی لہر دوڑائی کہ چاروں طرف آزادی کا طوفان امنڈ آیا ہو‘۔ مولانا آزاد، مذہب کے نام پر علاحدگی پسندی کو فروغ دینے والی تمام سرگرمیوں کے خلاف تھے۔
بھارت رتن مولانا آزاد ’جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ جیسی اعلیٰ درجے کی یونیورسٹی کے بانی رکن تھے۔ مولانا آزاد نے آزاد بھارت میں تعلیم کا ایک جدید ڈھانچہ تشکیل دیا۔ تعلیم کے علاوہ انہوں نے ملک میں ثقافتی پالیسیوں کی بنیاد بھی رکھی۔ پینٹنگ، مجسمہ سازی اور ادب کی ترقی کے لیے مولانا آزاد نے للت کلا اکادمی، سنگیت ناٹک اکادمی اور ساہتیہ اکادمی کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے سنہ 1950 میں ’انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز‘ قائم کی جس کا بنیادی کام دوسرے ممالک کے ساتھ ثقافتی تعلقات استوار کرنا اور فروغ دینا تھا۔ مولانا آزاد قومی اتحاد کی منفرد مثال تھے۔ انہوں نے ہندوستانی آئین میں سیکولرازم، مذہبی آزادی اور مساوات کے اصولوں کو مربوط کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
کیا مولانا آزاد کبھی اسکول نہیں گئے اور مدرسے میں تعلیم پائی تھی؟
مولانا آزاد کبھی اسکول نہیں گئے، یہ درست ہے، لیکن انہوں نے مدرسے میں تعلیم حاصل کی، یہ غلط ہے۔ وہ مصر کی موجودہ سب سے بڑی یونیورسٹی الازہر گئے۔ مولانا آزاد کے بارے میں وکی پیڈیا پیج کے مطابق، ان کی تعلیم گھر پر ہوئی، جیسے کہ ٹیوشن جو خصوصی اساتذہ کے ذریعے سے انجام پاتی ہے۔ (Azad was home-schooled and self-taught.)
نتیجہ:
DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ مولانا آزاد نے گھر پر تعلیم پائی تھی اور ان کی دورِ وزارت تعلیم میں کسی ہندو اسکول پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی اور مولانا کے بعد دوسرے وزیر تعلیم کے ایل شریمالی ہیں لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: اَن پڑھ مدرسہ چھاپ مولانا آزاد سمیت مسلسل پانچ مسلمانوں کو وزیرتعلیم بنایا گیا
دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن