لکھنؤ میں اسلحہ اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ کے الزام میں سلاﺅالدین عرف لالا نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس میں ذکر ہے کہ سلاﺅالدین ہتھیاروں کا کاریگر بھی ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب وائرل ہو رہی ہے، جس میں بڑی تعداد میں ہتھیار دیکھے جا سکتے ہیں۔ یوزرس اس تصویر کے ساتھ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ ہتھیار سلاﺅالدین کے گھر سے برآمد ہوئے ہیں۔
سدرشن نیوز کے صحافی کمار ساگر نے اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے لکھا: "ہندوؤں! یہ حکیم سلاﺅالدین کے گھر سے لوہا ملا ہے۔ باقی میں کچھ بول دوں گا تو زیادہ تنازعہ ہو جائے گا۔”

اس کے علاوہ کئی دیگر یوزرس نے بھی اس تصویر کو سلاﺅالدین کے گھر سے برآمد ہتھیار بتاتے ہوئے شیئر کیا ہے، جنہیں یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک:
DFRAC کی ٹیم نے وائرل تصویر کی جانچ کے لیے گوگل لینس کی مدد سے ریورس امیج سرچ کیا۔ ہمیں یہ تصویر ایک فیس بک اکاؤنٹ پر 17 فروری 2020 کو پوسٹ کی ہوئی ملی۔

مزید جانچ کے لیے ہماری ٹیم نے لکھنؤ پولیس کے آفیشل ایکس (سابق ٹویٹر) ہینڈل کو چیک کیا، جہاں سلاﺅالدین کے ساتھ ہتھیاروں کی برآمدگی کی اطلاع دی گئی ہے اور ساتھ ہی ایک تصویر بھی شیئر کی گئی ہے جس میں سلاﺅالدین اصل برآمد ہتھیاروں کے ساتھ نظر آ رہا ہے۔

اس کے علاوہ ہمیں آج تک اور دینک جاگرن سمیت کئی میڈیا رپورٹس بھی ملیں، جن میں سلاﺅالدین کی ہتھیاروں کے ساتھ تصویر شائع کی گئی ہے، جو وائرل تصویر سے بالکل مختلف ہے۔

نتیجہ:
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویر انٹرنیٹ پر فروری 2020 سے موجود ہے۔ لہٰذا صارفین کی جانب سے کیا جا رہا دعویٰ گمراہ کن ہے۔