بھارت پہلی بار G-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہا ہے۔ قومی دارالحکومت نئی دہلی میں سربراہی اجلاس کی تیاریاں مکمل ہو چکی ہیں اور دنیا کے طاقتور رہنماؤں کی آمد آمد ہے۔ عالمی لحاظ سے دیکھیں تو ترقی پذیر نئی عالمی معیشت کو جی-20 میں ایک تاریخی موڑ دیا جا سکتا ہے اور ایک جامع، اولوالعزم کارروائی پر مبنی اور فیصلہ کُن G-20 کی قیادت بھارت کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں منعقدہ G-20 اجلاس دنیا کے لیے اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ یہ اجلاس ایسے وقت میں ہونے جا رہا ہے جب بین الاقوامی سیاست میں تبدیلیاں آئی ہیں۔ روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ اور تائیوان سے متعلق چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی ہے۔ افریقی یونین کے ساتھ ساتھ پوری دنیا G-20 کی اس میٹنگ پر نظریں جمائے ہوئے ہے، کیونکہ بھارت نے افریقی یونین کو G-20 میں شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے، جس کی کئی G-20 رکن ممالک نے حمایت بھی کی ہے۔
اس سب کے درمیان اس اہم اجلاس کے حوالے سے تمام ممالک بالخصوص ہمسایہ ملک پاکستان کی جانب سے سوشل میڈیا پر زور و شور سے پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ ہمسایہ ملک کے سوشل میڈیا یوزرس، خالصتانی دہشت گردوں اور فیک نیوز کا سہارا لے کر جھوٹ پھیلا رہے ہیں۔ اس جھوٹ میں پاک فوج کے ریٹائرڈ اعلیٰ حکام سے لے کر میڈیا ادارے تک ملوث ہیں۔ زیر نظر رپورٹ میں ہم خالصتان حامیوں اور پاکستان کے سوشل میڈیا یوزرس کے گٹھ جوڑ کا تجزیہ کریں گے۔
رپورٹ کے درج ذیل عناصر:
1) خالصتانیوں کا G-20 کے خلاف ٹویٹر اسٹارم
۲) جی 20 پر ایس ایف جے کے دہشت گرد گُر پتونت سنگھ پنو کی بھارت کو دھمکی
3) خالصتان کی حمایت میں پاکستانی حکام اور یوزرس
۴) بھارت میں منعقدہ جی20 کی مخالفت میں ملوث غیرملکی تنظیم
1) خالصتانیوں کا G-20 کے خلاف ٹویٹر اسٹارم
حال ہی میں نئی دہلی کے کئی میٹرو اسٹیشنوں پر خالصتان کی حمایت میں نعرے لکھے گئے تھے۔ ’سکھ فار جسٹس‘ (SFJ) کی جانب سے لکھے گئے ان نعروں میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دہلی بنے گا خالصتان۔ اس نعرے کے ساتھ ایس ایف جے کے سرغنہ گُر پتونت سنگھ پنّو کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں گُر پتونت سنگھ پنو بھارت کو دھمکی دیتا ہوا نظر آ رہا ہے اور جی 20 ممالک کو بھی خبردار کر رہا ہے۔
گُر پتونت سنگھ پنو کے اس ویڈیو کو کیپشن،’#G20India2023 #دہلی میٹرو اسٹیشنوں پر خالصتان آر پی جی کا حملہ۔ ’9/11 تک #G20 کے لیے لڑائی جاری ہے- SFJ‘ لکھا گیا ہے۔ ساتھ ہی ایس ایف جے کے لیٹر ہیڈ پر ایک پیغام بھی تحریر کیا گیا ہے۔
Source: Twitter
سکھ فار جسٹس (SFJ) کا پوسٹ شیئر کرنے کے لیے کئی بوٹ اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں۔ DFRAC نے تحقیقات کے دوران ان بوٹ اکاؤنٹس کا تجزیہ کیا ہے۔ SFJ کے پوسٹ اور ہیش ٹیگ کو شیئر کرتے ہوئے مختصر عرصے میں ہزاروں کاپی پیسٹ ٹویٹ کیے گئے۔
نیچے دی گئی فہرست انہی بوٹ اکاؤنٹس کی ہے جو SFJ کے بیانیے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ ہم یہاں یوزر کی آئی ڈی، یوزر نیم، نام اور ان بوٹ اکاؤنٹس کے بنائے جانے کے مہینے کا بیورا فراہم کر رہے ہیں۔
خالصتان کی حمایت میں پوسٹر کا کاپی پیسٹ پیٹرن:
ایس ایف جے کے اس پوسٹر اور گُر پتونت سنگھ کے ویڈیو کو شیئر کرنے والے یوزرس ایک ہی کیپشن کو کاپی-پیسٹ کر رہے تھے۔ ان یوزرس کی جانب سے نہ صرف پوسٹ کیے جا رہے تھے بلکہ انھیں ری ٹویٹ بھی کیا جا رہا تھا۔ ایک ایک یوزر کی جانب سے 400 سے 500 ٹویٹ کیے گئے ہیں۔ کچھ یوزرس تو ایسے ہیں جنھوں نے 1000 سے زیادہ ٹویٹ کیے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ یوزرس، ہیش ٹیگ کو زیادہ سے زیادہ ٹویٹ اور ری ٹویٹ کے ذریعے ٹرینڈ میں لانا چاہتے تھے۔ جن 16 یوزرس کا ڈیٹا DFRAC کو حاصل ہوا ہے، ان یوزرس کی ٹائم لائن پر صرف اسی طرح کے پوسٹ کو ٹویٹ اور ری ٹویٹ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ ذیل میں دیا گیا گراف ان میں سے کچھ بوٹ اکاؤنٹس اور ان کی جانب سے بھارت میں جی-20 کو ہدف بناتے ہوئے کیے گئے ٹویٹس کی تعداد کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ اکاؤنٹس SFJ کے ٹویٹس اور ویڈیوز کو عام کرنے کے لیے بنائے گئے تھے، جن میں پنو نے G-20 اور PM نریندر مودی کو نشانہ بنایا تھا۔
یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی خالصتانی حامیوں کا کوئی بھی سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا چلایا جاتا ہے تو خالصتان کے ہیش ٹیگ اور پوسٹ کو شیئر کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر بوٹ اکاؤنٹس بنائے جاتے ہیں۔ رواں برس ہی فروری-اپریل 2023 میں پی ایم مودی کے آسٹریلیا دورے سے قبل ایس ایف جے سربراہ گُرپتونت سنگھ پنو کے ویڈیو کو شیئر کرنے کے لیے 300 سے زائد اکاؤنٹس بنائے گئے تھے، جبکہ #G20IgnoringHRViolationsInIIOJK، G20_Boycott_Meeting_in_IIOJK جیسے ہیش ٹیگ کو شیئر کرنے کے لیے 100 سے زائد نئے اکاؤنٹس بنائے گئے تھے۔ نیچے دیے گئے گرافکس میں آپ بوٹ اکاؤنٹس کریئیٹ کیے جانے کو دیکھ سکتے ہیں۔
۱) SFJ دہشت گرد گُر پتونت سنگھ پنو کی بھارت کو دھمکی:
خالصتانی پروپیگنڈہ آگے بڑھانے کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹس نے گُرپتونت سنگھ پنو کے ویڈیو کے علاوہ اس کے آڈیو میسج کو بھی خوب شیئر کیا ہے۔ اس آڈیو کلپ میں وہ بھارت کو دھمکی دے رہا ہے۔ آڈیو میں پنو کشمیری مسلمانوں کو مشتعل کر رہا ہے اور انھیں کشمیر کی وادی چھوڑ کر اور دہلی پہنچ کر G-20 سربراہی اجلاس کے جائے انعقاد یعنی قومی راجدھانی کو بلاک کرنے کی تحریک دے رہا ہے۔ اتنا ہی نہیں، پنو، جمعہ کی نماز کے بعد پرگتی میدان پر مارچ کرنے کی بھی دھمکی دے رہا ہے۔
ان ٹویٹس میں کھلے عام دھمکی دی گئی ہے کہ SFJ دہلی میں واقع اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خالصتانی پرچم لگائے گا۔ ساتھ ہی ان پوسٹس میں یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ پریت پال کاکا کو رہا کرو ورنہ جی-20 پر کاروائی کے لیے تیار رہو۔
Source: Twitter
اس آڈیو کلپ کو ٹویٹر پر بوٹ اکاؤنٹس نے بڑے پیمانے پر شیئر کیا ہے، جسے نیچے دیے گئے کولاج میں دیکھا جا سکتا ہے۔
پنو کے اس آڈیو پیغام کے ساتھ، پریت پال کاکا کو رہا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ یہاں ہم ان یوزرس کے ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں، جنہوں نے پریت پال کی رہائی کے لیے پنو کا آڈیو شیئر کیا تھا۔ ان میں بہتیرے ایسے یوزرس ہیں جنہوں نے 20 سے 40 ٹویٹس کیے ہیں۔
۳) خالصتان کی حمایت میں پاکستانی حکام اور یوزرس:
شفاعت شاہ (@INFANTRY28)۔
ٹویٹر پر شفاعت شاہ (@INFANTRY28) نامی ایک یوزر ہیں۔ ٹویٹر پر ان کے 32.2K فالوورس ہیں۔ انہوں نے 37.8K ٹویٹس کیے ہیں۔ انہوں نے اپنا لوکیشن لاہور پاکستان بتایا ہے۔ ان کے بائیو کے مطابق یہ پاکستان کے ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل ہیں۔ وہ صدر پاکستان کے ملٹری سیکرٹری (ایم ایس) اور اردن میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔
Source: Twitter
شفاعت شاہ کا جی-20 پر ٹویٹ:
شفاعت شاہ نے بھارت میں منعقدہ G-20 اجلاس پر کافی ٹویٹ کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں، انہوں نے لکھا-’ایسا لگتا ہے کہ یہ چین کی جانب سے بھارت کو دو یکساں طور پر برے آپشن میں باندھنے کا ایک سوچا سمجھا اقدام ہے- اس کے فخر کو تباہ کرنا یا G-20 سربراہی اجلاس کو ختم کرنا۔ کم از کم G-20 سربراہی اجلاس منقسم ہو کر منعقد کیا جائے گا۔
Source: Twitter
شفاعت شاہ کا خالصتان کی حمایت میں ٹویٹ:
شفاعت شاہ خالصتان کی حمایت میں ٹویٹ کرتے رہتے ہیں۔ کئی مواقع پر انہوں نے خالصتان کے مطالبے کی حمایت کی ہے اور خالصتانیوں کو آزادی کا سپاہی کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا،’ علیحدہ مادر وطن خالصتان کے لیے لڑنے والے سکھ دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہد آزادی ہیں اور وہ بھارت میں رہنے والے 24 ملین سکھوں اور بیرون ملک رہنے والے تمام 30 لاکھ سکھوں میں سے اکثریتی ہیں۔ ریفرنڈم کے نتائج بڑی حد تک اس کی عکاسی کرتے ہیں۔ بی جے پی/آر ایس ایس کب تک جموں و کشمیر، خالصتان، ناگالینڈ، شمالی ریاستوں میں آزادی کی جدوجہد کو دہشت گردی کہہ کر دنیا کو دھوکہ دیں گے؟‘
Source: Twitter
ایک ٹویٹ میں شفاعت شاہ لکھتے ہیں کہ- ’خالصتان کے لیے پاکستان سفارت خانہ کھول سکتا ہے‘۔
Source: Twitter
ایک ٹویٹ میں شفاعت نے لکھا-’خالصتان ایک حقیقت ہے اور وقت کی بات ہے۔ امرت پال سنگھ بھی گرفتار ہو گئے تو ایسے ہی کئی رہنما سامنے آ جائیں گے۔ بی جے پی/آر ایس ایس کی فاشسٹ حکومت جموں و کشمیر کی طرح اس تحریک آزادی کو دبا نہیں سکے گی، کیونکہ دنیا بھر کے سکھ بھارت سے علیحدگی کی حمایت کرتے ہیں اور جدوجہد کو جلا بخشتے رہتے ہیں۔ آج بھی، بھارت اور آسٹریلیا کے QUAD میں ریفرنڈم جاری ہے‘۔
خالصتان کی حمایت میں شفاعت شاہ کا فیک نیوز:
فیک نیوز-1
شفاعت شاہ خالصتان کی حمایت کے لیے کئی بار فیک نیوز بھی پھیلا چکے ہیں۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ 2021 میں کسانوں کے احتجاج کے دوران بھارت کے لال قلعے پر خالصتان کا جھنڈا پھہرایا گیا تھا۔
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
میڈیا رپورٹس کے مطابق لال قلعہ پر جو جھنڈا پھہرایا گیا تھا وہ خالصتان کا نہیں بلکہ سکھوں کی مقدس علامت ’نشان صاحب‘ کا جھنڈا تھا۔ نشان صاحب کو خالصہ پنتھ کا مقدس جھنڈا سمجھا جاتا ہے، جو ملک کے تمام گردواروں میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ یہ بھارتی فوج کی سکھ رجمنٹ کا بھی مقدس جھنڈا ہے۔
Source: Nav Bharat Times
فیک نیوز-2
شفاعت شاہ نے دعویٰ کیا کہ نیویارک کے ٹائمس اسکوائر پر خالصتان کی حمایت میں پوسٹر لگائے گئے تھے۔ ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے، انہوں نے لکھا تھا– ’نیویارک کے ٹائمس اسکوائر کی سب سے زیادہ دیکھی جانے والی جگہ پر خالصتان تحریک کے بینر‘۔
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم نے اس فوٹو کا فیکٹ چیک کیا۔ ہماری تفحیص میں سامنے آیا کہ نیویارک کے ٹائم اسکوائر کی تصویر کو ایڈٹ کرکے اس میں خالصتان کا پوسٹر لگایا گیا ہے۔ یہاں دیے گئے فوٹو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اوریجینل فوٹو میں HSBC بینک کا پوسٹر لگا ہے۔
Source: Indian Eagle
عثمان مغل (@Usman_Moghal)
عثمان مغل نامی یوزر کے ٹویٹر پر ایک لاکھ 61 ہزار فالوورس ہیں۔ عثمان نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ-’چین، ترکی، سعودی عرب ، انڈونیشیاء کے بعد روس کا بھی بھارت میں منعقدہ جی-20 اجلاس میں شرکت سے انکار۔ پاکستان کی فارن پالیسی کام کر رہی ہے۔‘
Source: Twitter
فیکٹ چیک:
عثمان مغل کا دعویٰ فیک ہے۔ G-20 کے کسی بھی رکن ملک نے بھارت میں منعقدہ G-20 سربراہی اجلاس میں شرکت سے انکار نہیں کیا ہے۔ چین کی طرف سے وزیراعظم لی کیانگ، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف، سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور مختلف ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔
سنگھ-M۔(@reach2msingh)
ٹویٹر پر سنگھ-M نامی ایک یوزر ہے۔ اس یوزر نے اپنے پروفائل فوٹو میں بھارتی ترنگا لگا رکھا ہے اور لوکیشن میں ’انڈیا‘ لکھا ہے۔ اس یوزر نے جی-20 میں شامل رکن ممالک سے متعلق فیک اور گمراہ کُن نیوز پھیلائے ہیں، جن کی تفصیلات یہاں دی جا رہی ہے۔
اس یوزر نے ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ چین، ترکی، مصر اور سعودی عرب بھارت میں منعقدہ G-20 اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
Source: Twitter
سنگھ-M نے اس کے بعد الگ الگ ٹویٹس میں سعودی عرب، مصر اور ترکی کے بارے میں ایسے ہی دعوے کیے ہیں، جنھیں آپ نیچے کولاج میں دیکھ سکتے ہیں۔
فیکٹ چیک:
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیر اعظم لی کیانگ چین کی جانب سے بھارت میں منعقدہ G-20 میں شرکت کریں گے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بھارت آئیں گے۔ دوسری جانب مصر کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی G-20 میں شریک نہیں ہوگا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ مصر G-20 کا رکن ہی نہیں ہے۔
بھارت میں منعقدہ جی-20 کی مخالفت میں ملوث غیر ملکی نتظیم
۱۔ IAMC کی جی-20 مخالف مہم
انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC) بھارت میں G-20 سربراہی اجلاس سے پہلے ایجنڈے کو فعال طور پر فروغ دے رہا ہے۔ آئی اے ایم سی نے 24 اگست کو سربراہی اجلاس کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کے بھارت دورے کے بارے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا-’ملک میں اقلیتوں پر مظالم آسمان چھو رہا ہے‘۔
Source: Twitter
انڈین امریکن مسلم کونسل نے ایک زوم میٹنگ کا بھی اہتمام کیا، جس میں وہ مندرجہ ذیل نکات پر سیشن کے انعقاد کے بارے میں بات کرتا ہے۔
۱۔ بھارت کی جانب سے جی-20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کے خطرے
۲۔مودی کا امریکی دورے کے بعد سے جو ناروا سلوک ہوئے۔
۳۔ حکومت ہند کو امریکی حمایت کے جاری سیاسی مضمرات
۴۔ امریکہ میں کیسے شامل ہوں اور کاروائی کریں۔
یہ پایا گیا ہے کہ ویبنار سیشن پر @IAMCuncil کے ٹویٹ کے بعد، کئی امریکی ہینڈل نے @IAMCuncil کے زیر اہتمام سیشن کے لیے زیادہ سے زیادہ افراد کو مدعو کرنے اور رجسٹر کرنے کی ترغیب کے لیے ٹویٹ کیا ہے۔ جنہوں نے @IAMCuncil کے ٹویٹ کو شیئر کیا ان میں سچترا وجین (مصنفہ، پولیس پروجیکٹ اور واچ دی اسٹیٹ کی بانی)، ارون سیٹھی (امریکی شہری اور سیاسی حقوق کے مصنف، انسانی حقوق کے وکیل)، ہندو امریکن فاؤنڈیشن، مسلم فار جسٹ فیوچر، دیپا ائیر (جنوبی ایشیائی امریکی مصنفہ، وکیل، سماجی کارکن) شامل ہیں۔
ایسا دیکھا گیا ہے کہ انڈین امریکی مسلم کونسل نے بھارت کو جی-20 کی میزبانی ملنے کے ساتھ ہی بھارت مخالف پروپیگنڈا کرنا شروع کر دیا تھا۔جب کشمیر میں G-20 ٹورسٹ گروپ کی میٹنگ کی خبر آئی تو @IAMCouncil نے اپنا ایجنڈا شروع کیا اور کشمیر میں میٹنگ کے خلاف ٹویٹ کرنا شروع کر دیا۔
جی-20 پر @IAMCuncil کے پوسٹ نے بڑے پیمانے پر اپنی طرف توجہ مبذول کروائی کیونکہ ٹویٹر پر اس کے 1,78,000 سے زیادہ فالورس ہیں۔
@IAMCuncil کے ٹویٹس کا تجزیہ کرنے پر ایک ورڈ کلاؤڈ بناہے۔ جو ان الفاظ کو ظاہر کرتا ہے، جنھیں ٹویٹس میں نمایاں طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ یہاں دیکھا جا سکتا ہے کہ جی-20 پر کیے گئے @IAMCuncil کے ٹویٹس میں نمایاں طور پر ’بائیکاٹ‘، ’IndiaGenocideNews‘، ’کشمیر‘ اور ’اقلیت مخالف‘ جیسے لفظوں کا استعمال ہوا ہے۔
۲۔ دی نیو ڈیموکریٹک پارٹی کا جی-20 مخالف مہم:
کینیڈا کی سیاسی پارٹی ’نیو ڈیموکریٹک پارٹی‘(این ڈی پی) نے کشمیر اور بھارت کے حوالے سے G-20 کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔ ہم نے NDP کی آفیشل ویب سائٹ پر کچھ سرچ کیا، جہاں ہمیں ایک رجسٹریشن پیج ملا جس میں جسٹن ٹروڈو سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور G-20 کا بائیکاٹ کریں۔
فارم میں، NDP نے لکھا ہے،’جگمیت سنگھ اور NDP جسٹن ٹروڈو اور لبرل حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں:
- چنڈی گڑھ اور کشمیر میں منعقدہ کسی بھی G-20 پروگرام کا بائیکاٹ کریں۔
- کینیڈا میں اقلیتوں اور منتخب حکام کے خلاف دھمکیاں دینے والے بی جے پی کے عہدیداروں کے داخلے پر پابندی لگانا اور
- بیرون ملک کینیڈا کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا
ایک ٹیکسٹ میں لکھا ہے-’جگمیت سنگھ کے ساتھ کھڑے رہیں اور جسٹن ٹروڈو اور لبرل کو بتائیں: کینیڈا کو بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر مضبوط موقف اختیار کرنا چاہیے‘۔
یہ بھی سامنے آیا کہ NDP کی جانب سے G-20 کے بائیکاٹ کی اپیل کے بعد کئی میڈیا ہاؤسز (جن میں اکثریت پاکستانی میڈیا کی ہے) نے اس پر ایک مضمون شائع کیا ہے، جن میں The Siasat Daily ۔ The Nation ۔ Pakistan Observer اور Associated Press of Pakistan سمیت کچھ بڑے میڈیا ہاؤسز شامل ہیں۔
دوسری جانب این ڈی پی کی اپیل کو انڈین امریکن مسلم کونسل (@IAMCuncil) اور پاکستان کی Dunya News نے ٹویٹر پر پروموٹ کیا، جس کے بعد پاکستانی ٹویٹر آرمی نے مورچہ سنبھال لیا اور اس خبر کو بڑے پیمانے پر شیئر کیا۔
21 مارچ، 2023 کو خالصتانی تنظیم، ورلڈ سکھ آرگنائزیشن (WSO) نے بھارت میں G-20 ایونٹس کے بائیکاٹ کے NDP کی کال کی حمایت کے لیے ایک خط جاری کیا۔ ڈبلیو ایس او کے صدر تجندر سنگھ سدھو نے خط میں ذکر کیا ہے کہ حکومت ہند کے پاس G-20 کی سربراہی اور G-20 ممالک کی میزبانی کرنے کی ساکھ اور اخلاقی اسحقاق کا فقدان ہے۔
نتیجہ:
بھارت میں منعقدہ G-20 سربراہی اجلاس دنیا کو کئی سوغات دے سکتا ہے۔ دنیا کے ممالک اس اجلاس پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں کہ عالمی منظر نامے میں کوئی مثبت تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ لیکن ایسے فیضان بخش موقع پر بھی ہمسایہ ملک اپنی ناپاک حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے۔