منی پور تشدد کے درمیان ایک خاتون کی لاش کا ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ نیشن گزٹ نامی ٹویٹر یوزر نے اس ویڈیو کو ’حساس مواد‘ بتا کر شیئر کیا ہے۔
نیشن گزٹ نے ویڈیو کو کیپشن دیا کہ منی پور سے ایک اور خوفناک ویڈیو جس میں میتئی #ہندوؤں نے ایک عیسائی کوکی خاتون کا ریپ کیا اور پھر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ بھارت عالمی مشترکہ شعور کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ منی پور تشدد انسانیت کے چہرے پر ایک سیاہ دھبہ ہے جبکہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کاروباری مفاد، انسانی زندگی سے زیادہ اہم ہے۔ #ChristianGenocide #KukiWomen #Kuki #MeiteiRapists #BJPFailsIndia‘
Source:Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کی جانچ-پڑتال کی۔ اس دوران ہمیں ’دی ٹیلی گراف‘ کی شائع کردہ ایک رپورٹ ملی۔ 7 اگست 2023 کو پبلش اس رپورٹ نے ویڈیو کے پیچھے کی حقیقت کو بے نقاب کیا۔
Source:TheTelegraphonline
رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ متاثرہ کا تعلق منی پور کے ناگا قبیلے سے تھا نہ کہ کوکی کمیونٹی سے۔ رپورٹ میں متاثرہ کے خاندان کے حوالے سے کہا گیا ہے،’’لوسی کا تعلق مارنگ ناگا قبیلے سے تھا۔ لوسی کو ایک گروپ نے اٹھایا اور امپھال ویسٹ میں اس کے گھر سے تقریباً 10 کلومیٹر دور امپھال ایسٹ میں سومبنگ لے گئے جہاں وہ اپنی ماں اور بھائی کے ساتھ رہتی تھی‘۔
Source:The Indian Express
ایک دیگر میڈیا ہاؤس، دی انڈین ایکسپریس نے بھی 19 جولائی 2023 کو اس واردات کو کور کیا ہے۔ مارنگ ناگا کمیونٹی کی ایک رکن لوسی ماریم کو ہفتے کے روز امپھال مشرقی ضلع کے کیئیبی ہیئیکک ماپل گاؤں کی تلہٹی کے پاس گولی پر کر قتل کر دیا گیا۔ اگلے دن، پانچ خواتین سمیت میتئی کمیونٹی کے 9 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
نتیجہ:
زیرنظر DFRACکے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو میں جس خاتون کو عیسائی کوکی بتایا جا رہا ہے، وہ در حقیقت ناگا کمیونٹی سے ہے۔ رپورٹ میں جنسی تشدد کا ذکر بھی نہیں ہے، لہذا نیشن گزٹ کا وائرل دعویٰ گمراہ کُن ہے۔