
سوشل میڈیا پر ہریانہ کے ضلع نوح (میوات) میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے حوالے سے طرح طرح کے ویڈیوز اور تصویریں شیئر کی جا رہی ہیں۔ انہی میں سے ایک وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دوڑا دوڑا کر پولیس، شدید لاٹھی چارج کر رہی ہے۔
صحافی دنیش کمار نے ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’یہ لو پولیس والوں نے بڑھیا پرساد (تبرکِ اعلیٰ) دے دیا میوات میں دنگا کروانے والوں کو‘۔
Tweet Archive Link
وہیں، اسی طرح کے ملتے جلتے کیپشن کے ساتھ دیگر سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے بھی ویڈیو خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
میوات میں فسادیوں کے خلاف پولیس کے لاٹھی چارج کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے، DFRAC ٹیم نے پہلے ویڈیو کو کچھ کی-فریم میں کنورٹ کیا۔ پھر انھیں ریورس سرچ کیا۔
دریں اثنا، ہمیں 13 جولائی کو کیے گئے ٹویٹس میں یہی ویڈیو ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنان بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں احتجاج کر رہے تھے اور پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا۔
Tweet Archive Link
13 جولائی کو دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی ٹویٹر پر یہی ویڈیو پوسٹ کیا تھا۔
Tweet Archive Link
Tweet Archive Link
قابل ذکر ہے کہ اس واقعہ کو کئی میڈیا ہاؤسز نے کور کیا تھا۔
Tweet Archive Link
نتیجہ:
زیرنظر DFRACکے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ پولیس کے لاٹھی چارج کا وائرل ویڈیو ہریانہ کے ضلع نوح (میوات) کے فرقہ وارانہ تشدد کا نہیں ہے، بلکہ 13 جولائی کو بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بی جے پی کی جانب سے منعقد، احتجاج کا ہے، لہٰذا سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔