اڈانی گروپ پر ہنڈنبرگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد بھارت میں سیاست گرم ہے۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن پارٹیوں نے مرکزی حکومت کو جم کر ہدفِ تنقید بنایا۔ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے اڈانی کے مسئلے پر مرکزی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔
اسی بیچ ایک تصویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں ایک شخص کو کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ تصویر میں راہل کے ساتھ نظر آنے والا شخص ہنڈنبرگ ریسرچ کا بانی ہے۔
ایک ٹویٹر یوزر نے اس تصویر کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’ رشتہ گوروں سے صدیوں و پشتوں پرانا..! یہ پپّو کانگریس کے یوراج کے ساتھ کھڑے ہیں ہنڈنبرگ کے چیف ’ناتھن اینڈرسین‘ ہیں دلالی کی قیمت تو ضرور ادا کرنا ہوگی۔ اب کچھ سمجھانا ہے آپ کو یا سمجھے اڈانی کھیل‘۔
ایک فیس بک یوزر نے بھی اسی طرح کے دعوے کے ساتھ تصویر شیئر کی ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل تصویر کو DFRAC ٹیم نے ریورس امیج سرچ کیا اور پایا کہ سنہ 2018 میں پبلش کئی نیوز رپورٹ میں اس تصویر کا استعمال کیا گیا ہے۔
ہندوستان ٹائمس نے رپورٹ کو سرخی دی کہ راہل گاندھی نے ہیمبرگ میں جرمن وزیر کے ساتھ کیرالا سیلاب، جی ایس ٹی پر تبادلہ خیال کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک اور یونائیٹیڈ کنگڈم کے چار روزہ دورے کے تحت بدھ کو جرمنی کے ہیمبرگ شہر پہنچے کانگریس کے (سابق) صدر راہل گاندھی نے جرمن وفاقی رکن پارلیمان بُنڈیسٹَیگ کے رکن اور وزیر مملکت نیلس اینین سے ملاقات کی۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل تصویر میں راہل گاندھی کے ساتھ جو شخص نظر آ رہا ہے، وہ جرمن وزیر نیلس اینین ہیں، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔