
30 جنوری کو بابائے قوم گاندھی جی کی برسی تھی۔ گاندھی کو 30 جنوری 1948 کو ناتھورام گوڈسے نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ گاندھی جی کی برسی پر سوشل میڈیا پر #ناتھورام_گوڈسے_امر_رہے ہیش ٹیگ چلایا گیا۔ اس ہیش ٹیگ کے تحت پوسٹ کرنے والے یوزرس نے گاندھی جی کے بارے میں بہت سے گمراہ کُن اور جھوٹے دعوے کیے۔ ایک سوشل میڈیا یوزر نے گاندھی جی کی تصویروں کو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ گاندھی، انگریزی حکومت کے فوجی تھے۔
چندن کمار جیسوال نامی ٹویٹر یوزر نے اپنے ہی ایک ٹویٹ کو ری-ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا،’فوجی.. 😱 موہن داس ایک سپاہی… ایک فوجی صدیوں تک ہندوؤں کو اَہِنسا (عدم تشدد) کا لولی پاپ دیتا رہا… ایک فوجی کا راشٹرپِتا (بابائے قوم) بننا اس کی چالاکی اور عیاری کا پختہ ثبوت ہے۔ یہ راشٹر پِتا نہیں ہو سکتے😡 #ناتھورام_گوڈسے_امر_رہے‘۔ (اردو ترجمہ)
ویب آرکائیو لنک
چندن کمار جیسوال نے اپنے جس ٹویٹ کو ری-ٹویٹ کیا ہے، اس میں تین تصویروں کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے،’انگریزوں نے ایک ایسی ناٹک منڈلی (ڈرامے کی ٹیم) تیار کی تھی جو انگریزوں کے خلاف جھوٹ موٹ تحریک چلاتی تھی تاکہ بھارت کے لوگ 1857 کی طرح بغاوت نہ کر سکیں، انہوں نے اپنی ساؤتھ افریقہ یونٹ کے #سَینِک_موہنداس_کرمچند_گاندھی نام کے منجے ہوئے مکار نوٹنکی باز کو بلایا جو اَہِنسا، شانتی کا ڈھونگ کر سکے‘۔
ان تصویروں میں ایک گروپ پوز کی تصویر ہے، جس کی مدد سے گاندھی جی کو برٹش آرمی کے سرجنٹ میجر کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔
فیکٹ چیک:
گاندھی جی سے متعلق متذکرہ بالا دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے DFRAC ٹیم نے DFRAC آرکائیو کو چیک کیا۔ ٹیم نے پایا کہ اس موضوع پر DFRAC کی جانب سے پہلے بھی فیکٹ چیک کیا جا چکا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کرنے کے بعد ٹیم کو یہ تصویر فوٹو گرافی کی ویب سائٹ alamy پر ملی۔ اور اس تصویر کے بارے میں بتایا گیا ہے،’گاندھی جی (Gandhi)، پیسِو ساکر کلب، جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ، 1913، سکریٹری مِس سونیا سلیسِن کے ساتھ بائیں جانب سے، چھٹی صف میں کھڑے ہیں‘۔
وہیں ہمیں گاندھی جی کی یہ تصویر ہندوستان ٹائمس کی ملکیت والے بزنس اخبار لائیو مِنٹ کی ویب سائٹ پر جون 2010 میں پبلش ایک آرٹیکل میں بھی پائی، جسے ’When Bapu kicked the ball (جب باپو نے گیند کو مارا کِک)‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔ اس آرٹیکل میں گاندھی جی کے زمانۂ طالب علمی میں ان کی کھیل کے تئیں دلچسپی کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ گاندھی جی کی تصویر کے ذریعے جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ سیاق و سباق سے ہٹ کر، منفی جذبے کے تحت پروپیگنڈہ اور گمراہ کن ہے۔