سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بی جے پی اور کانگریس کے اراکینِ پارلیمنٹ ایک ساتھ بیٹھے ہیں۔ سوشل میڈیا یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ بی جے پی اور کانگریس کے اراکین خفیہ میٹنگ کر رہے ہیں۔
اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے یوزرس نے لکھا،’BJP کانگریس کی خفیہ میٹنگ؟‘
فیکٹ چیک:
وائرل دعوے کی حقیقت جاننے کی غرض سے DFRAC ٹیم نے متذکرہ تصویر کو انٹرنیٹ پر ریورس امیج سرچ کیا اور اسے The Times of India کی ایک رپورٹ میں پایا، جو 11 اگست 2021 کو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ ہیڈلائن میں لکھا گیا۔’نایاب فوٹو-اوپ: پی ایم مودی، امت شاہ کے ساتھ سونیا گاندھی اور سکھبیر بادل نے اسپیکر اوم برلا سے ملاقات کی۔
ہندوستان ٹائمس نے بھی اس رپورٹ کو اس سرخی کے ساتھ کور کیا،’لوک سبھا ملتوی ہونے کے بعد سیاسی جماعتوں کے ساتھ اسپیکر کی میٹنگ میں پی ایم مودی، سونیا گاندھی۔
مزید سرچ کرنے پر، ٹیم نے پایا کہ اوم برلا نے ایک ٹویٹ میں کیپشن دیا ہے،’لوک سبھا کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہونے کے بعد، تمام پارٹیوں کے رہنماؤں سے اپیل کی کہ عوامی فلاح و بہبود اور ان کی کمیوں کو دور کرنے لیے مستقبل میں ایوان زیریں میں بحث اور مکالمہ کو فروغ دیں۔ #MonsoonSession‘۔
بدھ کے روز لوک سبھا کی کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہونے کے بعد، کئی سیاسی جماعتوں کے سرکردہ رہنما، پارلیمنٹ میں اسپیکر اوم برلا سے ان کے سرکاری چیمبر میں ملنے گئے۔
اوم برلا سے ملاقات کرنے والوں میں وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس کی صدر سونیا گاندھی، لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری، شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے سربراہ سکھبیر سنگھ بادل، پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی شامل تھے۔ کچھ دیگر اپوزیشن جماعتوں جیسے ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی)، بیجو جنتا دل (بی جے ڈی) اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی (وائی ایس آر سی پی) کے رہنماؤں نے بھی اسپیکر سے ملاقات کی۔
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 19 جولائی کو شروع ہوا تھا۔ لوک سبھا کی کارروائی 13 اگست تک چلنی تھی۔ تاہم اسے مقررہ تاریخ سے دو دن قبل غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے مانسون اجلاس کے دوران لوک سبھا کی توقع سے کم کارروائی پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
برلا کو بتایا گیا کہ پورے مانسون اجلاس کے دوران لوک سبھا نے محض21 گھنٹے کام کیا اور اس کی پروڈکٹیوِٹی 22 فیصد تھی۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ بی جے پی اور کانگریس کے اراکین کی وائرل تصویر 2021 کی ہے، حال فی الحال کی نہیں ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔