سوشل میڈیا پر پی ایم نریندر مودی کی ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے۔ یہ تصویر پاکستان اسٹریٹجک فورم نامی ایک پاکستانی ٹویٹر ہینڈل نے شیئر کی ہے۔ اس تصویر کو اس دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے کہ آسام کے وزیر اعلیٰ ہندوستان میں بنگلہ دیش کے ’دوبارہ انضمام‘ کی وکالت کررہے ہیں۔ اکاؤنٹ کی جانب سے ایک ٹویٹر تھریڈ شیئر کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے،’بنگلہ دیشی عوام کے لیے یہ دیکھنا شرمناک ہے کہ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے بھارت دورے کے دوران، آسام کے وزیر اعلیٰ اور بر سر اقتدار بی جے پی پارٹی کا ایک رکن بھارت میں بنگلہ دیش کے ’انضمام‘ کی وکالت کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ وہ ’اکھنڈ بھارت کے لیے کام کریں‘۔
علاوہ ازیں اس تھریڈ میں مزید کہا گیا ہے،’یہ ظاہر کرتا ہے کہ بنگلہ دیشی قومی خودمختاری کے بارے میں بھارتی قیادت کا نقطہ نظر کتنا کم ہے، اور خطے میں اس نظریہ کو تقویت دیتا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت انڈین بی جے پی/آر ایس ایس اسٹیبلشمنٹ کی بالکل کٹھ پتلی ہے اور ان کی تابعداری کرے گی۔ ان کے احکامات بجا لائے گی۔ ان کے قومی مفادات اور سالمیت سے قطع نظر۔ بنگلہ دیش کی طرف سے قومی سطح پر اس طرح کی رضامندی اور احترام کو دیکھنا ایک افسوسناک صورتحال ہے‘۔
جلد ہی یہ ٹویٹ سینکڑوں ری ٹویٹس اور لائکس کے ساتھ وائرل ہو گیا۔
فیکٹ چیک
وائرل تصویر ہمیں پی آئی بی کی آفیشل ویب سائٹ پر ملی۔ تصویر کے بارے میں یہ بتایا گیا ہے،’وزیر اعظم نریندر مودی 27 مارچ 2021 کو بنگلہ دیش کے تُنگی پارہ میں بنگ بندھو سمادھی کمپلیکس میں وزیٹر ڈائری پر دستخط کرتے ہوئے۔ بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ بھی (موجود) ہیں‘۔
نتیجہ
…لہذا وائرل تصویر کو سیاق و سباق سے الگ کرکے بالکل غلط تناظر میں شیئر کیا گیا ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں دانستہ رخنہ انداز ہونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے بھی اس اکاؤنٹ نے سی ڈی ایس بپن راوت کی موت کے بارے میں گمراہ کن معلومات شیئر کی تھی، جس کا DFRAC نے سرخی ’پاکستانی ہینڈل نے پھیلائے جنرل راوت کے حادثے کے بعد گمراہ کن بیانات، خبریں‘ کے تحت فیکٹ چیک کیا ہے۔