سوشل میڈیا پر اکثر گمراہ کن خبریں وائرل ہوتی رہتی ہیں۔ ہندوستان کی کلیدی تفتیش کار ایجنسی NIA (نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی) کے بارے میں ایک پوسٹ وائرل ہو رہا ہے۔ اس پوسٹ میں لکھا گیاہے کہ این آئی اے نے ہیلپ لائن نمبر جاری کیا ہے۔ اگر کوئی قابل اعتراض نعرے لگاتا ہے تو ان نمبروں پر کال کر کے اس کی شکایت کی جا سکتی ہے۔ اس پوسٹ میں موبائل نمبر، لینڈ لائن نمبر اور ای میل آئی ڈی دی گئی ہے۔
ایک یوزر نے اس پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ،’این آئی اے نے جاری کیا نمبر ۔ سوشل میڈیا یعنی فیس بک، ٹویٹر اور واٹس اپ پر دہشت گردانہ دھمکی کی رپورٹ کرنے کے لیے ایک خصوصی نمبر۔ جوکوئی’سر تن سے جدا‘ کا نعرہ لگاتا نظر آ جائے، فیس بک پر کمنٹ میں یا ٹویٹر پر کہیں بھی، یاآپ کو دھمکی دے، براہ راست اس کا اسکرین شاٹ لیں، لنک کاپی کریں اور اس نمبر پر کال کریں۔ پھر آپ کو ایک افسر کا میل دیا جائے گا، جہاں آپ کو سب بھیجنا ہے۔ 011-24368800‘۔
وہیں کئی دیگر یوزرس نے بھی اس پوسٹ کو شیئر کیا ہے۔
فیکٹ چیک:
وائرل ہو رہے دعوے کی جانچ- پڑتال کرنے کے لیے، ہم نے گوگل پر سمپل سرچ کیا۔ ہمیں 17 ستمبر 2021 کو نیوز ایجنسی ANI کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ کے مطابق این آئی اے کی جانب سے ہیلپ لائن نمبر جاری کیا گیا تھا تاکہ سوشل میڈیا پر کسی بھی یوزر کی جانب سے دہشت گرد تنظیم آئی ایس آئی ایس یا نوجوانوں کو انتہا پسند بنانے کی روک تھام کے لیے جاری کیا گیا تھا۔
وہیں اس تناظر میں NIA کی ویب سائٹ پر ہمیں ایک پریس ریلیز ملی، جس میں یہ وضاحت کی گئی ہے کہ این آئی اے نے ایسا کوئی پیغام جاری نہیں کیا ہے۔ NIA نے اس پیغام کو گمراہ کن قرار دیا ہے۔
نتیجہ:
ہمارے فیکٹ چیک سے ثابت ہوتا ہے کہ این آئی اے (NIA) نے ایسا کوئی پیغام جاری نہیں کیا ہے،لہٰذا سوشل میڈیایوزرس کی جانب سے کیا جا نے والا دعویٰ گمراہ کن ہے۔
دعویٰ: این آئی آے (NIA ) نے جاری کیا متنازعہ نعروں کے لیے ہیلپ لائن نمبر
دعویٰ کنندہ: سوشل میڈیا یوزرس
فیکٹ چیک: گمراہ کن
- کتھا واچک دیوی چترلیکھا نے کی مسلم نوجوان سے شادی؟ پڑھیں، فیکٹ چیک
- فیکٹ چیک: زی نیوز، بی جے پی کے وزراء نے کنہیا لال کے قتل پر پھیلایا راہل گاندھی کا گمراہ کن ویڈیو
(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)