Home / Misleading-ur / فیکٹ چیک: ناسک میں صوفی مولانا کے قتل کے پیچھے نہیں ہے کوئی فرقہ وارانہ اینگل

فیکٹ چیک: ناسک میں صوفی مولانا کے قتل کے پیچھے نہیں ہے کوئی فرقہ وارانہ اینگل

مہاراشٹر کے شہر ناسک میں افغان شہری، صوفی مولانا خواجہ سید ذریب چشتی کو گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔ وہ 35 برس کے تھے ۔ وہ 4 سال پہلے ایک پناہ گزیں کے طور پر ہندوستان آئے تھے۔ انھیں حکومت ہند کی جانب سے پناہ گزین کا درجہ دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے بادی النظر میں قتل کے پیچھے زمین یا پھر پیسے کا تنازعہ بتایا جا رہا ہے۔ فی الحال پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔

وہیں صوفی مولانا کے قتل نے سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر لیا ہے۔ کچھ یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ صوفی مولانا کو ہندوتوا تنظیموں نے قتل کیا ہے۔ @SupportProphetM نامی یوزر نے عربی میں لکھا ،’ یہ چوتھی بار ہے جب ہندوؤں نے امام کو ٹارگیٹ کیا ۔ مسلم صوفی خواجہ سید چشتی (35) کو چار ہندوؤں نے گولی مار کر قتل کر دیا‘۔

 

اسی طرح ایک دیگر یوزر نے بھی اسی کیپشن کے ساتھ ٹویٹ کیا ہے۔

 

فیکٹ چیک:

ایک صوفی بزرگ کے قتل کے بارے میں کیے جانے والے دعوے کی بابت ہم نے گوگل پر سمپل سرچ کیا۔ ہمیں ’انڈین ایکسپریس‘ کی  ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ کے مطابق پولیس نے بنیادی طور پر امام کے قتل کے پیچھے جائیداد کا تنازعہ بتایا ہے۔ پولیس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک کوئی فرقہ وارانہ اینگل  سامنے نہیں آیا ہے۔

نتیجہ:

ہمارے فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ صوفی بزرگ کے قتل کے پیچھے کی وجہ جائیداد کا تنازعہ ہے۔ ابھی تک اس کا کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے، لہٰذا  سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جا نے والا  دعویٰ گمراہ کن ہے۔

دعویٰ: ہندوؤں نے کیا صوفی بزرگ کا قتل

دعویٰ کنندگان: سوشل میڈیا یوزرس

فیکٹ چیک: گمراہ کن

(آپ DFRAC# کو ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر فالو کر سکتے ہیں۔)

https://youtu.be/ZQzziKmEHuU

Tagged: