
فیکٹ چیک: بنگلہ دیش میں دکانوں میں لگنے والی آگ کی ویڈیو کو نینی تال کا بتا کر ہوا وائرل
اتراکھنڈ کے نینی تال میں 12 سالہ نابالغ کے ساتھ زیادتی کے واقعے کے بعد سے علاقے میں کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ اسی دوران سوشل میڈیا پر ایک آتشزدگی کی ویڈیو بڑے پیمانے پر وائرل ہو رہی ہے۔ اس وائرل ویڈیو کو نینی تال کی پرتشدد کارروائی سے جوڑا جا رہا ہے۔
سوشل سائٹ X پر ویریفائیڈ یوزر اوشیئن جین نے وائرل ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ”نینی تال کے ہندوؤں نے نینی تال کو ‘اسرائیل’ بنا دیا ہے…!!“

Source: X
اس کے علاوہ کئی دیگر یوزرس نے بھی اسی دعوے کے ساتھ یہ ویڈیو شیئر کی ہے۔

Source: X

Source: X
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کے ساتھ کیے گئے دعوے کی تحقیق کے لیے DFRAC نے ویڈیو کو InVID ٹول کی مدد سے کی فریم میں بدلا اور ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایسی ہی ایک اور ویڈیو YouTube پر ملی۔ YouTube پر یہ ویڈیو Channel 21 News نے 11 جولائی 2024 کو شیئر کی تھی۔ اس ویڈیو کے کیپشن میں بنگلہ زبان میں لکھا تھا: "লক্ষ্মীপুর মজুচৌধুরীর হাটে আগুনে ১৫টি দোকান পুড়ে ছাই” (اردو ترجمہ: لکشمی پور مجو چودھری مارکیٹ میں آگ لگنے سے 15 دکانیں جل کر راکھ ہو گئیں۔)

Source: YouTube
تحقیقات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے واقعے سے متعلق دیگر معلومات جمع کیں۔ اس دوران ہمیں Bangladesh Today اور Bangladesh Tribune کی رپورٹس ملیں جن میں بتایا گیا کہ: "لکشمی پور کے مجو چودھری مارکیٹ میں آگ لگنے سے پندرہ دکانیں جل کر خاک ہو گئیں۔ اطلاع ملتے ہی لکشمی پور فائر سروس کی تین ٹیموں نے آگ بجھانے کے لیے گھنٹوں کوشش کی۔ یہ واقعہ جمعرات (11 جولائی) کو فجر کی نماز کے فوراً بعد بازار کے جنوبی حصے میں پیش آیا۔”

اس کے علاوہ ہمیں نینی تال پولیس کا ایک ٹویٹ بھی ملا، جس میں ویڈیو کے نینی تال سے تعلق ہونے کی تردید کی گئی۔ ٹویٹ میں لکھا گیا: "آپ کے ذریعے پھیلائی جا رہی یہ ویڈیو نینی تال، اتراکھنڈ سے متعلق نہیں ہے۔ جھوٹی ویڈیو پوسٹ کرنے پر آپ کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ براہ کرم افواہوں پر دھیان نہ دیں۔”
@uttarakhandcops

Source: X
نتیجہ
DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ کیونکہ یہ ویڈیو نینی تال کا نہیں بلکہ بنگلہ دیش کا ہے۔