
فیکٹ چیک: ایران یا کویت کی جانب سے پاکستان کے لیے مخصوص طور پر فضائی حدود کھولنے کا کوئی ثبوت نہیں
29 اپریل 2025 تک، بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کر دیے گئے ہیں۔ یہ اقدام 22 اپریل کو پیش آنے والے ایک المناک شدت پسند حملے کے بعد کیا گیا، جس میں 26 افراد، جن میں اکثریت ہندو سیاحوں کی تھی، جو ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے کے ردعمل میں بھارتی حکام نے علاقے کے نصف سے زائد سیاحتی مقامات کو بند کر دیا ہے تاکہ سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے، اور سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
ایک دعویٰ سوشل میڈیا پر گردش کر رہا ہے کہ ایران نے بھارت کے خلاف پاکستان کے لیے مخصوص طور پر اپنی فضائی حدود کھول دی ہیں، اور یہ کہ کویت نے بھی پاکستان کو اسی تناظر میں اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

فیکٹ چیک
DFRAC کے تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔ مستند ہوابازی اور حکومتی ذرائع کے جائزے کے بعد ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جو اس بات کی تائید کرے کہ ایران یا کویت نے بھارت کے خلاف پاکستان کے لیے فضائی حدود کے استعمال کی کوئی خصوصی اجازت دی ہو۔
ایران کی جانب سے کوئی سرکاری اعلان نہیں:
ایرانی وزارتِ خارجہ (Civil Aviation Organization)، یا کسی معتبر بین الاقوامی نیوز ایجنسی کی جانب سے ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران نے (یا محدود کیا ہے) اپنی فضائی حدود کو مخصوص طور پر بھارت کے خلاف پاکستانی کارروائیوں کے لیے کھولا ہے۔
کویت کی جانب سے بھی کوئی اعلان نہیں:
نہ ہی کویت کے Directorate General of Civil Aviation اور نہ ہی وزارتِ خارجہ نے ایسا کوئی نوٹس یا پریس جاری کی ہے جس میں پاکستان کو بھارت کی قیمت پر فضائی حدود کے خصوصی حقوق دیے گئے ہوں۔
کسی بھی تجارتی پرواز کے نقشے یا انڈسٹری ایڈوائزری میں ایسی کسی تبدیلی کی عکاسی نہیں ہوتی۔
کویت عام طور پر تمام ICAO ممبر ممالک کو، بشمول بھارت اور پاکستان، پرواز کے لیے ہر کیس کی بنیاد پر اجازت دیتا ہے۔ یہ تجارتی نوعیت کی اجازتیں ہوتی ہیں، سیاسی حمایت نہیں۔
ICAO کے NOTAM ڈیٹا بیس اور ایئرلائن بلیٹن میں کویتی فضائی پالیسی میں پاکستان کے حق میں کسی تبدیلی کی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ، 26 اپریل 2025 کو “The New Indian Express” میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی وزیرِ خارجہ سید عباس عراقچی نے سوشل میڈیا پر کہا: "بھارت اور پاکستان، ایران کے برادر ہمسایہ ممالک ہیں، جن سے ہمارے تعلقات صدیوں پرانی ثقافتی اور تہذیبی بنیادوں پر قائم ہیں۔ ہم انہیں دیگر ہمسایوں کی طرح اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہیں۔”

عراقچی نے کہا کہ تہران اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان اس نازک وقت میں زیادہ مفاہمت پیدا کرنے کے لیے اپنے اچھے تعلقات استعمال کرنے کے لیے تیار ہے، جیسا کہ فارسی شاعر سعدی کے جذبے کے مطابق۔
نتیجہ
DFRAC کے فیکٹ چیک سے یہ واضح ہے کہ سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی افواہیں گمراہ کن اور بے بنیاد ہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے کہ ایران نے پاکستان کے لیے مخصوص طور پر اپنی فضائی حدود کھولی ہوں یا کویت نے ایسا کوئی اعلان کیا ہو۔