
فیکٹ چیک: وقف احتجاج کے دوران پولیس افسر سے الجھتے مظاہرین کی ویڈیو مغربی بنگال کی نہیں بلکہ تریپورہ کی ہے
ایک وائرل ویڈیو میں ایک شخص کو ایک خاتون پولیس افسر سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ مغربی بنگال کا ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والا شخص حکمراں جماعت ترنمول کانگریس (TMC) کا مسلم لیڈر ہے۔
ایک یوزر دیپک شرما، نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا: "یہ ہے بنگال کی حقیقت… دیکھو کس طرح ایک نچلے درجے کا TMC ‘ملا’ ایک DIG سے بات کر رہا ہے، یہاں تک کہ اسے دھمکا رہا ہے، اور افسر بے بسی سے سن رہی ہے… جانتے ہو کیوں؟ کیونکہ سامنے والا ایک مسلمان ہے، اور بنگال میں پولیس کو مسلمانوں کے سامنے آواز بلند کرنے کی اجازت نہیں۔”

اسی ویڈیو کو دیگر کئی یوزرس بھی انہی دعوؤں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ ویڈیو کو یہاں، یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے ویڈیو کے کی فریم کی ریورس امیج سرچ کی۔ یہ ویڈیو ایک YouTube چینل پر اپلوڈ ملی، جہاں بتایا گیا کہ یہ جھگڑا سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ضلع کانگریس صدر کے درمیان کیلاشہر میں ہوا تھا۔

مزید تحقیقات سے ہمیں The Assam Tribun کی ایک رپورٹ ملی، جس میں بتایا گیا کہ کیلاشہر، جو ضلع اُنکوتی (Unakoti) کا ہیڈکوارٹر ہے، وہاں مظاہرین اور ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں کے درمیان ایک پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔

یہ جھڑپ اُس وقت ہوئی جب وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف مسلم کمیونٹی کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اس ریلی کی قیادت کانگریس لیڈر بدرالزمان کر رہے تھے، جو مقامی پنچایت سمیتی کے چیئرمین بھی ہیں۔
امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس نے بیریکیڈز لگائے اور بھاری سیکورٹی تعینات کی تھی۔ اسی دوران اُنکوتی کی SP پی. سدھمبیکا اور کانگریس لیڈر بدرالزمان کے درمیان بحث ہوئی۔
اسی طرح دیگر میڈیا رپورٹس میں بھی اس واقعے کو تریپورہ کے ضلع اُنکوتی کے کیلاشہر کا ہی قرار دیا گیا ہے، نہ کہ مغربی بنگال کا۔

نتیجہ
لہٰذا، DFRAC کے فیکٹ چیک سے صاف ظاہر ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ یہ ویڈیو مغربی بنگال کی نہیں بلکہ تریپورہ کے کیلاشہر کی ہے۔
تجزیہ: گمراہ کن