
© UNICEF/Khalil Ashawi شام کی 14 سالہ خانہ جنگی میں حلب کا بیشتر حصہ کھنڈر بن چکا ہے۔
شام میں اقوام متحدہ کے امدادی رابطہ کار آدم عبدالمولا نے بتایا ہے کہ ملک کو بہت بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے جہاں ایک کروڑ 65 لاکھ لوگوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے۔
نیویارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد اچھے مستقبل کی امید کے باوجود ملکی حالات خراب ہیں۔ شہریوں کو بارودی سرنگوں اور ملک بھر میں بکھرے گولہ بارود سے خطرہ لاحق ہے۔ دسمبر 2024 سے اب تک 600 افراد اس کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد بچوں کی تھی۔
بحالی کی کوششیں
شام میں مشکل حالات کے باوجود استحکام کی جانب بھی پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے۔ دسمبر کے بعد 12 لاکھ لوگ اپنے گھروں کو واپس آ چکے ہیں جن میں اندرون ملک بے گھر ہو جانے والے 885,000 افراد اور 302,000 پناہ گزین بھی شامل ہیں۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کا اندازہ ہے کہ رواں سال 35 لاکھ پناہ گزین اور اندرون ملک نقل مکانی کرنے والے لوگ واپسی اختیار کریں گے جن کی بحالی کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہو گا۔ ان لوگوں کو دوبارہ اپنے علاقوں میں بسانے کے لیے بنیادی خدمات، تحفظ اور قانونی دستاویزات کی ضرورت ہے۔
کشیدگی اور ہلاکتیں
ملک کے شمالی، جنوبی اور ساحلی علاقوں میں کشیدگی اور لڑائی بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے ہیں اور امداد کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ ساحلی علاقوں میں ہونے والی حالیہ لڑائی میں لوگوں کی بڑی تعداد ہلاک ہوئی اور طبی مراکز سمیت بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔
رابطہ کار نے کہا ہے کہ لوگوں کو مزید تکالیف سے بچانے کے لیے تمام فریقین کو کشیدگی کا خاتمہ کرنے اور بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کا عہد کرنا ہو گا جبکہ امداد کی فوری، بلارکاوٹ رسائی یقینی بنانا لازم ہے۔
معاشی مسائل
ملک کو مالی وسائل کی قلت، بجلی کی محدود پیداوار اور بڑھتی ہوئی قیمتوں سمیت شدید معاشی مسائل کا سامنا ہے۔ جنوری میں امریکہ کی جانب سے بیرون ملک دی جانے والی امداد معطل ہونے سے بالخصوص شمالی شام میں قائم غیررسمی آبادیوں اور پناہ گزینون کے کیمپوں میں امداد پہنچانے کا کام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
تاہم، اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی ادارے لوگوں کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امدادی کارروائیوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔
عبدالمولا نے کہا ہے کہ شام کے طویل مدتی استحکام کے لیے معاشی مضبوطی اور مشمولہ بحالی کی کوششیں بہت اہم ہیں۔
اقوام متحدہ نے ایک عبوری لائحہ عمل تشکیل دیا ہے جس کے تحت غربت میں کمی لانے، پناہ گزینوں کی واپسی و بحالی اور اداروں کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ تاہم، ان کوششوں کی کامیابی کے لیے بین الاقوامی مدد بہت ضروری ہے۔ اور اس معاملے میں بے عملی کے سنگین نتائج ہوں گے۔