![UN Photo/Manuel Elías اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نیو یارک میں صحافیوں کو معمول کی بریفنگ دے رہے ہیں (فائل فوٹو)۔](https://dfrac.org/wp-content/uploads/2025/01/climate-1024x463.jpg)
UN Photo/Manuel Elías پیرس معاہدہ: امریکی علیحدگی سے موسمیاتی بحران کے خلاف عزم کمزور نہیں ہوگا
امریکہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو باقاعدہ طور سے مطلع کر دیا ہے کہ وہ 27 جنوری 2026 کو پیرس موسمیاتی معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اس فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے اس اقدام سے موسمیاتی تبدیلی پر قابو پانے کے لیے ادارے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اس معاہدے سے اپنی وابستگی کی توثیق اور عالمی حدت میں اضافے کو قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سیلسیئس کی حد تک رکھنے کے لیے کی جانے والی تمام موثر کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے باوجود عالمی برادری اس معاہدے میں طے کیے گئے اہداف کی جانب پیش رفت جاری رکھے ہوئے ہے۔
امریکہ کی دوبارہ دستبرداری
پیرس معاہدہ 2015 میں طے پایا تھا جب دنیا کے تمام 193 ممالک نے عالمی حدت میں اضافے کو تباہ کن حد تک پہنچنے سے روکنے کے لیے 1.5 ڈگری کے ہدف پر اتفاق کیا۔
امریکہ نے 22 اپریل 2016 کو اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ تاہم اس کے صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی حکومت کے دوران 4 نومبر 2020 کو اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ ان کے بعد آنے والے صدر جو بائیڈن نے 19 فروری 2021 کو امریکہ کے دوبارہ اس معاہدے میں شامل ہونے کا اعلان کیا جسے اب صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت میں ایک مرتبہ پھر ترک کر دیا ہے۔
موسمیاتی معاہدے کی اہمیت
عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ترجمان کلیئر نولیس نے کہا ہے کہ کرہ ارض کو تباہی سے بچانے کے لیے تمام ممالک کے لیے اس معاہدے پر عمل کرنا ضروری ہے۔ دنیا کو بدترین موسمیاتی بحران کا سامنا ہے جس کا اندازہ اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ 2024 تاریخ کا گرم ترین سال تھا جس دوران عالمی حدت میں اضافہ قبل از صنعتی دور کے مقابلے میں 1.55 ڈگری سیلسیئس زیادہ رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ خود امریکہ کو موسمی شدت کے واقعات اور آبی حوادث سے بہت بڑے پیمانے پر معاشی نقصان کا سامنا ہے۔ حالیہ دنوں لاس اینجلس کے جنگلوں میں لگنے والی آگ اس کی نمایاں مثال قرار دی جا سکتی ہے۔ 1980 کے بعد امریکہ نے 403 موسمیاتی آفات جھیلی ہیں جن کے نتیجے میں اسے 2.915 ٹریلین ڈالر سے زیادہ معاشی نقصان ہوا۔