قیام امن کی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جین پیئر لاکوا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بلیو لائن کو چھوڑ دینے کے مطالبے کے باوجود لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) اپنی جگہ پر موجود رہے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یونیفیل کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ مشن کو اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کی ہدایت متعدد عوامل اور جائزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی جس میں کونسل کی جانب سے اسے تفویض کردہ ذمہ داری بھی شامل ہے۔
After his @UN Security Council briefing, UN Peacekeeping chief @Lacroix_UN reiterated that @UNIFIL_ is staying in its positions as per its mandate. He thanked the Council for its continued support & reminded all parties of their obligation to protect UN Peacekeepers. pic.twitter.com/TAETc4hbsk
— UN Peacekeeping (@UNPeacekeeping) October 14, 2024
انڈر سیکرٹری جنرل نے سوموار کو سلامتی کونسل میں یونیفیل سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا شعبہ قیام امن لبنان کی صورتحال کا روزانہ جائزہ لے رہا ہے۔ اس معاملے میں یونیفیل کے فورس کمانڈر اور مشن کی ٹیم کے ساتھ متواتر بات چیت ہو رہی ہے۔ یونیفیل کا تنازع کے فریقین سے بھی رابطہ ہے اور یہ طریقہ کار بدستور برقرار ہے۔
امن کاروں کے تحفظ کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے لبنان میں یونیفیل کے امن کاروں کی حمایت کا متفقہ اظہار کیا ہے۔ اسرائیل، حزب اللہ اور دیگر فریقین کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عملدرآمد کریں جس میں یونیفیل کو سرحد پر امن برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
انہوں ںے متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ امن کاروں کو تحفط دینے کی اپنی بین الاقوامی ذمہ داری کا احترام کریں اور یقینی بنایا جائے کہ مشن کے اہلکاروں کی نقل و حرکت سے اسرائیلی فوج سمیت سبھی آگاہ ہوں۔
یاد رہے کہ یونیفیل نے گزشتہ دنوں اپنی پوزیشنوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ کے واقعات اور مشن کی نقل و حرکت کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیے جانے کے بارے میں سلامتی کونسل کو شکایت کی تھی۔
لبنان میں یونیفیل کی امن فوج کے بارے میں وضاحتی رپورٹ یہاں دیکھیے۔
یونیفیل کی ذمہ داری
یونیفیل کے خلاف قرارداد 1701 پر عملدرآمد میں ناکامی سے متعلق الزامات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل نے مشن کو یہ ذمہ داری سونپ رکھی ہے کہ وہ فریقین کو اس قرارداد پر عملدرآمد کرانے میں مدد مہیا کرے گا۔ باالفاط دیگر، اس قرارداد پر عمل کرنا فریقین کا کام ہے اور یونیفیل کے پاس اس پر بزور طاقت عملدرآمد یقینی بنانے کا اختیار نہیں ہے۔
انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سبھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔ تمام فریقین یونیفیل سے اس عمل میں مدد دینے کی خواہشمند ہیں، تاہم اگر یونیفیل اس علاقے سے واپس آ گیا تو ایسا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ کی عبوری فورس کا لبنان اور اسرائیل کے درمیان بلیو لائن پر رہنا ضروری ہے۔