UN Photo/Eskinder Debebe قیام امن کی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جین پیئر لاکوا سلامتی کونسل کے ارکان سے خطاب کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

اسرائیلی مطالبوں کے باوجود یو این امن کار بلیو لائن نہیں چھوڑیں گے، لاکوا

Featured News

قیام امن کی کارروائیوں کے لیے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل جین پیئر لاکوا نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بلیو لائن کو چھوڑ دینے کے مطالبے کے باوجود لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) اپنی جگہ پر موجود رہے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے یونیفیل کے لیے مکمل حمایت کا اظہار کیا ہے۔ مشن کو اپنے فرائض کی انجام دہی جاری رکھنے کی ہدایت متعدد عوامل اور جائزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے دی گئی جس میں کونسل کی جانب سے اسے تفویض کردہ ذمہ داری بھی شامل ہے۔

انڈر سیکرٹری جنرل نے سوموار کو سلامتی کونسل میں یونیفیل سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے منعقدہ اجلاس میں شرکت کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کا شعبہ قیام امن لبنان کی صورتحال کا روزانہ جائزہ لے رہا ہے۔ اس معاملے میں یونیفیل کے فورس کمانڈر اور مشن کی ٹیم کے ساتھ متواتر بات چیت ہو رہی ہے۔ یونیفیل کا تنازع کے فریقین سے بھی رابطہ ہے اور یہ طریقہ کار بدستور برقرار ہے۔

امن کاروں کے تحفظ کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان نے لبنان میں یونیفیل کے امن کاروں کی حمایت کا متفقہ اظہار کیا ہے۔ اسرائیل، حزب اللہ اور دیگر فریقین کو چاہیے کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عملدرآمد کریں جس میں یونیفیل کو سرحد پر امن برقرار رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

انہوں ںے متحارب فریقین پر زور دیا کہ وہ امن کاروں کو تحفط دینے کی اپنی بین الاقوامی ذمہ داری کا احترام کریں اور یقینی بنایا جائے کہ مشن کے اہلکاروں کی نقل و حرکت سے اسرائیلی فوج سمیت سبھی آگاہ ہوں۔

یاد رہے کہ یونیفیل نے گزشتہ دنوں اپنی پوزیشنوں پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ کے واقعات اور مشن کی نقل و حرکت کی راہ میں رکاوٹیں حائل کیے جانے کے بارے میں سلامتی کونسل کو شکایت کی تھی۔

لبنان میں یونیفیل کی امن فوج کے بارے میں وضاحتی رپورٹ یہاں دیکھیے۔

یونیفیل کی ذمہ داری

یونیفیل کے خلاف قرارداد 1701 پر عملدرآمد میں ناکامی سے متعلق الزامات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل نے مشن کو یہ ذمہ داری سونپ رکھی ہے کہ وہ فریقین کو اس قرارداد پر عملدرآمد کرانے میں مدد مہیا کرے گا۔ باالفاط دیگر، اس قرارداد پر عمل کرنا فریقین کا کام ہے اور یونیفیل کے پاس اس پر بزور طاقت عملدرآمد یقینی بنانے کا اختیار نہیں ہے۔

انڈر سیکرٹری جنرل نے کہا کہ سبھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ اس قرارداد پر عملدرآمد کے لیے فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں گے۔ تمام فریقین یونیفیل سے اس عمل میں مدد دینے کی خواہشمند ہیں، تاہم اگر یونیفیل اس علاقے سے واپس آ گیا تو ایسا کرنا مزید مشکل ہو جائے گا اور اسی لیے اقوام متحدہ کی عبوری فورس کا لبنان اور اسرائیل کے درمیان بلیو لائن پر رہنا ضروری ہے۔