اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے شمالی غزہ میں اسرائیل فوج کی شدید عسکری کارروائیوں اور ان میں بڑی تعداد میں شہریوں کے ہلاک و زخمی ہونے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کا احترام کریں اور ہر طرح کے حالات میں شہریوں اور شہری تنصیبات کو تحفظ فراہم کریں۔
From the noon briefing today on the large number of civilian casualties in the intensifying Israeli campaign in northern Gaza: pic.twitter.com/wFlXmQ16MU
— UN Spokesperson (@UN_Spokesperson) October 14, 2024
سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک نے اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران صحافیوں کو بتایا ہے کہ اسرائیل کی فوج نے وسطی غزہ میں اقصیٰ ہسپتال کے قریب اس جگہ پر بھی حملہ کیا ہے جسے محفوظ علاقہ قرار دے کر شمالی غزہ کے لوگوں کو وہاں جانے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس حملے میں کم از کم چار افراد ہلاک جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں زخمی ہوئے۔
علاوہ ازیں وسطی غزہ کے علاقے نصیرت کیمپ میں پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے والے سکول پر حملے میں بھی 20 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کی قائمقام سربراہ جوائس ایمسویا نے کہا ہے کہ بظاہر غزہ کے فلسطینیوں کو درپیش ہولناک حالات کا خاتمہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ علاقے بھر میں ان کے لیے کہیں کوئی محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔ ان مظالم کو اب بند ہونا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے۔
شمالی غزہ کا محاصرہ
غزہ میں ایک سال سے جاری شدید جنگ کے باعث ہزاروں فلسطینی خاندانوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے مطابق غزہ میں آنے والے بڑے سرحدی راستے بند ہونے کی وجہ سے یکم اکتوبر کے بعد کوئی خوراک علاقے میں نہیں پہنچ سکی۔
فلسطین کے لیے ادارے کے ڈائریکٹر انتوئن رینارڈ نے کہا ہے کہ شمالی غزہ سے رابطہ عملاً منقطع ہو چکا ہے اور امدادی اداروں کے لیے وہاں جانا ممکن نہیں رہا۔ بڑھتے ہوئے مسائل کے باوجود ‘ڈبلیو ایف پی’ لوگوں کو ضروری امداد پہنچانے کا عزم رکھتا ہے لیکن محفوط اور پائیدار رسائی کے بغیر یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔
ادارہ علاقے میں ڈبہ بند خوراک، گندم کے آٹے، مقوی بسکٹ اور غذائی سپلیمنٹس کی صورت میں اپنا خوراک کا باقی ماندہ ذخیرہ پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور کھانا تیار کرنے کے مراکز میں تقسیم کر رہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر جنگ اسی شدت سے جاری رہتی ہے تو خوراک کا یہ محدود ذخیرہ بہت جلد ختم ہو جائے گا اور مزید امداد کی عدم موجودگی میں لوگوں کو شدید مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تباہ کن حالات
سرحدی راستے اور امداد کی فراہمی بند ہونے سے غزہ کے جنوبی اور وسطی علاقوں کے حالات بھی تباہ کن ہیں۔ ان علاقوں میں اب خوراک تقسیم نہیں کی جا رہی اور تنوروں کے لیے آٹا دستیاب نہیں ہے۔
‘ڈبلیو ایف پی’ کا کہنا ہے کہ سردیوں کی آمد پر غزہ کے لوگ مناسب پناہ، ایندھن اور خوراک سے محروم ہیں۔ انہیں ہنگامی بنیادوں پر خوراک تک محفوظ اور متواتر رسائی درکار ہے۔ اس مقصد کے لیے سرحدی راستے کھولے جانے چاہئیں اور امدادی اداروں کے عملے کو تحفظ کی ضمانت ملنی چاہیے۔