اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے احکامات پر غزہ میں ہزاروں لوگ مغربی علاقے المواصی کی جانب نقل مکانی کر رہے ہیں۔ پانی کی فراہمی اور نکاسی آب کے نظام کو پہنچنے والے نقصان کے باعث شہریوں کو سنگین طبی خطرات کا سامنا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے مغربی اور وسطی خان یونس اور دیرالبلح کے علاقے السلقہ کے لوگوں کو انخلا کا حکم دیا گیا ہے۔ ابتدائی اندازوں کے مطابق ان علاقوں میں 30 سے زیادہ جگہوں پر مجموعی طور پر 15,500 لوگ مقیم ہیں۔
Forced to pick up their belongings and move on again, people in #Gaza have no certain access to shelter or food.
— World Food Programme (@WFP) August 8, 2024
📍WFP's Antoine Renard explains what he's seeing on the ground in just one week's time, as tens of thousands of Gazans are forced to evacuate. pic.twitter.com/dRSEOOotNf
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے نیویارک میں معمول کی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ ادارہ تمام متحارب فریقین پر زور دیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ شہریوں اور شہری تنصیبات کو ہر طرح کے حملوں سے تحفظ ملنا چاہیے۔
اس میں شہریوں کو محفوظ جگہوں پر منتقلی اور حالات بہتر ہونے پر انہیں اپنے علاقوں میں واپس آنے کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں لوگوں کو نقل مکانی یا کسی جگہ قیام کے دوران انسانی امداد بھی میسر آنی چاہیے۔
ایندھن کی شدید قلت
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ جنریٹر اور توانائی کی فراہمی کے متبادل ذرائع کی کمی کے باعث پانی کی فراہمی بڑھانے، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی سہولیات میں اضافے کی کوششوں میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ علاوہ ازیں جو جنریٹر کام کر رہے ہیں ان کے لیے فاضل پرزہ جات کی بھی کمی ہے۔
ایندھن کی قلت بھی بہت بڑا مسئلہ ہے۔ گزشتہ مہینے امدادی شراکت داروں کو پانی، نکاسی آب اور صحت و صفائی کی خدمات فراہم کرنے کے لیے صرف 75 ہزار لٹر ایندھن ہی موصول ہوا تھا جو کہ جون میں فراہم کیے گئے ایندھن کا تقریباً 30 فیصد ہے۔
خوراک کی فراہمی میں مسائل
عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ متواتر لڑائی اور بمباری، سڑکوں کی تباہی، نظم و نسق کے فقدان اور عدم تحفظ کے باعث غزہ میں امدادی خوراک کی فراہمی میں سنگین مشکلات درپیش ہیں۔ نتیجتاً امدادی اداروں کو خوراک کی راشن بندی کرنا پڑی ہے۔
ادارے کو ہنگامی بنیادوں پر ایندھن، غذائی امداد اور خاص طور پر غزہ شہر اور شمالی غزہ میں تیار کھانے تقسیم کرنے کی بہتر صلاحیت درکار ہے۔
‘ڈبلیو ایف پی’ نے جولائی میں غزہ کے دس لاکھ لوگوں کو خوراک مہیا کی تھی تاہم جنگ، انخلا کے احکامات اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے باعث خوراک کی تقسیم کے مراکز بارہا ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنا پڑے ہیں۔ ادارے نے خبردار کیا ہے کہ اگر مزید سرحدی راستے نہ کھولے گئے اور امدادی کارکنوں کو لوگوں تک محفوظ اور حسب ضرورت رسائی نہ ملی تو وہ رواں ماہ بڑی مقدار میں غذائی امداد مہیا نہیں کر سکے گا۔
بلیو لائن کی صورتحال
‘ڈبلیو ایف پی’ کا اندازہ ہے کہ جنگ میں شدت آنے کے باعث مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کی تعداد 600,000 تک پہنچ سکتی ہے جو گزشتہ برس کے آغاز پر 352,000 تھی۔
لبنان میں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفل) نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سرحد (بلیو لائن) پر 10 ماہ سے کشیدگی کے باعث سرحد کے دونوں جانب بہت سے شہری ہلاک، زخمی اور بے گھر ہو گئے ہیں۔یونیفل سرحدی علاقے میں بے گھر لوگوں کو مدد فراہم کر رہا ہے جس میں 4,766 افراد کو مفت طبی امداد اور دانتوں کے علاج کی فراہمی بھی شامل ہے۔
اقوام متحدہ نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تنازع کا خاتمہ کریں اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کی مطابقت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
کشیدگی کم کرنے کی کوششیں
فرحان حق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی ٹور وینزلینڈ، لبنان کے لیے خصوصی رابطہ کار جینین ہینز پلاشرٹ اور یونیفل کے سربراہ ایرولڈو لازارو اس مقصد کے لیے تمام فریقین سے رابطے میں ہیں اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ہرممکن کوششیں کر رہے ہیں۔