اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے غزہ میں سکولوں پر اسرائیلی فوج کے بڑھتے ہوئے حملوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ان حملوں میں بچوں اور خواتین سمیت 163 پناہ گزین ہلاک ہو چکے ہیں۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ کے مطابق، اسرائیلی فوج نے کم از کم 17 سکولوں کو نشانہ بنایا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عسکری اہداف میں امتیاز، متناسب طاقت کے استعمال اور احتیاط سمیت بین الاقوامی انسانی قانون (آئی ایچ ایل) کے اصولوں کی پاسداری نہیں کر رہی۔
Children in #Gaza have lost a year of education. Amid war and displacement, @UNRWA is helping them get back to learning.
— UNRWA (@UNRWA) August 6, 2024
Psychosocial and play activities are an important first step. They are a way to help children who are living through hell and deserve a normal childhood. pic.twitter.com/zAtq8ADLd7
ادارے کا کہنا ہےکہ گزشتہ سوموار سے اب تک کم از کم سات سکولوں پر حملے کیے گئے جنہیں بے گھر ہونے والے لوگ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کر رہے تھے جبکہ ایک سکول میں فیلڈ ہسپتال قائم تھا۔
اسرائیل کی ذمہ داریاں
اسرائیل کی فوج کا دعویٰ ہے کہ حملوں کا نشانہ بننے والوں میں سے پانچ سکول حماس کے آلہ کاروں کے زیراستعمال تھے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ کا کہنا ہے کہ اگر یہ سچ ہے تو مسلح گروہوں کی جانب سے شہریوں کو عسکری مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھی بین الاقوامی انسانی قانون کی ایک سنگین خلاف ورزی ہے۔ تاہم، اس سے عسکری کارروائیوں کے دوران قانون پر عملدرآمد کے حوالے سے اسرائیل کی ذمہ داری ختم نہیں ہو جاتی
قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی علاقے سے انخلا کرنے والی آبادی کو محفوظ پناہ سمیت بنیادی انسانی ضرورت کی اشیا فراہم کرے۔
مغربی کنارے میں ہلاکتیں
‘او ایچ سی ایچ آر’ نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز (آئی ایس ایف) کی جانب سے مغربی کنارے میں مہلک طاقت کے استعمال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے جس میں اطلاعات کے مطابق 3 اگست کو 9 فلسطینی ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں پانچ ہلاکتیں بظاہر منظم طور سے ماورائے عدالت قتل کے مترادف ہیں۔
‘آئی ایس ایف’ کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے پانچ افراد دہشت گرد حملہ کرنے جا رہے تھے۔ اسی روز چار فلسطینی مسلح افراد اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپ کے دوران فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے۔
‘او ایچ سی ایچ آر’ نے یہ بھی بتایا ہے کہ 4 اگست کو مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے سلفیت سے تعلق رکھنے والے ایک فلسطینی نے تل ابیب کے علاقے ہولون میں دو اسرائیلیوں کوتیز دھار آلے سے قتل اور دو کو زخمی کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آور اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مارا گیا۔
علاقائی کشیدگی پر تشویش
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے ان ماہرین نے مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تشدد کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے اس ضمن میں مبینہ طور پر اسرائیل کی جانب سے لبنان میں حزب اللہ کے کمانڈر کی ہلاکت اور ایران میں حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں انتہائی تشویشناک ہیں۔ ان واقعات میں زندگی کے انسانی حق کو پامال کیا گیا جس سے خطے میں کشیدگی، تشدد اور بے گھری میں اضافہ ہو گا۔
ماہرین نے مزید کہا ہے کہ ایسے واقعات مکمل، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کا تقاضا کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے متعلقہ ممالک کی جانب سے تمام معقول شہادتوں تک رسائی کی اجازت دینا اور اس کام میں مکمل تعاون بھی ضروری ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے خطے کے تمام کرداروں سے بازپرس کرے جن کے اقدامات سے عالمی امن و سلامتی کو خطرہ ہے۔