سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہے۔ اس ویڈیو کو شیئر کرنے والے یوزرس کا دعویٰ ہے کہ بنگلورو کے کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر 14 ٹن کتے کا گوشت پکڑا گیا ہے، جسے ہوٹلوں کو سپلائی کرنے کے لیے لایا گیا تھا۔ یوزرس کا دعویٰ ہے کہ ملزم کا نام عبدالرزاق ہے جسے یہاں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔ وہ کانگریس پارٹی سے تعلق رکھتا ہے یا کانگریس کا حامی ہے۔
اسی کے ساتھ بہت سے دوسرے یوزرس بھی یہ دعویٰ کرتے ہوئے ویڈیو شیئر کر رہے ہیں کہ بنگلورو کے کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر کتے کا گوشت پکڑا گیا ہے، جسے یہاں اور یہاں کلک کرکے دیکھا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے وائرل دعوے کی تحقیقات کے لیے گوگل پر کچھ کیورڈ سرچ کیے ۔ ہمیں ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ پکڑا گیا گوشت بکرے کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، "فوڈ سیفٹی حکام نے واضح کیا کہ شنیوارکو کے ایس آر ریلوے اسٹیشن سے لیے گئے گوشت کے نمونے بکرے کے گوشت کے تھے اور انمیں کتے کا گوشت نہیں ملایا گیا تھا جیسا کہ دعویٰ کیا گیا ہے۔ بنگلورو میں مٹن کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے یہ گوشت خاص طور پر راجستھان سے منگایا گیا تھا۔
دا ٹائم پریس اور کرلی ٹیلز نے بھی اپنی رپورٹ میں یہ بتایا ہے کہ ضبط شدہ گوشت کتے کا نہیں بلکہ بکرے کا گوشت تھا، جسے بنگلورو کے ہوٹلوں میں سپلائی کے لیے لایا گیا تھا۔
Link- Hindustan Times, The Time Press & Curly Tales
ان میڈیا رپورٹس میں فوڈ سیفٹی کمشنر کے سرینواس کا بیان شائع ہوا ہے۔ فوڈ سیفٹی کمشنر نے کہا کہ ہمارے لیبارٹری ٹیسٹ کے مطابق یہ کتے کا گوشت نہیں تھا۔ یہ بکری کی ایک خاص نسل تھی جسے سروہی کہتے ہیں جو راجستھان اور گجرات کے کچّھ – بھج علاقوں میں مشہور ہے۔ ان بکریوں کے جسم پر دھبے ہوتے ہیں اور دم قدرے لمبی ہوتی ہے اس لیے یہ کتے کی طرح دکھائی دیتی ہے۔ بنگلورو کے کچھ تاجر پچھلے کچھ عرصے سے راجستھان سے بکرے کا گوشت منگا رہے ہیں۔
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ سوشل میڈیا یوزرس کے دعوے غلط ہیں۔ فوڈ سیفٹی حکام کے مطابق کے ایس آر ریلوے اسٹیشن پر لیے گئے گوشت کے نمونے بکرے کے گوشت کے پائے گئے۔ اس لیے 14 ٹن کتے کا گوشت ضبط کیے جانے کا دعویٰ غلط ہے۔