ہندی اخبار ‘دینک بھاسکر’ کی ایک نیوزکٹنگ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ جس کا عنوان ہے، "اسکول نے دیا ہوم ورک، پاکستان اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے کرو یاد
اس نیوز کٹنگ کو شیئر کرتے ہوئے یوزرس لکھ رہے ہیں، “اویسی ایم پی کے طور پر حلف لیتے ہوئے جئے فلسطین کا نعرہ لگاتے ہیں۔ اب جھارکھنڈ کے مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے گھاٹشیلا میں شیلا پروین نامی ایک جہادی ٹیچر نے طالب علموں کو پاکستان اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے حفظ کرنے کا ہوم ورک دیا ہے، ان کی حب الوطنی پر شک مت کرو۔
فیکٹ چیک
ڈی فریک ٹیم نے پڑتال کے لیے عنوان "اسکول نے دیا ہوم ورک، پاکستان اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے یاد کرو” لکھکر گوگل پر سرچ کیا۔ ہمیں دینک بھاسکر کی 4 سال پرانی رپورٹ ملی۔ جس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیچر شیلی نے گھاٹشیلا کے سنت نند لال اسمرتی ودیا مندر کے ایل کے جی اور یو کے جی کے چھوٹے بچوں کو واٹس ایپ گروپ میں پاکستان اور بنگلہ دیش کے قومی ترانے یاد کرنے کو کہا تھا۔ جب اس معاملے پر تنازعہ بڑھ گیا تو اسکول نے معافی مانگتے ہوئے حکم واپس لے لیا۔ دراصل یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا جب کووڈ وبائی امراض کی وجہ سے اسکول کی کلاسز آن لائن چل رہی تھیں۔
وہیں اس واقعہ سے متعلق ہمیں ہندی روزنامہ ہندوستان کی 12 جولائی 2020 کو شائع ایک رپورٹ ملی – اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ "سنت نند لال اسمرتی ودیا مندر کے پرنسپل نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے عمومی علم میں اضافہ کرنے کے مقصد سے یہ ٹاسک دیا گیا تھا۔ تاکہ ہندوستان کے پڑوسی ممالک کی ثقافت، قومی گیتوں اور قومی نشانات کے بارے میں معلومات حاصل کی جا سکے۔ اسے کسی اور نظریہ سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ والدین اور شہریوں کے جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے مذکورہ پروجیکٹ کو اسکول انتظامیہ نے ملتوی کردیا ہے۔ اور اسکول اس کے لیے معذرت خواہ ہے۔‘‘
نتیجہ
ڈی فریک کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ یہ معاملہ حالیہ نہیں ہے اور سوشل میڈیا پر یوزر کی جانب سے جولائی 2020 کی نیوزکٹنگ شیئر کی جا رہی ہے۔