غزہ بھر میں اسرائیل کی بمباری سے روزانہ بڑی تعداد میں شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ جنوبی علاقے رفح میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے جن کا دائرہ اب کیریم شالوم اور رفح کے سرحدی راستوں تک پھیل گیا ہے۔
اہم سرحدی گزرگاہیں بند ہونے، امدادی ٹیموں کو اجازت نہ ملنے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے تاخیری اقدامات کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شدید مشکلات سے دوچار ہے۔
19 مئی تک رفح سے تقریباً 815,000 افراد نقل مکانی کر چکے تھے جبکہ شمالی غزہ سے ایک لاکھ لوگوں نے انخلا کیا ہے۔ ان علاقوں میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انرا) کی پناہ گاہیں خالی ہو گئی ہیں۔ بیشتر پناہ گزین وسطی غزہ کے علاقے خان یونس اور دیر البلح کا رخ کر رہے ہیں۔
امدادی کارروائیوں میں رکاوٹیں
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) کے مطابق یکم اور 20 مئی کے درمیان اسرائیلی حکام کو 183 امدادی کارروائیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ ان میں 51 شمالی غزہ کے لیے تھیں لیکن اسرائیلی حکام نے ان میں صرف 27 کی ہی اجازت دی۔ جنوبی غزہ کے لیے 132 کارروائیوں میں سے نصف ہی انجام پا سکیں۔
رفح میں اسرائیل کے حملوں کے باعث ‘انرا’ کا امداد تقسیم کرنے کا مرکز اور ‘ڈبلیو ایف پی’ کا امدادی گودام ناقابل رسائی ہیں۔ادارے نے بتایا ہے کہ گزشہ دس یوم میں ہی اس نے خان یونس میں 150,000 لوگوں کو اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے رجسٹرڈ کیا ہے۔
‘اوچا’ کے مطابق، رفح میں اسرائیل کی حالیہ عسکری کارروائی سے امدادی اداروں کا کام براہ راست متاثر ہو رہا ہے۔ یکم تا 20 مئی ادارے نے امداد وصول کرنے کے لیے 14 مشن کیریم شالوم کی سرحد پر بھیجے تاہم ٹریفک کے مسائل، راستے بند ہونے اور اسرائیلی حکام کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کے باعث چھ مشن منسوخ کرنا پڑے۔
20 اور 22 مئی کے دوران کیریم شالوم اور رفح کے سرحدی راستے ایک دن کے لیے ہی کھلے اور اس دوران 39 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔ 6 سے 20 مئی کے دوران کیریم شالوم سے غزہ میں آنے والے امدادی ٹرکوں کی مجموعی تعداد 143 تھی۔
طبی خدمات متاثر
عالمی اداراہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور ہیلتھ کلسٹر کے مطابق طبی مراکز کے قریبی علاقوں سے لوگوں کو انخلا کے احکامات اور وہاں پر جاری عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں طبی خدمات کی بحالی مزید متاثر ہو رہی ہے۔
رفح میں ایک ہسپتال، ایک فیلڈ ہسپتال، چار بنیادی طبی مراکز اور 21 طبی مراکز کو رواں ماہ خالی کرنے کا حکم دیا جا چکا ہے۔ 18 مئی تک غزہ کے 36 میں سے 15 ہسپتال ہی کام کر رہے تھے جبکہ 93 بنیادی مراکز صحت میں سے 33 ہی فعال تھے۔
اس وقت ‘انرا’ ہی غزہ میں طبی خدمات فراہم کرنے والا سب سے بڑا ادارہ ہے جس کے زیراہتمام سات بنیادی طبی مراکز اور 100 سے زیادہ طبی مراکز تاحال فعال ہیں۔ ادارہ ہر ہفتے تقریباً 160,000 لوگوں کو طبی خدمات مہیا کرتا ہے جو صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل کرنے والے غزہ کے تمام لوگوں کی نصف تعداد ہے۔
‘انرا’ کی 191 ہلاکتیں
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس عرصہ میں اسرائیل کی بمباری اور زمینی حملوں میں اب تک کم از کم 35,709 افراد ہلاک اور 79,990 زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے 22 مئی 2024 تک غزہ کی پٹی میں ‘انرا’ کے لیے کام کرنے والے 191 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے تھے۔
‘اوچا’ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے 22 مئی تک مغربی کنارے بشمول مشرقی یروشلم میں اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 117 بچوں سمیت 489 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔