عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں حملہ فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے علاقے میں فلسطینی آبادی کے جزوی یا مکمل طور پر خاتمے کا اندیشہ ہے۔
اسرائیل کے خلاف غزہ میں نسل کشی کے الزام میں جنوبی افریقہ کی درخواست کے ایک حصے پر فیصلہ دیتے ہوئے عدالت نے قرار دیا ہے کہ مارچ میں اس کی جانب سے عبوری اقدامات کا حکم دیے جانے کے بعد غزہ کے انسانی حالات مزید بگڑ گئے ہیں۔
نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم عدالت نے کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی موجودہ حالت کو تباہ کن کہنا بے جا نہ ہو گا۔ 7 مئی کو اسرائیل کی جانب سے فوجی حملہ شروع ہونے کے بعد 18 مئی تک رفح سے تقریباً آٹھ لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کا انتباہ اس خطرے کو کم کرنے کے لیے کافی نہیں جو فلسطینی آبادی کو اس حملے کی صورت میں لاحق ہو گا۔
موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے میں نئے ہنگامی اقدامات کا حکم بھی دیا جا سکتا ہے۔
رفح کی سرحد کھولنے کا حکم
عدالت کے چیف جسٹس نواف سلام نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی بھی تحقیقاتی کمیشن، حقائق جاننے والے مشن یا اقوام متحدہ کی جانب سے بھیجے گئے کسی ادارے کو نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے غزہ میں بلارکاوٹ رسائی فراہم کرے۔
عدالت کے چیف جسٹس نواف سلام نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کسی بھی تحقیقاتی کمیشن، حقائق جاننے والے مشن یا اقوام متحدہ کی جانب سے بھیجے گئے کسی ادارے کو نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے غزہ میں بلارکاوٹ رسائی فراہم کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ عدالت کی جانب سے دیے گئے گزشتہ احکامات کے بعد اسرائیل نے ان پر عملدرآمد کے لیے جو اقدامات اٹھائے وہ غزہ کی تازہ ترین صورتحال کو دیکھتے ہوئے ناکافی ہیں۔ عدالت کے لیے یہ دعویٰ قابل اطمینان نہیں ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں لوگوں کو انخلا کے احکامات دینا ان کے تحفظ کے لیے کافی ہے۔
نسل کشی کنونشن کی پاسداری
جنوبی افریقہ نے 10 مئی کو عدالت میں درخواست دی تھی کہ اسرائیل کو رفح پر حملے سے روکا جائے۔ اس درخواست پر عدالت نے دو کے مقابلے میں 13 کی اکثریت سے یہ فیصلہ سنایا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اسرائیل انسداد نسل کشی کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے رفح پر حملے سے باز رہے۔اسرائیل کی جانب سے اس علاقے میں عسکری کارروائی شروع ہونے کے بعد وہاں سب سے بڑا ہسپتال غیرفعال ہو گیا ہے۔ آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو ساحلی علاقوں کا رخ کرنا پڑا جہاں رہنے کے لیے بنیادی ضرورت کی چیزوں اور خدمات کا فقدان ہے۔
اسرائیل نے 7 مئی کو رفح پر اپنے حملے کے آغاز سے پہلے رفح کی سرحد کو بند کر دیا تھا جس کے نتیجے میں وہاں سے خوراک، ادویات اور ایندھن سمیت ہر طرح کی انسانی امداد کی ترسیل بند ہے۔
قبل ازیں، جنوری میں عدالت اسی مقدمے میں اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر اور بلارکاوٹ فراہمی کا حکم دے چکی ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے ادارے بتاتے آئے ہیں کہ اس وقت نہایت قلیل مقدار میں انسانی امداد ہی غزہ میں پہنچ رہی ہے۔
‘آئی سی جے’ اور ‘آئی سی سی’ میں فرق
عام طور پر جرائم کی عالمی عدالت (آئی سی سی) اور عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) کو ایک ہی ادارہ سمجھ لیا جاتا ہے۔ تاہم ان میں فرق ہے اور وہ یہ کہ ‘آئی سی جے’ میں ممالک کے خلاف مقدمات دائر کیے جاتے ہیں جبکہ ‘آئی سی سی’ جرائم پر فیصلہ دینے والی عدالت ہے۔ یہ عدالت جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کرنے والے افراد کے خلاف مقدمات سنتی ہے۔
دونوں میں ایک اور فرق یہ ہے کہ ‘آئی سی جے’ اقوام متحدہ کا ادارہ ہے جبکہ ‘آئی سی سی’ قانونی طور پر اقوام متحدہ کا حصہ نہیں (تاہم اس کی توثیق جنرل اسمبلی نے ہی کی ہے)۔
‘آئی سی جے’ اس وقت اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات میں جنوبی افریقہ کی درخواست کی سماعت کر رہی ہے۔
دوسری جانب سوموار کو ‘آئی سی سی’ کے وکیل استغاثہ نے عدالت سے حماس کے تین رہنماؤں اور اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی استدعوا کی تھی۔