سوشل میڈیا پر ایک گرافیکل تصویر وائرل ہو رہی ہے, جس میں لکھا ہے کہ 1972 میں اندرا گاندھی نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے مسلم پرسنل لا بورڈ (AIMPLB) تشکیل دے کر رجسٹرڈ کروایا تھا۔
کوین آف بُندیل کھنڈ نے ایکس پر گرافیکل امیج کو شیئر کرکے لکھا،’مسلم پرسنل لاء بورڈ‘ کو ہمیشہ کے لیے بند کر دینا چاہیے، سبھی متفق ہیں تو ’YES‘ لکھ کر حمایت کریں…؟؟‘
X Post Archive Link
یہ دعویٰ اس سے پہلے بھی سوشل میڈیا یوزرس کی جانب سے کیا جاتا رہا ہے۔
X Post Archive Link
Facebook Post Link
فیکٹ چیک:
DFRAC ٹیم متذکرہ بالا دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے AIMPLB کی ویب سائٹ وزٹ کی۔ یہاں بورڈ کے تعارف میں بتایا گیا ہے کہ مولانا منت اللہ رحمانی، قاری محمد طیب- مہتمم دار العلوم دیوبند کی پہل پر بورڈ کی تشکیل کا فیصلہ 1972 میں ممبئی میں معنقدہ ایک کانفرینس میں کیا گیا تھا۔
AIMPLB ایک غیر سرکاری ادارہ ہے۔ بورڈ کا دعویٰ ہے کہ اس وقت کی حکومت ہند متوازی قانون کے ذریعے ہندوستانی مسلمانوں پر شریعہ قانون کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اِڈوپشن بِل (گود لینے کا قانون) پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا اور مرکزی وزیر قانون ایچ آر گوکھلے نے اس بل کو یونیفارم سول کوڈ کی جانب پہلا قدم قرار دیا تھا۔
کیا AIMPLB ایک رجسٹرڈ ادارہ ہے اور یہ تمام مسلمانوں کی نمائدگی کرتا ہے؟
وہیںِ بعض کی ورڈ سرچ کرنے پر DFRAC ٹیم کواخبار نیو انڈین ایکسپریس کی شائع کردہ پروفیسر افروز عالم (MANUU) اور سپرم کورٹ کے سابق ڈپٹی رجسٹرار یوگیش پی سنگھ کا ایک آرٹیکل ملا، جس میں بتایا گیا ہے کہ AIMPLB نہ تو کوئی گورنمنٹ باڈی نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی کمیونٹی (تمام مسلمانوں) کی نمائندگی کرتی ہے۔
ساتھ ہی DFRAC ٹیم نے بعض کی-ورڈ کی مدد سے سرچ کرنے کے نتیجے پایا کہ سنی (بریلوی) مسلمانوں کی نمائندگی کے لیے مولانا توقیر رضا نے سنہ 2004 میں All India Muslim Personal Law Board (Jadeed) تشکیل دی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ شیعہ مسلمانوں نے بھی (2005) اپنا علاحدہ پرسنل لاء بورڈ بنایا ہے۔
newindianexpress, aisplb & wikipedia
عیاں رہے کہ ہندوستان میں مسلمانوں میں شادی، طلاق اور وراثت سے متعلق معاملات کے لیے 1937 میں برٹش حکومت نے Muslim Personal Law (Shariat) Application Act قانون متعارف کراویا تھا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کو اندرا گاندھی نے نہیں بنایا تھا۔ اسے (AIMPLB) دیوبند کے قاری طیب و دیگر عمائدین نے تشکیل دیا تھا۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔