ٹویٹر کے بانی اور سابق سی ای او جیک ڈورسی حالیہ اپنے ایک انٹرویو کی وجہ سے بھارت میں موضوعِ بحث بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے انٹرویو میں دعویٰ کیا ہے کہ کسان تحریک کے دوران حکومت ہند نے انھیں ٹویٹر بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی جیک ڈورسی کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ یوزرس، دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ راہل گاندھی کا بھارت کو نیچا دکھانے کا غیر ملکی پروپیگنڈہ ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں راہل گاندھی نے امریکہ کا دورہ بھی کیا ہے۔
بی جے پی کے ترجمان اور او بی سی مورچہ کے قومی میڈیا انچارج اجے سہراوت نے کانگریس کے ٹویٹ کو ری ٹویٹ کرتے ہوئے ایک تصویر اور جیک ڈورسی کے انٹرویو کا وہی حصہ شیئر کیا۔ انہوں نے لکھا ہے کہ ’’ملک کو نیچا دکھانے کے لیے غیر ملکی پروپیگنڈے کا سہارا، غیر ملکی ماں سے پیدا ہونے والی اولاد ہی لے سکتا ہے۔ جب جب مہاشَے راہل نہرو گاندھی بیرون ملک گھومنے جاتے ہیں تو وہ کوئی نہ کوئی حادثہ یا کوئی اور ایجنڈا لے کر ہی آتے ہیں۔ سب کچھ ٹول کِٹ کے مطابق ہو رہا ہے، ہے نا @INCIndia والوں؟‘
देश को नीचा दिखाने के लिए विदेशी प्रोपेगंडा का सहारा विदेशी मां से जन्मी संतान ही ले सकती ही। जब जब महाशय राहुल नेहरु गांधी विदेश घूमने जाते है कोई ना कोई दुर्घटना या कोई ना कोई एजेंडा लेकर ही आते है। सब टूलकिट के हिसाब से चल रहा है, है ना @INCIndia वालों?? https://t.co/TlfqESlt0o pic.twitter.com/UBaaQ1WFla
— Ajay Sehrawat (@IamAjaySehrawat) June 13, 2023
Tweet Archive Link
در اصل کانگریس کی ترجمان سپریا شرینیٹ کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس کا ویڈیو کانگریس کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرکے لکھا گیا تھا،’ٹویٹر کے فاؤنڈر اور سابق CEO جیک ڈورسی نے انکشاف کیا ہے کہ مودی حکومت نے انھیں دھمکی دی تھی- اگر کسان تحریک دکھائی گئی تو ٹویٹر کے اہلکاروں کے دفاتر اور گھروں پر چھاپے مارے جائیں گے۔ بھارت میں ٹویٹر پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ جب ملک کے کسان اپنے حقوق کے لیے لڑ رہے تھے تو پی ایم مودی ان کی آواز کو دبا رہے تھے۔ : @SupriyaShrinate جی‘
بی جے پی کے ترجمان اجے سہراوت کی طرح دیگر سوشل میڈیا یوزرس نے بھی اسی دعوے کے ساتھ راہل-ڈورسی کی تصویر شیئر کی ہے۔
देश को नीचा दिखाने के लिए विदेशी प्रोपेगंडा का सहारा विदेशी मां से जन्मी संतान ही ले सकती ही। जब जब महाशय राहुल नेहरु गांधी विदेश घूमने जाते है कोई ना कोई दुर्घटना या कोई ना कोई एजेंडा लेकर ही आते है। सब टूलकिट के हिसाब से चल रहा है, है ना@INCIndia वालों?? https://t.co/W8RQfe2aso pic.twitter.com/C8NGKuRPZ2
— 𝔻𝕒𝕤𝕙𝕣𝕒𝕥𝕙 𝔾𝕠𝕪𝕒𝕝 𝔹𝕙𝕒𝕧𝕣𝕒𝕟𝕚 – DKG (@10rathgoyal) June 13, 2023
Tweet Archive Link
देश को नीचा दिखाने के लिए विदेशी प्रोपेगंडा का सहारा विदेशी मां से जन्मी संतान ही ले सकती ही। जब जब महाशय राहुल नेहरु गांधी विदेश घूमने जाते है कोई ना कोई दुर्घटना या कोई ना कोई एजेंडा लेकर ही आते है। सब टूलकिट के हिसाब से चल रहा है, है ना @INCIndia वालों?? https://t.co/g83juh9qgE
— Upma shrivastava🇮🇳 (@upma62) June 13, 2023
Tweet Archive Link
فیکٹ چیک:
سابق ٹویٹر سی ای او جیک ڈورسی کے ساتھ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی وائرل تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے DFRAC ٹیم نے گوگل کی مدد سے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا اور ہمیں اس تناظر میں کچھ میڈیا رپورٹس ملیں۔
انڈیا ٹوڈے نے 12 نومبر 2018 کو اس سرخی کے تحت خبر شائع کی ہے،’Twitter CEO Jack Dorsey meets Rahul Gandhi, shows him his tattoo‘ یعنی ٹویٹر کے سی ای او جیک ڈورسی نے کی راہل گاندھی سے ملاقات، دکھایا انھیں اپنا ٹَیٹو۔ نیوز کے مطابق 2018 میں ڈورسی نے پہلی بار بھارت کا دورہ کیا تھا۔
کچھ تصویریں شیئر کرتے ہوئے راہل گاندھی نے بھی اس ملاقات کے بارے میں ٹویٹ کیا تھا۔
Jack Dorsey, the Co Founder & CEO of Twitter dropped in to chat this morning. Twitter has grown into the most dominant “conversations” platform globally. Jack explained some of the steps being taken to keep those conversations healthy & to tackle the menace of fake news. @jack pic.twitter.com/TCkj6st4rl
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) November 12, 2018
ڈورسی نے اس موقع پر PM نریندر مودی سے بھی ملاقات کی تھی۔ انڈیا ٹائمس نے اس سلسلے میں 13 نومبر 2018 کو خبر شائع کی تھی۔
وہیں، نیوز ایجنسی ANI کی ایڈیٹر اِسمِتا پرکاش نے بھی راہل-ڈورسی کی اس تصویر کو 13 اگست 2021 کو ٹویٹر پر کیپشن دیا تھا،’Dost dost na raha‘۔
Dost dost na raha pic.twitter.com/JuDueHCr57
— Smita Prakash (@smitaprakash) August 13, 2021
Tweet Archive Link
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ ٹویٹر کے سابق سی ای او جَیک ڈورسی کے ساتھ کانگریس کے رہنما راہل گاندھی کی تصویر، حال-فی الحال کی نہیں، بلکہ پرانی 2018 کی ہے، اس لیے بی جے پی ترجمان اجے سہراوت سمیت دیگر سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ گمراہ کُن ہے۔