سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں کا ہجوم ایک شخص کی مار-پٹائی کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا یوزرس دعویٰ کر رہے ہیں کہ آر ایس ایس کے ایک کارکن کو کیرالا میں مسلمانوں کے ہجوم نے مسجد کے اندر لے جا کر ہلاک کر دیا۔
اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے نوپور شرما نامی یوزر نے لکھا،’کیرالا کے مسلمان آر ایس ایس کے ایک کارکن کو مسجد میں لے گئے اور اسے مار ڈالا کیونکہ وہ اکثریت میں ہیں۔ ان کے، اکثریتی آبادی بنتے ہی، چند دہائیوں میں پورا ملک ایسا ہو جائے گا۔ عدالتیں، آئین، پولیس آپ کی، آپ کی جائیداد کی حفاظت نہیں کرے گی۔ آپ کا کرم (عمل)‘۔
Source : twitter
وہیں اس ویڈیو کو پِریا پانڈے نامی یوزر نے بھی اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے۔
Source : Twitter
فیکٹ چیک:
وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے، DFRAC ٹیم نے ویڈیو کو متعدد کی-فریم میں کنورٹ کیا اور انھیں ریورس سرچ کیا۔ اس دوران سامنے آیا کہ وائرل ویڈیو کو دو مختلف واردات کے ویڈیو کو جوڑکر شیئر کیا گیا ہے۔ لہذا، یہاں ہم دونوں ویڈیو کا الگ الگ فیکٹ چیک کر رہے ہیں۔
پہلے ویڈیو کا فیکٹ چیک:
اس ویڈیو میں مسلمانوں کا ہجوم ایک نوجوان کی پٹائی کر رہا ہے۔ ہمارے فیکٹ چیک میں سامنے آیا کہ یہ ویڈیو کیرالا کا نہیں بلکہ یوپی کے ضلع مظفر نگر کا ہے۔ یہ واردات دو سال پرانی، 5 مئی 2021 کی ہے۔ اس ویڈیو کے تناظر میں ہندی اخبار امر اُجالا نے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔
امر اجالا کی رپورٹ کے مطابق لائن مَین انوج، سیکری گاؤں میں بجلی کی خرابی کو ٹھیک کرنے گیا تھا۔ پھر وہاں سلمان نامی نوجوان نے اس سے کیبل بدلنے کو کہا۔ جس پر انوج نے کہا کہ جے ای کی اجازت کے بغیر کیبل نہیں بدلوں گا۔ اس دوران جھگڑا ہوا اور وہاں موجود بھیڑ نے انوج کی پٹائی کردی۔
Source : amarujala
وہیں اس تناظر میں ہمیں مظفر نگر پولیس کا ایک ٹویٹ بھی ملا۔ جس میں واردات کے متعلق بتایا گیا ہے کہ پولیس نے سات نامزد اور 10 سے 12 نامعلوم ملزمان کے خلاف متعلقہ دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔
Source : twitter
دوسرے ویڈیو کا فیکٹ چیک:
ہماری تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ دوسرا ویڈیو بھارت کا نہیں بلکہ لاطینی امریکی ملک وینزویلا کا ہے۔ یہ ویڈیو 19 جنوری 2018 کو Television Guyana Evening News نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ کیا گیا تھا۔ ویڈیو کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ گلا کاٹ کر گُیانا کے ایک نابالغ باشندے کو قتل کر دیا گیا۔
نتیجہ:
زیرِ نظر DFRAC کے فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ وائرل ویڈیو کو دو مختلف اور پرانی واردات کے ویڈیو کو جوڑ کر بنایا گیا ہے۔ پہلا ویڈیو یوپی کے ضلع مظفر نگر کا ہے جو دو سال پرانا ہے۔ اور دوسرا ویڈیو وینزویلا کا ہے جو پانچ سال پرانی، قتل واردات کا ہے، اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔