جموں و کشمیر کے سرمائی دارالحکومت سری نگر میں G-20 ٹورزم ورکنگ گروپ کے ایک اہم اجلاس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں G-20 ملکوں کے وفود شامل ہیں۔ اجلاس کے لیے سری نگر کو سجا دیا گیا ہے۔ سری نگر غیر ملکی مہمانوں کے استقبال کے لیے بہرطورتیار ہے۔ وہاں سیکورٹی کے بھی پختہ اور خاطر خواہ انتظامات کیےگئے ہیں۔ درحقیقت، 2019 میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد منعقد ہونے والا یہ پہلا بڑا بین الاقوامی پروگرام ہے۔
کشمیر میں G-20 ٹورزم ورکنگ گروپ کے اس اجلاس کے انعقاد سے ہمسایہ ملک پاکستان کو دھچکا لگا ہے لہٰذا اس انعقاد کے حوالے سے پاکستان نے مذموم حرکت کا مظاہرہ کیا ہے۔ علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر پاکستانی یوزرس ،کئی ایسے ہیش ٹیگ چلا کر جی-20 اجلاس کو ٹارگیٹ کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں خفیہ (انٹیلیجنس) ایجنسیوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ G-20 اجلاس سے متعلق پاکستان کی جانب سے کشمیر میں 100 سے زائد فرضی ہیش ٹیگ شروع کیے گئے۔ اس ہیش ٹیگ کا مقصد G-20 مخالف پروپیگنڈہ کرنا ہے۔
ٹیم DFRAC نے اس خصوصی رپورٹ میں G-20 اجلاس کے حوالے سے سوشل میڈیا پر کیے گئے مِس انفارمیشن، پروپیگنڈے اور گمراہ کُن خبروں کا تجزیہ کیا ہے۔
بائیکاٹ G-20 کا اثر:
ٹیم DFRAC نے ڈیٹا تجزیہ کے بعد پایا کہ ’بائیکاٹ جی 20‘ کی-ورڈ کو ٹویٹر پر 2100 سے زیادہ پوسٹس کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ جسے 1800 سے زائد یوزرس نے پوسٹ کیا ہے۔ ان پوسٹس کو 36.6 ملین سے زائد یوزرس نے دیکھا ہے۔ ڈیٹا کا تجزیہ یہاں دیئے گئے چارٹ میں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔
ٹویٹس کا ٹائم لائن:
یہاں ٹویٹ کریئشن کا ٹائم لائن دیا گیا ہے۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سب سے زیادہ ٹویٹس 19 مئی کو کیے گئے تھے۔ 19 مئی کو 2800 سے زائد ٹویٹس کیے گئے ہیں۔
ورڈ کلاؤڈ:
یہاں ایک ورڈ کلاؤڈ دیا جا رہا ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ ٹویٹر پر پوسٹس میں کون سے الفاظ متعدد دفعہ یعنی تکرار کے ساتھ سب زیادہ استعمال کیے گئے ہیں۔
کئی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کے مفادات کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے سوشل میڈیا پر احتجاجی مظاہرہ کیا جا سکتا ہے، جس میں G-20 اجلاس کے بارے میں گمراہ کُن معلومات کو شیئر کرنا ہے۔ اس غرض سے کئی ہیش ٹیگ بھی استعمال کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک ہیش ٹیگ #G20IgnoringHRViolationInIIOJK ہے۔ ٹویٹر پر اس ہیش ٹیگ کے ساتھ 2110 ٹویٹس کیے گئے، جسے 3.3 ملین سے زیادہ افراد نے دیکھا ہے۔
ذیل میں دیے گئے چارٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ہیش ٹیگ 18 مئی کو شروع ہوا تھا اور 19 مئی کو 1870 سے زیادہ ٹویٹس کے ساتھ عروج پر پہنچا تھا۔ اس کے بعد 20 مئی تک ہیش ٹیگ پر تقریباً 200 ٹویٹس کیے گئے۔
ہیش ٹیگ پر ٹویٹ کرنے والے اکاؤنٹس:
تقریباً 620 اکاؤنٹس نے #G20IgnoringHRViolationInIIOJK ہیش ٹیگ کو ٹویٹ/ری-ٹویٹ کیا۔ @AiniKhann نے ہیش ٹیگ کو 210 سے زیادہ بار ٹویٹ کیا ہے، اس کے بعد @Sady_khan69 کے اکاؤنٹ سے تقریباً 160 ٹویٹس کیے گئے ہیں۔ @Sady_khan69 کے اکاؤنٹ پر بھارت میں پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ @MArifKhan61 نے ہیش ٹیگ کو 132 بار ٹویٹ کیا، اس کے بعد @AhmedKhan406 نے 108 ٹویٹس کیے ہیں۔
ورڈ کلاؤڈ:
یہاں ایک ورڈ کلاؤڈ دیا جا رہا ہے، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ ٹویٹر پر ہیش ٹیگ #G20IgnoringHRViolationInIIOJK پر کیے گئے پوسٹ میں کِن لفظوں کا سب سے زیادہ بار استعمال کیا گیا ہے۔ یہ ورڈ کلاؤڈ دکھاتا ہے کہ #G20IgnoringHRViolationInIIOJK والے ٹویٹس میں کس طرح کے الفاظ کو بہت زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ احتجاج، IIOJK، بد سلوکی، غیر قانونی وغیرہ الفاظ کا استعمال کلیدی طور پر کیا گیا۔
کاپی پیسٹ پَیٹرن:
ہیش ٹیگ کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہو کہ کئی اکاؤنٹس ، ٹویٹر پر #G20IgnoringHRViolationInIIOJK ہیش ٹیگ کو بڑھانے کے لیے کاپی پیسٹ کر رہے ہیں۔
پاکستانی میڈیا کا پروپیگنڈا:
کنسیپٹ ٹی وی (Concept TV) نیوز نے G-20 کے حوالے سے ایک ٹویٹ کیا ہے۔ اس نے اس ٹویٹ میں پاکستانی وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ کو ٹیگ کیا ہے۔ اس ٹویٹ میں لکھا گیا ہے،’بھارت مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی آزادی کی تڑپ کو کچلنے کی کوشش کر رہا ہے اور کشمیریوں کا جذبہ حریت دبانے کیلئے 7 دہائیوں سے ظلم وبربریت کا ہر حربہ استعمال کر رہا ہے‘۔
Source : twitter
کنسیپٹ ٹی وی کے اس ٹویٹ میں حقائق کم اور پروپیگنڈا زیادہ نظر آرہا ہے۔ کشمیری نوجوان بھارت میں کامیابی کی سیڑھیاں چڑھ رہے ہیں۔ کشمیر سے جہاں عُمران ملک، وسیم بشیر، عابدی مشتاق، مجتبیٰ یوسف، عمر نذیر اور سمیع اللہ ڈار نے کرکٹ میں اپنا نام روشن کیا ہے وہیں شاہ فیصل اور اطہر عامر خان نے اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے ایڈمنسٹریشن سروسز (انتظامی خدمات) میں سرِفہرست ہیں۔
جی-20 سے متعلق پاکستانی یوزرس نے پھیلایا فیک نیوز:
پاکستانی یوزرس نے G-20 اجلاس کے حوالے سے بہت سی فیک اور گمراکُن تصویریں شیئر کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کشمیر میں جی-20اجلاس کے لیے کشمیر میں پولیس اور فوج کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، جو کشمیر کے نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے۔ یہاں ہم کچھ فیک اور گمراہ کُن تصویروں کا فیکٹ چیک پیش کر رہے ہیں۔
فیک/گمراہ کُن نیوز (۱)
ٹویٹر پر خادم سواریا نامی ایک یوزر ہیں۔ ان کے بایو کے مطابق ان کا تعلق پاک مقبوضہ کشمیر کے ضلع میرپور سے ہے اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ایڈیشنل جنرل سیکرٹری ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر چار تصویریں شیئر کی ہیں جن میں سے دوتصویروں میں بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات نظر آ رہی ہے۔
Source : twitter
فیکٹ چیک:
ٹیم DFRAC نے پولیس فورس کی تعیناتی کی پہلی تصویر کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے ریورس سرچ کیا۔ اس تناظر میں ہمیں thekashmirwalla.com کی ایک رپورٹ ملی۔ 15 فروری 2020 کو پبلش اس رپورٹ میں وہی تصویر استعمال کی گئی ہے جو خادم ساوریا نے شیئر کی ہے۔
Source : kashmirwalla
وہیں دوسری تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے ریورس سرچ کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تصویر حال فی الحال کی نہیں ہے بلکہ پانچ سال پرانی 2018 کی ہے۔ یہ تصویر ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے 20 جولائی 2018 کی ایک رپورٹ میں شائع کیا ہے۔
Source : indianexpress
اس فیکٹ چیک سے واضح ہے کہ خادم ساوریا کا دعویٰ غلط ہے۔
فیک/گمراہ کُن نیوز (۲)
ایک یوزر Wotse نام کا ہے، جس نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوجی دستوں نے ہمارے علاقے کا محاصرہ کر لیا ہے اور نوجوان افراد کو اٹھایا جا رہا ہے۔ آج شام سری نگر کے ڈاؤن ٹاؤن علاقے سے اب تک 700 سے زائد افراد کو لے جایا گیا۔
Source : twitter
فیکٹ چیک:
ٹیم DFRAC نے اس دعوے کا فیکٹ چیک کرنے کے لیے گوگل پر کچھ کی-ورڈ سرچ کیا۔ ہمیں اس تناظر میں کسی بھی معتبر میڈیا کی طرف سے پبلش کوئی نیوز نہیں ملی۔ اس لیے سوشل میڈیا یوزرس کا دعویٰ غلط ہے۔
نتیجہ:
کشمیر کو دنیا کی جنت کہا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا،’گر فردوس بر روئے زمیں است‘ ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است‘ یعنی اگر دنیا میں کہیں جنت ہے تو یہیں ہے۔ کشمیر کو اسی فطری حسن کے سبب سیاحت کا بڑا مرکز سمجھاجاتا ہے۔
حکومت ہند نے جی-20 ٹورزم ورکنگ گروپ کا اجلاس کرکے کشمیر کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کی ہے۔ لیکن پاکستان، پروپیگنڈا کرکے نہ صرف بھارتی مفادات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ کشمیر کی ترقی اور سیاحت کے فروغ کے خلاف بھی کوشاں ہے۔